مسئلہ حیات النبیﷺ اور قصیدہ نونیہ لابن القیمٌ - مکتبہ فیوض القرآن

یہ بلاگ اسلامی معلومات کے ڈیجیٹل اور فزیکل وسائل تک رسائی کےلیے مواد مہیا کرتا ھے۔ ھمارے واٹس ایپ پر رابطہ کرٰیں 00-92-331-7241688

تازہ ترین

Sponser

Udemy.com Home page 110x200

Translate

اتوار، 27 دسمبر، 2015

مسئلہ حیات النبیﷺ اور قصیدہ نونیہ لابن القیمٌ

لوکان حیاً فی الصریح حیاتہ قبل الممات بغیر مافرقان

ماکان تحت الارض بل من فوقھا واللہ ھٰذی سنۃ الرحمان

اتراہ تحت الارض حیا ثم لا یفتیھم بشرایع الایمان 

ویریح منہ الا را ء والخلف العظیم وسائر البھتان

ام کان حیا عاجزا من نطقہ ومن الجواب لسائل لھفان

وعن الحرک فما الحیاۃ اثلات قد اثبتموھا او ضحوا ببیان​


(قصیدہ نونیہ ص١۴١ طبع مصر)

اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی دنیوی ہے تو زمین کے نیچے کے بجائے عادت کے مطابق زمین کے اوپر رہنا چاہیئے آپﷺ زمین کے نیچے زندہ ہوں اور فتویٰ نہ دیں صحابہؓ کو اختلاف اور ان پربہتان سے نہ بچائیں اگر زندہ ہوتے تو سوال کا جواب دیتے نیز اگر حرکت کرنے سے عاجز ہیں تو پھر زندگی نہ رہی جسے آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

دنیوی زندگی ماننے کی صورت میں اس قسم کے سینکڑوں عقلی سوال آپ پر عائد ہوں گے اور اسلامی تاریخ ایک معمہ ہوکررہ جائے گی حضرت امام حسین ؓ کی شہادت ، حضرت حسنؓ کی صلح مختار بن عبید ثقفی کی عیاریاں حرہ کا فتنہ ، مسلیمہ اور اسود کی نبوت ، حجاج بن یوسف کے مظالم ، عباسی انقلاب ، سقوط بغداد اور ترکوں کے مظالم ، قادیانی نبوت ایسے حوادث لیکن کہیں بھی ضرورت محسوس نہ ہوئی کہ آنحضرت ﷺ مداخلت فرمائیں ۔ مسجد کے ایک خادم کی موت پر حضرت بے قرار ہوں اور قبر پر نماز جنازہ ادا فرمائیں اور حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ ، حضرت علی ؓ کی شہادت پر تعزیت کے لیے بھی تشریف نہ لائیں عقل مند اور ذہین لوگ آپ سے دریافت کریں گے کہ آخر یہ کیوں ہے؟ حافظ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کی تلخی بالکل پر محل ہے۔

یاقومنا استحیوا من العقلاء والمبعوث بالقران والرحمان
واللہ لاقدر الرسول عرفتم کلا ولا للنفس والانسان
من کان ھذا القدر مبلغ علمہ فلیستر بالصمت والکتمان
ولقد ابان اللہ ان رسولہ میت کما قدجاء فی القرآن


(قصیدہ نونیہ ص١۴١)

’’اے قوم! تمہیں خدائے ذوالجلال قرآن اور عقل مندوں سے شرمحسوس ہونی چاہیئے نہ تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر کو پہنچانا نہ انسانیت اور روح کی اقدار کو تم نے سمجھا جس کا اسی قدر مبلغ علم ہو اسے خاموش ہوکر چپ رہنا چاہیئےاللہ تعالی نے صراحت سے فرمایا ہے کہ آنحضرت ﷺ پر موت وارد ہوچکی‘‘

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot