أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ
ترجمہ:
سب 1 تعریفیں 2 اللہ کے لیے ہیں جو پالنے والا 3 سارے جہان کا 4
تفسیر:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
1 سورة الفاتحہ
خلاصہ : سورة فاتحہ کے بہت سے نام ہیں جن میں سے ” اُمُّ الْقُرْاٰنْ “ سب سے زیادہ جامع اور مشہور ہے۔ اس نام کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ امّ کے معنی یہاں مغز اور خلاصہ کے ہیں یہ سورت چونکہ ان تمام مضامین کا خلاصہ ہے جو سارے قرآن میں بالتفصیل مذکور ہیں اس لیے یہ سورة مبارکہ ام القرآن کے نام سے موسوم کی گئی۔ اس کی دو تقریریں ہیں۔
پہلی تقریر : مولانا شبیر احمد عثمانی مرحوم نے اس کی تقریر یہ فرمائی کہ قرآن مجید میں چھ مضامین بیان کیے گئے ہیں۔
1 ۔ توحید 2 ۔ رسالت 3 ۔ احکام 4 ۔ قیامت 5 ۔ ماننے والوں کے احوال 6 ۔ نہ ماننے والوں کے احوال۔
اور سورة فاتحہ میں یہ تمام مضامین بالاجمال موجود ہیں۔ الحمدللہ سے الرحمن الرحیم تک توحید۔ ملک یوم الدین میں قیامت۔ ایاک نعبد اور اھدنا الصراط المستقیم میں احکام کا بیان ہے کیونکہ نعبد میں عبادت کے تمام طریق اور احکام کی طرف اشارہ ہے۔ اسی طرح الصراط المستقیم سے شریعت کے تمام احکام مراد ہیں صراط الذین انعمت علیھم میں ایک طرف رسالت کا بیان ہے کیوں کہ منعم علیہم چار جماعتیں ہیں جن میں انبیاء (علیہم السلام) سرفہرست ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادھے اولئک الذی انعم اللہ علیہم من النبیین والصدیقین والشھداء والصلحین وحسن اولئک رفیقا (سورۂ نساء) اور دوسری طرف ماننے والوں کے احوال کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی ماننے والوں کو ہر قسم کے انعام واکرام سے نوازاجائے گا۔ اور غیر المغضوب علیہم ولا الضالین میں نہ ماننے والوں کا ذکر ہے۔ اسی طرح یہ سورت قرآن مجید کے تمام مضامین کا خلاصہ ہے اور اسی بنا پر اس کا نام ام القراٰن ہے۔
دوسری تقریر : دوسری تقریر ہمارے شیخ حضرت مولانا حسین علی (رح) کی ہے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت امام ربانی (رح) نے حضرت علی (رض) سے نقل کیا ہے۔ نیز تفسیر مواہب الرحمان جلد 1 ص 3 میں ہے کہ سارے آسمانی علوم اور قرآن مجید کا خلاصہ سورة فاتحہ میں موجود ہے کیوں کہ مضامین کے اعتبار سے قرآن مجید کے چار حصے ہیں ہر حصہ الحمد للہ سے شروع ہوتا ہے۔
پہلا حصہ سورة فاتحہ سے سورة مائدہ کے آخر تک ہے اس حصہ میں زیادہ تر خالقیت کا بیان ہے یعنی ساری کائنات کا پیدا کرنے والا صرف اللہ ہی ہے اور کوئی نہیں۔ دوسرا حصہ سورة انعام سے سورة بنی اسرائیل کے آخر تک ہے اس حصہ کا مرکزی مضمون ربوبیت ہے یعنی اس میں زیادہ تر اس میں زیادہ تر یہ بیان کیا گیا ہے کہ ہر چیز کو پیدا کرنے کے بعد اس کو حد کمال تک پہنچانے والا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں