╔─────✨📖✨─────╗
*📜خصوصی پوسٹ برائے رمضان 2019*
*📖خـــــلاصــہ قـــــرآن*
╚─────✨📖✨─────╝
*💫ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ*
••✥🌹✨✨✨🌹✥••
*📖پـــــارہ:6⃣*
*لاَ يُحِبُّ اللّه*
*🔖مظلوم کو ظالم سے بدلہ*
لینے کی اجازت ہے لیکن در گزر کرنے والے سے اللہ تعالی بھی درگزر کر دیتے ہیں۔
*⭕جو لوگ اللہ تعالی کو مانیں*
اور رسولوں کا انکار کریں یا کچھ رسولوں کو مانیں کچھ کا انکار کریں وہ پکے کافر اور ذلت آمیز عذاب کے مستحق ہیں اور جو لوگ اللہ تعالی اور اس کے تمام رسولوں کو تسلیم کریں وہ کامل ایمان والے ہیں اور قیامت میں اجر و ثواب کے مستحق ہیں۔
*🔳اس کے بعد یہود اور ان کی فطری خباثتوں کا تذکرہ*
آیت نمبر ۱۵۳ سے آیت نمبر۱۶۱ تک آٹھ آیتوں میں کیا گیا ہے۔
یہودِ مدینہ نے حضور علیہ السلام سے کہا تھا کہ ہم آپ پر اس وقت ایمان لائیں گے جب آپ ہمارے نام پر اللہ تعالیٰ سے ایک خط لے کر آئیں۔
*📝اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ:--*
آپ اس قسم کے بےجا مطالبات سے دل برداشتہ نہ ہوں، ان کے آباء و اجداد نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کیا تھا کہ ہم سے اللہ تعالی کی بالمشافہ ملاقات کراؤ! ان پر ایک کڑک مسلط کی گئی۔
_موسیٰ علیہ السلام کو ہم نے واضح دلائل اور معجزات عطاء کئے تھے۔ مگر اس کے باوجود یہ بچھڑے کی پرستش میں مبتلاء ہوگئے۔ ان کے سروں پر کوہ طور معلق کرکے ان سے عہد و پیمان لیا گیا۔ انہیں بیت المقدس میں عجز و انکساری کے ساتھ داخلہ کا حکم دیا، ہفتہ کا دن ان کی عبادت کے لئے مقرر کیا مگر یہ کسی بات پر بھی پورے نہیں اترے۔ ان کے جرائم کی فہرست بڑی طویل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ان کی نازیبا حرکات کی بناء پر اللہ تعالی نے ان کے دلوں پر ایسا ٹھپہ لگادیا ہے کہ اب یہ ایمان لاہی نہیں سکتے۔_
*🔘انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے قتل*
کا دعویٰ کیا جبکہ یہ عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے یا سولی پر چڑھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے شبہ کے اندر کسی دوسرے کو پھانسی پر لٹکا دیا اور عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر زندہ اٹھالیا، اللہ تعالی بڑے زبردست اور حکمت والے ہیں۔عیسیٰ علیہ السلام پر ان کی موت سے پہلے پہلے تمام اہل کتاب کو ضرور ایمان لانا پڑے گا۔
*⛔ان یہودیوں کی ظالمانہ حرکتوں*
کی بناء پر پاکیزہ اور حلال چیزوں کو ان پر حرام کیا گیا۔ منع کرنے کے باوجود سود کھانے، لوگوں کا مال ناجائز طریقہ پر ہڑپ کر جانے کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کیا گیا ہے۔ لیکن ان میں ایسے اعتدال پسند علم و فضل والے بھی ہیں جو علم کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اللہ تعالی پر، اس کے نازل کردہ کلام پر اور آخرت پر ایمان لاتے ہوئے اسلام کو قبول کرکے نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم عظیم الشان جزا دیں گے۔
*✨پھر اختصار کے ساتھ سلسلۂ انبیاء کا تذکرہ*
کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے نوح، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون، سلیمان کو نبی بنایا۔ ان سب کو بشیر و نذیر بناکر ہم نے بھیجا تھا تاکہ لوگوں کے پاس کوئی بہانہ باقی نہ رہ جائے، آپ کو بھی انہی انبیاء علیہم السلام کی طرح نبی برحق بنایا گیا ہے۔ اگر آپ کی نبوت کی گواہی یہودی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گواہی کافی و شافی ہے۔
*⭕اس کے بعد قرآن کریم کا روئے سخن عیسائیوں*
کی طرف ہوگیا۔ فرمایا دین میں مبالغہ آمیزی نہ کیا کرو۔ ادب و احترام کے جذبات کو اپنی حدود میں رکھنا چاہئے۔ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کہنا یا اللہ کا بیٹا کہنا کوئی دین داری نہیں ہے۔
_عیسیٰ علیہ السلام یا اللہ کے مقرب فرشتوں نے اللہ کا بندہ کہلانے میں کبھی کسی قسم کا عار محسوس نہیں کیا۔ معبود تو ایک ہی اللہ تعالی ہے، وہ اولاد سے پاک ہے۔ اس کے ہاں قرب کا معیار اعمال ہیں۔ جو ایمان اور اعمال صالحہ کرے گا اسے پورا پورا اجرو ثواب ملے گا اور اللہ تعالی اپنی طرف سے اضافی جزا بھی دیں گے اور بندگی سے شرم محسوس کرنے والے متکبرین کو دردناک عذاب دے گا اور اللہ کی گرفت سے انہیں بچانے والا کوئی نہیں ہوگا۔_
*🏷سورہ نساء کے آخر میں کلالہ*
(ایسی میت جس کے والدین اور اولاد موجود نہ ہوں) کی وراثت کے باقی ماندہ مسائل ذکر کرکے فرمایا کہ تمہیں گمراہی سے بچانے کے لئے اللہ تعالیٰ اپنے احکام کھول کھول کر بیان کرتے ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہیں۔
▪▪📖▪▪
*📖سورہ المائدہ*
_یہ سورہ مدنی ہے ایک سو بیس آیات اور سولہ رکوعات پر مشتمل ہے۔_
اس سورہ میں تشریعی مسائل، چوری، ڈاکہ اور قتل یا زخمی کردینے کے حوالہ سے قانون سازی کی گئی ہے اور قیامت کا تذکرہ ہے اور یہود و نصاریٰ کی طرف بھی روئے سخن رکھا گیا ہے۔
*✨سورہ کی ابتداء*
میں ہر قسم کے عہود و مواثیق کی پاسداری کا حکم ہے خصوصاً کلمہ شہادت پڑھنے کی وجہ سے ایمانی بنیادوں پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انہیں نبھانے کا حکم ہے۔ ایک موقع پر کافروں نے مسلمانوں کے جانور چھین لئے اور احرام باندھ کر بیت اللہ کی طرف عمرہ کے لئے چل دیئے۔ مسلمانوں نے ان پر حملہ آور ہوکر ان سے اپنے جانور واپس لینے کا ارادہ کیا
*👇🏻جس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:*
حالتِ احرام میں کسی پر حملہ درحقیقت شعائر اللہ کی توہین ہے۔ کسی کی دشمنی میں اس حد تک تجاوز درست نہیں کہ تم ظلم و زیادتی پر اتر آؤ۔ تمہیں تو نیک کام میں تعاون اور برے کام میں عدم تعاون کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔
*🔖حلال و حرام جانوروں کا تذکرہ*
اور حالت احرام میں شکار سے ممانعت کا بیان ہے۔
*📢حجۃ الوداع کے موقع پر دین اسلام*
کے مکمل اور اللہ تعالی کے پسندیدہ نظام حیات ہونے کا اعلان ہے۔
*🏷پرندوں، چوپایوں اور درندوں کی مدد سے شکار کے لئے اصول و ضوابط*
وضع کئے گئے ہیں۔ اہل کتاب کے ذبیحہ کا حکم اور ان کی خواتین سے نکاح کے جواز کا بیان ہے۔
*🍃پھر طہارت*
حاصل کرنے کے لئے وضو اور تیمم کا طریقہ اور اس کے بعض مسائل کا تذکرہ ہے۔ شرعی احکام میں آسانی اور سہولت کے پہلو کو مدنظر رکھنے کی نوید سنائی گئی اور نِعَم خداوندی پر شکر ادا کرنے کی تلقین ہے۔
*⚔حدیبیہ کے موقع*
پر کافروں نے حملہ آور ہونے کا پروگرام بنایا اللہ تعالیٰ نے انہیں مرعوب کرکے حملہ کرنے سے باز رکھا، اس انعام خداوندی کا شکر اداکرنے اور توکل کا اہتمام کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
*🏷اس کے بعد اہل کتاب کا تذکرہ*
آیت نمبر ۱۲ سے ۸۲ تک ستر آیتوں میں کیا گیا ہے اور اس ضمن میں فوجداری معاملات کے لئے قانون سازی بھی کی گئی ہے۔ یہودیوں کو یاد دلایا گیا ہے کہ ان کے آباء و اجداد کو عہدو میثاق کا پابند بنا کر ان کے بارہ قبیلوں پر بارہ نگران مقرر کئے گئے تھے مگر انہوں نے عہد شکنی کی جس کی وجہ سے وہ سنگدل ہوگئے اور اللہ تعالی کے کلام میں رد و بدل اور خیانت کے جرم میں مبتلاء ہوگئے۔
_عیسائیوں کو بھی عہدو پیمان کا پابند بنایا گیا مگر وہ بھی عہد شکنی کے مرتکب ہوئے جس کی نحوست اور برے اثرات نے ان کے اندر بغض و عداوت کی خطرناک بیماری پیدا کردی۔_
*📕اہل کتاب سے خطاب ہے*
کہ تمہارے پاس ہم نے اپنا رسول بھیج دیا ہے جو تمہاری خیانتوں پر تمہیں مطلع کرتا ہے اور نور ہدایت اور کتاب مبین لے کر آیا ہے۔ اس کی اتباع سے تم سلامتی کے راستے پاسکتے ہو اور کفر کی ظلمتوں سے نکل کر ایمان کی روشنی میں صراط مستقیم پر گامزن ہوسکتے ہو۔
*⭕عیسائیوں کے ’’الوہیت مسیح‘‘ کے عقیدہ کی مدلل تردید*
اور یہودیوں کے من گھڑت عقیدہ پر گرفت ہے کہ اگر وہ اللہ تعالی کے بیٹے اور محبوب ہوتے تو اللہ تعالی انہیں عذاب میں کیوں مبتلاء کرتے۔
*⚔حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ*
ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کو جہاد کے لئے تیار کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ’’مذہبی اور سیاسی قیادت‘‘ کے منصب پر فائز فرما کر تمہارے خاندان میں انبیاء و رسل اور بادشاہ وملوک پیدا کئے۔ تمہیں بیت المقدس کو عمالقہ کے قبضہ سے آزاد کرانے کے لئے پیش رفت کرنی ہوگی۔
_اللہ تعالی نے تمہیں فتح و کامرانی سے ہمکنار کرنے کا وعدہ کررکھا ہے مگر وہ لوگ اپنی بزدلی اور طبعی خباثت کے پیش نظر جہاد سے پہلوتہی کرنے لگے اور عمالقہ کی طاقت و قوت سے مرعوب ہوکر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہنے لگے کہ آپ اپنے رب کے ساتھ مل کر جہاد کر کے بیت المقدس کو آزاد کرالیں ہم تو اپنے گھروں میں ہی بیٹھے رہیں گے۔_
*🔘پھر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام*
کے دو بیٹوں کے باہمی اختلاف اور ان کی قربانی کا تذکرہ کرکے بتایا ہے کہ خیر و شر کی قوتیں روز اول سے باہم دست و گریبان ہیں۔ اللہ تعالیٰ متقی کی قربانی قبول کیا کرتے ہیں۔
_قابیل دنیائے انسانیت کا پہلا قاتل ہے، جس نے اپنی ضد اور عناد کی خاطر اپنے بھائی ہابیل کو قتل کردیا۔ دنیا میں قیامت تک جتنے قتل ہوں گے ان کا گناہ قاتل کے ساتھ ساتھ قتل کی طرح ڈالنے والے پہلے قاتل قابیل کو بھی ملے گا اور یہ ضابطہ بھی بیان کر دیا کہ انسانی جان اللہ تعالی کی نگاہ میں اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ ایک انسان کے قتل کا گناہ پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے اور کسی انسانی جان کو بچا لینے کا اجر و ثواب پوری انسانیت کو بچا لینے کے برابر ہے۔_
*⛔اسلامی حکومت کے باغی اور ڈاکو*
چونکہ معاشرہ میں بدامنی اور فساد پھیلانے کے مرتکب ہوتے ہیں اس لئے انہیں ملک بدر کردیا جائے یا مخالف سمت کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر پھانسی پر لٹکا کر قتل کر کے ان کے وجود سے اسلامی سرزمین کو پاک کردیا جائے۔ یہ تو دنیا کی رسوائی ہے۔
_آخرت میں بھی ان کے لئے عذاب عظیم ہے۔ البتہ گرفتاری سے پہلے اگر تائب ہوکر اپنی اصلاح کرکے ان جرائم سے باز آنے کی ضمانت دیں تو انہیں معافی دی جاسکتی ہے۔_
*💖اہل ایمان کو تقویٰ پر کاربند رہنے،*
اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لئے اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے اور جہاد فی سبیل اللہ میں مصروف ہوکر فلاح و کامیابی حاصل کرنے کی دعوت دی ہے۔
_چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دے کر چوری کے سدباب کا بہترین انتظام کیا ہے کہ ہاتھ کٹ جانے کے بعد وہ چور بھی اس جرم سے تائب ہوجائے گا اور دوسرے چوروں کے لئے بھی عبرت کا سامان پیدا ہوجائے گا۔_
*⭕یہودیوں کے اعتراضات*
کرنے اور حضور علیہ السلام پر ایمان نہ لانے سے آپ دل گرفتہ اور پریشان ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کافروں اور یہودیوں کی نازیبا حرکات سے آپ پریشان اور غمگین نہ ہوں۔ یہ لوگ عادی مجرم ہیں۔
_اللہ تعالی کے کلام میں تحریف، جھوٹ اور حرام خوری ان کی گھٹی میں داخل ہے۔ یہ ایسے لاعلاج مریض ہوچکے ہیں کہ اللہ تعالی انہیں پاک و صاف کرنا ہی نہیں چاہتے۔ دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب عظیم ان کا مقدر بن چکا ہے،_
*⚔پھر فوجداری قانون*
بیان کردیا کہ جان کے بدلہ جان، آنکھ کے بدلہ آنکھ، کان کے بدلہ کان، دانت کے بدلہ دانت ہوگا، لیکن اگر کوئی متأثر فریق درگزر اور معافی کا فیصلہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے گناہوں کی معافی کا وعدہ کررہے ہیں۔ اللہ کے بنائے ہوئے قوانین کی مخالفت کی نوعیت دیکھتے ہوئے ان پر عملدرآمد نہ کرنے والے کافر و فاسق ہیں۔
*📖قرآن کریم سابقہ کتب سماویہ کی تعلیمات*
کا جامع اور محافظ ہے لہٰذا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو حکم دیا گیا کہ یہود و نصاریٰ کی خواہش کے مطابق قرآنی نظام سے انحراف نہ کیا جائے۔ ہر قوم کے لئے اللہ تعالی نے نظام حیات وضع کیا ہوا ہے۔ ہم چاہتے تو دنیا کے تمام انسانوں کو ایک ہی مذہب کا پابند بنادیتے مگر دنیادار الامتحان ہے اس میں کئے جانے والے پر ہی اخروی جزاء و سزا کا انحصار ہے۔
_اس لئے ہر شخص کو اعمال صالحہ میں سبقت لے جانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انسانوں کے وضع کردہ قوانین جاہلیت پر مبنی ہوتے ہیں جو فسق و فجور کی ترویج کا باعث ہوتے ہیں۔ یقین و ایمان کے حاملین کے لئے اللہ تعالی سے بہتر قانون سازی کون کرسکتا ہے؟_
*🔘یہود و نصاریٰ سے تعلقات*
ایمان کے منافی ہیں۔ اہل کتاب سے دوستی چاہنے والے قلبی مریض ہیں۔ دنیا کا عارضی نفع و نقصان ان کے پیش نظر ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ کی مخالفت سے ہماری معشیت تباہ ہوجائے گی
_حالانکہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو غلبہ عطا فرماکر ان کے معاشی حالات درست فرماسکتے ہیں، جو ان کے حمایتیوں کے لئے ندامت و شرمندگی کا باعث ہوسکتا ہے۔_
*🚫اگر کوئی اسلامی نظام حیات*
کو چھوڑ کر مرتد ہوجائے تو اس سے اسلام کی حقانیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اللہ تعالی ایسے لوگوں کو منظر سے ہٹاکر کسی دوسری قوم سے اپنے دین کا کام لے سکتے ہیں۔ وہ لوگ آپس میں محبت کرنے والے، اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے، کافروں کے لئے سختی کرنے والے، جہاد فی سبیل اللہ میں سردھڑ کی بازی لگانے والے اور کسی کی طعن و تشنیع کو خاطر میں لانے والے نہیں ہوں گے۔
_اہل کتاب کو مسلمانوں سے دشمنی کی وجہ صرف ان کا اللہ تعالی پر ایمان اور آسمانی نظام پر غیر متزلزل یقین ہے۔_
*🌀مسلمان قابل اعتراض نہیں*
بلکہ قابل اعتراض تو وہ بدترین لوگ ہیں، جن پر اللہ تعالی کی لعنت اور غضب ہوا اور سزا کے طور پر انہیں بندروں اور خنزیروں کی شکل میں مسخ کردیا گیا۔ یہ لوگ اس حد تک ہٹ دھرمی اور ضد میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالی پر اعتراض کرنے سے بھی نہیں چوکتے، یہ کہتے ہیں کہ (نعوذباللہ) اللہ بخیل ہے۔ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہاتھ تو ان کے بندھے ہوئے ہیں اور انکی زبان درازی کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی ہے۔
_اللہ کے ہاتھ تو کھلے ہوئے ہیں۔ وہ جیسے چاہتا ہے اپنے بندوں پر خرچ کرتا ہے۔ یہ لوگ بدزبانی اور سرکشی میں روز بروز بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ یہ قوموں کو لڑانے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالی ان جنگوں کی آگ کو ٹھنڈا کرتے رہتے ہیں۔_
*🎙پھر حضور علیہ السلام کو تبلیغ رسالت*
کے فریضہ کی ادائیگی میں اپنی تمام صلاحیتیں صرف کرنے کا حکم ہے اور دشمنانِ اسلام سے آپ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دی گئی ہے۔
*🚫اس کے بعد نصاریٰ کے عقیدۂ تثلیث*
پر رد اور مریم وعیسیٰ علیہما السلام کی الوہیت کا بطلان واضح کرکے بتلایا ہے کہ عیسیٰ کیسے خدا ہوسکتے ہیں وہ تو اپنی والدہ مریم کے ہاں پیدا ہوئے اور وہ دونوں کھانے پینے کے محتاج ہیں۔ بنی اسرائیل کے ملعون قرار پانے کی وجہ ممنوعات و محرمات سے اجتناب نہ کرنا ہے۔
_نصاریٰ کے مقابلہ میں مشرکین اور یہود مسلمانوں کے ساتھ زیادہ دشمنی رکھتے ہیں۔_
*📝اہم نکات۔۔۔*
*🔖عمل کی باتیں*
*⬅ دوسروں کی غلطی کو اچھالنے سے بچنا ھے ۔کیونکہ اللہ تعالی کو پسند نہیں۔*
*⬅اللہ تعالی نے ہر نبی کا ایک مقام متعین کر دیا ھے ۔ان میں تفریق سے بچنا ھے۔*
*⬅اھل کتاب کی طرح حرام کو حلال نہیں کرنا ورنہ دنیا میں بھی سزا ملے گی۔*
*⬅افراط و تفریط کی ہر روش سے بچتے ھوئے اعتدال اختیار کرنا ھی اصل دین ھے۔*
*⬅اللہ تعالی کو اس کے اصل مقام الوہیت اور عیسیؑ کو ان کے مقام رسالت پر رکھنا ھے ۔تثلیث کی نفی کرنی ھے۔*
*⬅ اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرنے کو عار نہیں سمجھنا ۔نماز ۔زکواۃ ۔حجاب کے معاملے میں شرمندہ نہیں ھونا ھے۔*
*⬅اللہ تعالی سے کئے ھوئے سب وعدے پورے کرنا اھل ایمان کے لئے ضروری ھے۔*
*⬅جھوٹ ،چوری ،زنا ۔غلط دوستیوں پر کسی کا ساتھ نہیں دینا لیکن نیکی اور بھلائی میں بھرپور تعاون کرنا۔*
*⬅حرام کھانے مثلا مردار ،خون ،خنزیر ،غیر اللہ کے لئے یا آستانوں کا ذبیحہ ۔درندے کا شکار وغیرہ۔*
*⬅پانسوں یا کسی بھی ذریعے قسمت کا حال یا غیب کی خبر معلوم کرنا حرام ھے۔*
*⬅دین مکمل ھو چکا ھے ،اس میں کسی چیز کی گنجائش نہیں ۔جو پہلے دین تھا وھی آج بھی دین ھے۔*
*⬅طیب کھانا پینا اور پاکیزہ عورتیں حلال ھیں خواہ اھل کتاب کی ھوں یا اھل ایمان کی۔*
*⬅ وضو نماز کے لئے ضروری ،اللہ تعالی کی قربت ،اعضاء کے چمکنے اور گناہ دھلنے کا ذریعہ ۔۔پانی نہ ھو تو تیمم کی سہولت ھے۔*
*⬅ دشمنی میں بھی عدل نہ چھوڑنا متقی ھونے کی علامت ھے۔*
*⬅اقامت صلاۃ ،ادائے زکواۃ ،ایمان بالرسل ،اللہ تعالی کو قرض حسنہ دینے سے برائیاں دور ھونگی اور جنت ٹھکانہ ھوگی۔*
*⬅نیکی کے خیالات بے مقصد نہیں ھوتے ،اس لئے نیکی کے کسی موقع کو انکار کر کے گنوانا نہیں ھے۔*
*⬅حسد بری بلا ھے ۔جس نے بھائی کی جان لینا آسان کر دیا ھے ۔خود کو حاسدین میں شامل ھونے سے بچانا ھے۔*
*⬅نیک اعمال کے ذریعے اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنا ھے اور کامیابی کے لئے مزید کوشش کرتے رھنا ھے۔*
*⬅سچی دوستی اللہ تعالی اور رسول اور اھل ایمان سے رکھنی چاھیے ۔دین کو کھیل بنانے والوں اور کفار سے نہیں۔*
*⬅دین سے روگردانی کی سزا اللہ تعالی یہ دیں گے کہ ان لوگوں کو ختم کرکے نئے لوگوں کو دیں گے ۔جو اللہ سے محبت کریں گے اور اللہ ان سے محبت کرے گا۔*
*⬅نصاریٰ کی تعریف ان کے تکبر نہ کرنے کی وجہ سےکی گئی ۔تکبر اللہ تعالی کو سخت نا پسند ھے ،لہذا تکبر سے اجتناب ضروری ھے۔*
*آئیے‼*
اللہ تعالی نے جن حرمتوں کی پاسداری کا حکم دیا ھے ان کا لحاظ کریں ۔۔
🌹🌹♥▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
*📃پیشکشں:*
*🎓 محمد عتیق الرحمن*
*📲ایڈ ہونے کے لیے رابطہ نمبر*
*00923317241688*