میرے دو سال کے چھوٹے بھائی، بیس سال کے جوان بھائی، سترہ سال کی چھوٹی بہن اور والدین کی شہادت ہو گئی ہے. - مکتبہ فیوض القرآن

یہ بلاگ اسلامی معلومات کے ڈیجیٹل اور فزیکل وسائل تک رسائی کےلیے مواد مہیا کرتا ھے۔ ھمارے واٹس ایپ پر رابطہ کرٰیں 00-92-331-7241688

تازہ ترین

Sponser

Udemy.com Home page 110x200

Translate

جمعہ، 27 ستمبر، 2019

میرے دو سال کے چھوٹے بھائی، بیس سال کے جوان بھائی، سترہ سال کی چھوٹی بہن اور والدین کی شہادت ہو گئی ہے.

انا للہ و انا الیہ راجعون........
😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭
میرے دو سال کے چھوٹے بھائی، بیس سال کے جوان بھائی، سترہ سال کی چھوٹی بہن اور والدین کی شہادت ہو گئی ہے.


ہمیں ہمارے ہی گھر میں دو مہینے سے قید کیا گیا ہے.
نہ کھانے کو اناج ہے نا پینے کے لیے پانی.
میرا دو سال کا چھوٹا بھائی جو ایک گھنٹہ بھوک برداشت نہیں کر سکتا وہ پندرہ دن بھوک پیاس جھیلنے کے بعد شہید ہو گیا.
اپنے ہاتھوں سے گھر میں قبر کھود کر اسے دفنایا ہے کیونکہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتے.
چھوٹے بھائی کے غم میں میری سترہ سالہ بہن بیمار پڑ گئی اور بستر سے لگ گئی. جوان بھائی اپنے بھوکے پیاسے وجود کو لے کر گھر سے نکلا چھپتے چھپاتے کے کہیں سے دوا اور کھانے کا کچھ انتظام کر سکے. میں ابھی دروازے پر اسے رخصت کر کے دروازہ بند کر کے پلٹی ہی تھی کہ فائرنگ کی آواز آئی.
کانپتے ہاتھوں سے دروازہ کھول کر جھانکی تو میرے جوان بھائی کی لاش دکھی.
کئی گھنٹہ وہ لاش یوں ہی میرے گھر کے سامنے سڑک پر پڑی رہی. پھر رات کے اندھیرے میں میں اپنے نازوں پلے بھائی کے پیروں کو گھسیٹ کر اپنے گھر میں لے کر آئی. اور اسے بھی اپنے چھوٹے بھائی کے پاس دفن کیا.
کئی دن کی بھوک پیاس اور پھر اس مشقت نے مجھے نڈھال کر دیا تھا.
مجھ میں رونے کی طاقت بھی نہیں بچی تھی.
میرے جوان بھائی کی لاش دفناتے ہوئے میرے بیمار والدین مجھے دیکھ رہے تھے. وہ اٹھ کر اپنے بیٹے کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے تھے کیوں کہ بھوک پیاس نے نڈھال کر رکھا ہے.
کچھ دن اور گزرے.
دو لاشوں کا اور اضافہ ہو گیا.
والدین کے بڑھاپے اور اولاد کی شہادت اور بھوک پیاس نے انہیں بھی زیر زمین پہنچا دیا ہے.
اب سترہ سال کی بہن اور میں بچے ہیں.
میری بہن سرگوشی میں مجھ سے پوچھی کہ ہمارے غیرت مند بھائی آ رہے ہیں نا آپا؟؟
میرے دو بھائی تو شہید ہو گئے مگر کروڑوں بھائی تو زندہ ہیں نا؟؟؟
میرا ایک بھائی میری بیماری اور بھوک کو برداشت نہیں کر سکا تھا اور میرے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر نکل پڑا تھا. وہ نہیں لا سکا تو کیا ہوا باقی بھائی دیکھنا ضرور لائیں گے کچھ نہ کچھ.پھر بیہوش ہو گئی وہ.
کئی گھنٹے بعد اچانک مجھے سرگوشی سنایی دی کہ آپا دیکھو میرے بہت سارے بھائی آ رہے ہیں. مگر میں اسے جواب نہیں دے سکتی تھی. میں بھی تو بھوکی پیاسی ہوں نا. میں اسے کیسے بتاؤں کہ اسے سراب نظر آ رہا ہے؟؟؟
اسے کیسے بتاؤں کہ کوئی نہیں آ رہا ہے؟؟؟؟

کچھ گھنٹوں بعد اچانک وہ جس کی آواز نہیں نکل رہی تھی چیخ مار کر اٹھی. اور کہا آپا دیکھو میرے بھائی دروازے پر دستک دے رہے ہیں. میرے لیے میرے بھائی آ گئے ہیں. اتنا کہہ کر دروازے کی طرف دوڑی. دروازہ کھولا. دہلیز پر گری. اپنے نہ آنے والے بھائیوں کی راہ تکتے ہوئے نظریں سڑک پر تھیں اور جسم بے جان ہو گیا. چراغ جو بجھنے سے پہلے ٹمٹمایا تھا وہ بالآخر بجھ گیا.
جس بہن کے ساتھ بچپن گزرا، جسے گودی میں لے کر گھومتی تھی اسے پیروں سے گھسیٹ کر گھر کے اندر لائی اور اسے بھی دفن کیا. کئی گھنٹے لگے مجھے مگر بالآخر عزت کے ساتھ دفن کرنے میں کامیاب ہو ہی گئی.

میرا بڑا بھائی کئی دن سے پولیس حراست میں ہے. وہ زندہ بھی ہے یا نہیں کچھ خبر نہیں. سنا ہے یہاں کہ ہر گھر سے ایک ایک فرد کو گرفتار کیا گیا ہے اور کچھ مہینوں بعد چھوڑ دیا جائے گا. مگر جب بھائی قید کی سزا اور تشدد برداشت کر کے نڈھال وجود کے ساتھ سکون حاصل کرنے گھر واپس آئیں گے تو پتہ نہیں ویران گھر دیکھ کر کیا سوچیں گے.

اب میں گھر میں اکیلی بچی ہوں.میں زندگی میں کبھی ایک دن بھی تنہا نہیں رہی مگر اب اس پوری دنیا میں ہمیشہ کے لیے تنہا ہو گئی ہوں. سوچ رہی ہوں کہ میرے بھائی جو کروڑوں میں ہیں ان کو آنے میں مہینے بھی کم پڑ گئے ہیں کیا؟
کیا کشمیر اتنا زیادہ دور ہے کہ ایک مہینے میں بھی کوئی نہیں پہنچ پایا.
اب نہ جانے کتنا دن گزر چکا ہے.
میری قوم میں تو بہت غیرت مند لوگ تھے جو اتنے بہادر تھے کہ اسٹیج پر کھڑے رہ کر لاؤڈ اسپیکر میں حکومت کو للکارا کرتے تھے. اتنے بہادر تھے کہ اگر کوئی جلوس یا کوئی پروگرام پر پابندی لگ جائے تو پوری دنیا کو ہلا دینے کی بات کرتے تھے. اب تو معاملہ جلسے جلوس کا نہیں بلکہ زندگیوں کا ہے. یقیناً ان کی غیرت میں طوفان اٹھ گیا ہو گا. اور وہ بس آ ہی رہے ہوں گے.
مگر کشمیر کیا اتنی دور ہے کہ مہینوں لگ جائیں آنے میں؟؟
نہیں. اتنی دور تو نہیں ہے.

میں نے تو میرے آقا خاتم النبیین، محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پاک پڑھی تھی جس کا مفہوم یاد آ رہا ہے کہ مسلم امہ ایک جسم کی مانند ہے. جس کے ایک اعضاء میں تکلیف ہوتی ہے تو درد پورے جسم کو ہوتا ہے.
مسلم امت کے جسم کا ایک حصہ (کشمیر) لہو لہو ہے. یقیناً حدیث پاک کے مطابق درد تو پورے جسم کو ہو گا نا؟؟؟
درد ہوتا اگر تو بے چینی بھی ہوتی. ہماری بھوک، پیاس، بیماری، لاچاری سب جذبات کو پورا جسم محسوس کرتا نا؟؟؟
تو میں کیا سمجھوں اب؟؟

اوہ. میرے کروڑوں بھائی بہن شاید گہری نیند میں ہے. ان کا گھر محفوظ ہے نا شاید اس لیے. مجھے اس طرح شور نہیں مچانا چاہیے ورنہ ان کی نیند ٹوٹ جائے گی تو وہ غصہ کریں گے نا؟
اور گہری نیند سے کوئی جگا دے تو اتنا غصہ آتا ہے کہ دل کرتا ہے جگانے والی آواز گھونٹ دو.
ہے نا؟
اگر میری آہ و بکا سے میری قوم کے کروڑوں لوگ جاگ گئے تو کہیں وہ میرے خلاف صف آراء نہ ہو جائیں کہیں.
میں کمزور ہوں نا اس لیے میرے خلاف لڑنا آسان ہو گا ان کے لیے.

یا رب العالمین...!!! آج تک کربلا کو کتابوں میں پڑھا اور سنا ہے. آج تونے دکھا دیا ہے تیرا شکریہ.
اے پروردگار میں تیری شکر گزار ہوں کہ آج کے کربلا میں تونے ہمیں بھوک پیاس برداشت کرنے والوں اور شہید ہونے والوں میں سے رکھا ہے.
تیرا شکریہ میرے مولا کہ تونے مجھے یزیدی لشکر میں ظالم بنا کر نہیں رکھا اور باقی کی قوم میں کوفیوں کی طرح بے حس اور خاموش بننے والوں میں شامل نہیں کیا.
تیرا بے شمار شکر ہے کے تونے اہل بیت کی سنت ادا کرنے والوں میں شامل کیا ہے.
ماضی (کربلا) کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ میری قوم ہمارے پاس اس وقت پہنچے گی جب سب شہید ہو چکے ہوں گے.
دو مہینے تک پوری قوم کی اور بالخصوص اکابرین کی خاموشی بتاتی ہے کہ میں نے بالکل صحیح سوچا ہے.
اچھا ایک کام کرنا.
قوم کے آنے تک اگر میں شہید ہو گئی رہی تو انا للہ و انا الیہ راجعون میرے لیے پڑھ لینا اور مجھے اسی حالت میں دفن کرنا. کل روز حشر میں اسی حالت میں میزان پر جانا چاہتی ہوں. بہت حساب کتاب باقی ہے.

نوٹ:
میں مسلم امت کے اس جسم کا حصہ ہوں جس میں کشمیر خون میں نہایا ہوا ہے. اور تکلیف مجھے یہاں (ممبئی) ہو رہی ہے. میں اس تمام حالات کو محسوس کر رہی ہوں جو وہاں گزر رہے ہوں گے.
یہ تحریر ایک تخیل ہے. غالباً یہ تحریر حقیقت کے بہت قریب ہو گی.(ہمارے پہنچنے تک کشمیر میں اگر کوئی زندہ بچا تو اس سے آپ بیتی پتہ چلے گی تو یہ ثابت ہو جائے گا)

کوئی شرعی غلطی ہو تو توبہ کرتی ہوں. استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ.

مگر قوم یہ سوچ لے کہ کل روز حشر حساب بہت بھاری پڑنے والا ہے. وہ چھوٹے چھوٹے شہیدوں کا لہو بہت بھاری پڑے گا ہمیں.

(عروہ فاطمہ، الہند)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot