2016 - مکتبہ فیوض القرآن

یہ بلاگ اسلامی معلومات کے ڈیجیٹل اور فزیکل وسائل تک رسائی کےلیے مواد مہیا کرتا ھے۔ ھمارے واٹس ایپ پر رابطہ کرٰیں 00-92-331-7241688

تازہ ترین

Sponser

Udemy.com Home page 110x200

Translate

اتوار، 23 اکتوبر، 2016

اصطلاحات القرآن :اصطلاح نمبر2

اتوار, اکتوبر 23, 2016 0

                                              اصطلاحات القرآن 

 اصطلاح نمبر2

                                    دلیل 

دلیل اس بیان کو کہتے ھیں جس سے دعویٰ ثابت کیا جائے قرآن مجید میں دعویٰ کو ثابت کرنے کے لیے چار طرح کے دلائل بیان کئے جاتے ھیں 


1- دلیل عقلی محض
2- دلیل عقلی مع اعتراف الخصم
3ـ دلیل نقلی 
4- دلیل وحی
Read More

ہفتہ، 8 اکتوبر، 2016

ہفتہ, اکتوبر 08, 2016 0
............. لوگوں نے پوچھا .............
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کون سا اسلام افضل ھے؟

......تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ......
وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ھاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رھیں......

.........................  (بخاری : 11) ........................
Read More

بدھ، 28 ستمبر، 2016

بدھ, ستمبر 28, 2016 0
‎تبرکات کی شرعی حیثیت !!!


یہ نہایت اہم مسئلہ ہے، کیونکہ بسا اوقات اس کی وجہ سے توحید کے منافی اقوال و افعال سرزد ہو جاتے ہیں ، اولیاء و صلحاء کی عبادت کا بنیادی سبب ان کی ذات ، آثار اور قبور کو متبرک سمجھنا تھا ، شروع میں انہوں نے ان کے جسموں کوتبرک کی نیت سے چھوا، پھر ان کو پکارنے لگے ، ان سے مدد مانگنے لگے ، پھر ان اولیاء سے کام آگے بڑھا تو مختلف جگہیں ، جمادات اور اوقات کو متبرک سمجھنے جانے لگے۔دراصل تبرک کا معنٰی یہ ہے کہ اجرو ثواب اور دین و دنیا میں اضافے کے لیے کسی مبارک ذات یا وقت سے برکت حاصل کرنا ۔

‎محققین علماء کے نزدیک تبرک کی دو قسمیں ہیں :

‎1... ممنوع تبرک: :
‎جو جائز تبرک میں شامل نہ ہویا شارع نے اس سے منع فرما دیاہو

‎۔2 ... مشروع تبرک :
‎جسے اللہ ورسول نے جائز قرار دیا ہو ۔

‎ممنوع تبرک:ممنوع تبرک شرک میں داخل ہے، اس کی دلیل یہ ہے:
‎سیدنا ابو واقد اللیثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین کی طرف نکلے ، اس وقت ہم نئے نئے مسلمان ہوئے تھے ، ایک بیری تھی ، جس کے پاس مشرکین ٹھہرتے اور (تبرک کی غرض سے)اپنااسلحہ اس کے ساتھ لٹکاتے ، اسے ذات ِ انواط کہا جاتا تھا ، ہم نے عرض کی ، اے اللہ کے رسول !جس طرح مشرکین کا ذات ِ انواط ہے ، ہمارے لیے بھی کوئی ذات ِ انواط مقرر کر دیجیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
‎ الله اکبر ، انها السنن ، قلتم ، والذی نفسی بیده ، کما قالت بنو اسرائیل لموسی {اجْعَلْ لَّنَآ اِلٰهًا کَمَا لَهُمْ اٰلِهَةٌ}
‎(الاعراف ؛ ۱۳۸)
‎لترکبن سنن من کان قبلکم ۔''اللہ اکبر ! اللہ کی قسم ، یہ پرانا طریقہ ہے، تم نے اسی طرح کہا ہے، جس طرح بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا
‎{اجْعَلْ لَّنَآ اِلٰهًا کَمَا لَهُمْ اٰلِهَةٌ}
‎ (الاعراف ؛ 138)"
‎ہمارے لیے بھی کوئی معبود بنا دیجیے ، جس طرح ان (کافروں کے معبود ہیں )ضرور تم اپنے سے پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے۔''
‎(مسند الامام احمد : 218/25، جامع الترمذی : 2180،مسند الحمیدی ؛ 868، المعجم الکبیر للطبرانی 274/3، صحیح)
‎امام ِ ترمذی نے اس حدیث کو ''حسن صحیح'' اور امام ابن حبان (4702)نے ''صحیح'' کہاہے۔

‎مشروع تبرک:
‎آئیے اب مشروع تبرک کے بارے میں جانتے ہیں : عیسیٰ بن طہمان کہتے ہیں :
‎اخرج الینا انس رضی الله عنه نعلین جرداوین ، لهما قبالان ، فحدثنی ثابت البنانی بعد عن انس انهما نعلا النبی صلی الله علیه وسلم۔''سیدناانس رضی اللہ عنہ ہمارے پاس بغیر بالوں کے چمڑے کے دو جوتے لائے ، ان کے دو تسمے تھے ، اس کے بعدمجھے ثابت بنانی نے سیدنا انس کے واسطے سے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے تھے۔''
‎صحیح بخاری : 438/1،ح؛3107

‎ایک دفعہ سیدہ اسماء بنت ِ ابی بکر رضی اللہ عنہا نے ایک سبز جبّہ نکالا اور فرمایا:
‎ هذه
‎کانت عند عائشة حتی قبضت ، فلما قبضت قبضتها ، وکان النبی صلی الله علیه وسلم یلبسها ، فنحن نغسلها للمرضیٰ یستشفیٰ بها ۔

‎''یہ سیدہ عائشہ کے پاس تھا ، آپ فوت ہوئیں تو میں نے اپنے پاس رکھ لیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے زیب ِ تن فرمایا کرتے تھے ، ہم اسے بیماروں کے لیے شفا کی امید سے پانی میں ڈالتے ہیں ۔''
‎(صحیح مسلم :2/ 190، ح: 2049)

‎سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے ایک پیالہ اپنے پاس رکھا ہوا تھا ، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے پانی پیا تھا ، ابو حازم کہتے ہیں کہ سہل نے اسے نکالااور ہم نے اس میں پانی پیا، اس کے بعد امام عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے ان سے مانگا ، انہوں نے ان کو تحفہ میں دے دیا۔
‎(صحیح بخاری 842/2 ح: 5437)

‎عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں ، ہمارے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک تھے ، جنہیں ہم نے سیدناانس یا ان کے گھر والوں سے لیا تھا ، کہتے ہیں ، اگر میرے پاس آپ کا ایک بال ہو تو مجھے دنیا و مافیہا سے زیادہ پیارا ہے۔
‎(صحیح بخاری : 29/1،ح:0 17 )

‎یاد رہے کہ یہ تبرک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھا ، اب کسی اور کو قیاس نہیں کیا جاسکتا ۔

‎حافظ شاطبی فرماتے ہیں :

‎صحابہ کرام نے آپ کی وفات کے بعد آپ کے علاوہ کسی کے لیے یہ(تبرک)مقرر نہ کیا ، کیونکہ آپ کے بعد امت میں سب سے افضل سیدناابو بکر صدیق تھے ، آپ کے بعد خلیفہ بھی تھے ، ان کے ساتھ اس طرح کا کوئی معاملہ نہیں کیا گیا ، نہ سیدنا عمر نے ہی ایسا کیا، وہ سیدنا ابو بکر کے بعد امت میں سب سے افضل تھے ، پھر اسی طرح سیدنا عثمان و علی رضی اللہ عنہما اور دوسرے صحابہ کرام تھے ، کسی سے بھی باسند ِ صحیح ثابت نہیں کہ کسی نے ان کے بارے میں اس طرح سے کوئی تبرک والا سلسلہ جاری کیا ہو، بلکہ ان (صحابہ )کے بارے میں انہوں (دیگر صحابہ و تابعین ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع پر مبنی اقوال و افعال اورطریقہ کا ر پر اکتفاکیا ہے، لہٰذا یہ ان کی طرف سے ترک ِ تبرکات پر اجماع ہے ۔
‎''(الاعتصام ؛9-2/8)

‎حصولِ برکت کی خاطر انبیا ء و صلحاء کی قبرو ں کی زیارت کے لیے سفر بدعت ہے، صحابہ کرام و تابعین عظام نے ایسا نہیں کیا ، نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا۔امام ابراہیم نخعی تابعی فرماتے ہیں :
‎لا تشد الرحال الا الی ثلاثة مساجد ؛ المسجد الحرام ، مسجد الرسول ، وبیت المقدس۔''(برکت حاصل کرنے کی نیت سے)رخت ِ سفر صرف تین مسجدوں کی طرف باندھا جائے گا، مسجد ِ حرام ، مسجد ِ نبوی اور بیت المقدس۔'
‎'(مصنف ابن ابی شیبة ؛ 2/45، وسنده صحیح)

(بشکریہ :محدث فورم)

***دورِ حاضر میں تبرکات کا حکم***

‎برکت درحقیقت خیر کا نام ہے اور فرمانِ نبوی کے مطابق سب خیر اللہ کی طرف سے ہے۔
‎اور اللہ کب کس کو برکت سے نوازے ، وہ خود نبی کو وحی سے بتائے گا یا پھر ان لوگوں کی بات کا اعتبار ہوگا جو نبی کے تبرکات سے برکت کے حصول کا اعتراف کریں (جیسا کہ کچھ صحیح احادیث سے ایسے اعترافات سامنے آتے ہیں)۔
‎لیکن محض اپنے قیاس سے حتمی طور پر یہ کہہ دینا کہ :
‎فلاں فلاں کافر / منافق کو نبی کے تبرکات سے برکت مل گئی یا فائدہ پہنچ گیا ۔۔۔جبکہ عبداللہ بن ابی کے کام کوئی تبرک نہ آیا۔
‎معذرت کہ ایسے بلا دلیل قیاسات قابل قبول نہیں ہو سکتے اور نہ تبرکات پر ایسا انحصار کر بیٹھنے کی تعلیم ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دی ہے۔

‎بلکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جو اصل تعلیم ہم کو دی ہے ، اس کی طرف ہمارے ایک بھائی نے بجا طور پر یہ کہہ کر اشارہ کیا تھا کہ :
‎نجات کا دارو مدار تو اعمال ہی رہیں گے۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ تعلیم دی ہو کہ تم لوگ میرے استعمال کی چیزوں، میرے کپڑوں یا میرے بالوں کو باعثِ شفاعت سمجھنا۔
‎بےشک ان تمام صحیح احادیث پر ہمارا ایمان ہے جن سے وضاحت ہوتی ہے کہ صحابہ نے نبی کے تبرکات سے فوائد حاصل کیے۔
‎لیکن کیا صحابہ ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تبرکات کو بذات خود شفا سمجھتے تھے یا ان کو "شفا کا سبب" سمجھتے ہوئے یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ : برکت تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے ؟؟

‎علاوہ ازیں ۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعمال صالحہ کی طرف کس طرح حکیمانہ رہنمائی کی تھی ۔۔۔۔
‎ ابی قراد رضي الله عنه سے روایت کی گئی صحیح حدیث اس ضمن میں ملاحظہ
‎ عبدالرحمٰن بن ابی قراد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن وضو کیا تو آپ کے اصحاب آپ کے وضو کا پانی لے کر اپنے بدن پر ملنے لگے تو آپ نے فرمایا :
‎تمہیں ایسا کرنے پر کون سی چیز آمادہ کر رہی ہے؟
‎ان لوگوں نے کہا : اللہ اور اللہ کے رسول کی محبت
‎آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص کو یہ پسند ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرے تو ۔۔۔
‎جب وہ بات کرے تو سچی بات کرے
‎اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس کو ادا کرے
‎اور جو اس کا پڑوسی ہو ، اس کے ساتھ حسن سلوک کرے۔
‎(علامہ البانی نے اس حدیث کو ثابت کہا ہے اور اس کے متعدد طرق و شواہد کا ذکر کرتے ہوئے اسے اپنے مجموعے "الاحادیث الصحیحہ" میں حدیث نمبر:2998 کے تحت درج کیا ہے)

‎۔۔۔
‎عصر حاضر کے محدث کبیر علامہ البانی اپنی کتاب "التوسل انواعه واحكامه" میں یہ حدیث بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
‎یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے حدیبیہ وغیرہ میں صحابہ کرام کو اپنے آثار سے تبرک حاصل کرنے میں رضامندی ظاہر کی تھی کیونکہ اس وقت اس کی سخت ضرورت تھی اور وہ ضرورت یہ تھی کہ آپ کفار قریش کو ڈرائیں اور اپنے نبی صلى الله عليه وسلم کے ساتھ مسلمانوں کی عقیدت و محبت ، تعظیم و تکریم اور خدمت کے جذبہ کو ظاہر کریں۔
‎لیکن اس کے بعد آپ نے نہایت حکیمانہ طور پر مسلمانوں کو اس تبرک سے پھیر دیا تھا اور ان کو اعمال صالحہ کی طرف رہنمائی کی تھی اور یہ بتایا تھا کہ اعمال صالحہ اللہ کے نزدیک اس تبرک سے بہتر ہے۔
‎آخری بات ۔۔۔۔
‎تبرکاتِ نبوی کا انکار کوئی بھی مسلمان نہیں کرتا !!
‎جبکہ عموماً ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ :
‎سعودی عرب کے علماء نے تبرکاتِ نبوی کا انکار کیا ہے۔

‎لہذا ۔۔۔۔۔ بہتر ہے کہ سعودی عرب میں نہایت قابل احترام سمجھے جانے والے
‎اور اہل سنت کے تمام مکاتب فکر کے معتبر علماء کے نزدیک قابل اعتبار
‎اور عصر حاضر کے عظیم محدث امام ناصر الدین البانی رحمة اللہ علیہ کا وہ اعتراف نامہ یہاں پیش کر دیا جائے جسے انہوں نے اپنی کتاب "التوسل انواعه واحكامه" میں درج کیا ہے :
‎اس بات کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آثار سے تبرک حاصل کرنا ہمارے نزدیک جائز ہے اور ہم اس کا انکار نہیں کرتے ہیں جیسا کہ بعض لوگ ہمارے بارے میں گمان کرتے ہیں۔ لیکن اس تبرک کے لیے کچھ شرطیں ہیں ، ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ ایمان شرعی ہو ، لہذا جو سچا مسلمان نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ اس کو اس تبرک سے کوئی چیز عطا نہیں کرے گا۔
‎دوسری شرط یہ ہے کہ تبرک کا طلب کرنے والا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آثار میں سے کسی اثر کو حقیقت میں پا جائے اور اس کو استعمال کرے ، لیکن ہم یہ بات جانتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) کے آثار جیسے کہ کپڑا ، بال وغیرہ مفقود ہیں اور کوئی یقین کے ساتھ یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کپڑا یا بال ہے۔ لہذا ان آثار سے اس زمانے میں تبرک حاصل کرنا بےمعنی اور بےموضوع بات ہے اور یہ صرف ایک خیالی معاملہ ہے ، لہذا اس بارے میں مزید گفتگو مناسب نہیں !
‎بحوالہ : التوسل انواعه واحكامه ، ص:146

(بشکریہ:اردو مجلس)
Read More

جمعہ، 23 ستمبر، 2016

#فہم-تفسیرکلاس 1 استاذہ - مریم جمیلہ علوی

جمعہ, ستمبر 23, 2016 0

#فہم-تفسیر-سیکشن 

   


5 ستمبر 2016کلاس 1


نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم ۔ اما بعد
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ○
بسم اللہ الرحمن الرحیم ○
رب زدنی علما ۔. آمين
آج سے جو سلسلہ ہم شروع کر رہے ہیں اس پر کروڑوں بار اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالی اس کو خالص اپنے لیے قبول فرمائے۔ اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ہماری خاص مدد فرمائے ۔آمین۔
حدیث مبارکہ ہے"إنَّما الأَعمالُ بالنِّيَّات" بلاشبہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
سب سے پہلے ہمیں جو کام کرنا ہے وہ یہ ہے کہ اپنی نیت کو اللہ کے لیے خالص کرنا ہے۔ ہم یہاں جو بھی سیکھیں گے وہ اس لیے سیکھیں گے کہ ہم اللہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں ۔ اب اللہ تعالی ہم سے کیسے راضی ہونگے؟ یہ ہم قرآن سے جانیں گے۔ ہم کسی دنیاوی فائدے ، کسی ڈگری کے حصول، محض علم میں اضافے (بغیر عمل کی نیت کے) اور کسی شہرت یا کسی پر علم کا رعب جھاڑنے کے لیے نہیں پڑھیں گے۔
انسان اتنی محنت سے، وقت نکال کر کوئی اچھا کام کرے اور وہ محض اس لیے اللہ کی بارگاہ میں قبول نہ ہو کہ اس میں صرف اللہ کو راضی کرنے کی بجائے کوئی اور جذبہ بھی شامل تھا جس نے اس عمل کو ضائع کر دیا تو اس سے بڑی کیا بدقسمتی ہوگی ۔؟ اللہ تعالی مجھے اور آپ کواخلاص نیت عطا فرمائیں ۔ آمین ۔
تلاوت قرآن سے پہلے ہمیں "تعوذ" پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ تو آج کی کلاس میں ہم "تعوذ" کو سمجھنے کی کوشش کریں گے ۔ ان شاء اللہ ۔
اَعُوذُ باللہ مِنَ الشَّیطٰن الرّجِیم ○
میں اللہ کی پناہ میں آتی ہوں شیطن مردود سے۔
شیطن ۔ سرکش چیز کو کہتے ہیں ۔
رجیم ۔ دھتکارا ہوا ۔ مردود ۔
اشارہ ہے ابلیس کی طرف جس نے اللہ کے حکم پر آدم علیہ السلام کوجب سجدہ کرنے سے انکار کیا تو اللہ نے اس کو اپنی رحمت سے دور کر دیا اور اس پر لعنت فرمائی۔قرآن تلاوت کرنے یا سمجھنے سے پہلے "تعوذ" پڑھنے کی کیا اہمیت ہے؟؟
شیطان ہمارا دشمن ہے اور ڈھکا چھپا نہیں بلکہ کھلا دشمن ہے۔ اس نے اللہ تعالی کو چیلنج کیا تھا کہ میں آپ کی ساری مخلوق کو گمراہ کروں گا سوائے ان چند ایک کے جو آپ کے مخلص بندے ہونگے۔ ان پر شیطان کا زور نہیں چل سکے گا۔ شیطان نے جب سے یہ چیلنج کیا ہے اس وقت سے اس کو پورا کرنے کے لیے اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ پوری طرح مصروف عمل ہے۔ وہ ہر نیک اور اچھے کام سے انسان کو روکتا ہے۔ انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔ کسی نیک کام کو نا کرنے کی کئی طرح کی تاویلات اور بہانے انسان کو سکھاتا ہے۔ تلاوت قرآن اور اس کا سمجھنا بلاشبہ بہت عظیم اور افضل نیکی ہے سو جب بھی کوئی مسلمان یا انسان قرآن کی طرف آنے لگتا ہے تو ہمارا ازلی دشمن اس کو اس عظیم نیکی سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرتا ہے۔ کبھی کوئی اور کام یاد دلائے گا۔ وسوسے ڈالے گا یا پھر آپ کی نظر میں اس کام کو غیر اہم یا بہت چھوٹا ثابت کرے گا۔ یہ قرآن ہی ہے جو ہمیں ہمارے ازلی دشمن کے بارے میں پوری طرح سے آگاہی دیتا ہے اور اس کے ہر وار کو ناکام بنانے کی سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے ۔ اور اسی لیے ہمیں شیطان قرآن سے روکنا چاہتا ہے تا کہ ہم اس کی دشمنی کو سمجھ سکیں اور نا ہی اس کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور طریقے سیکھ سکیں ۔
سو ہمیں شیطان کے اس وار کو ناکام بنانے کے لیے "تعوذ " پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
اعوذ باللہ کا مطلب ہی یہی ہے کہ میں شیطان سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں ۔ شیطان کے وسوسوں سے ۔ اس کی چالوں سے۔ یاد رہے کہ پناہ ہمیشہ اپنے سے مضبوط اور اپنے دشمن سے مضبوط ہستی کی لی جاتی ہے ۔ اب شیطان کے پاس چونکہ انسان کو بہکانے کے اختیارات ہیں تو ہم اس ہستی کی پناہ چاہتے ہیں جس کے پاس شیطان سے کہیں زیادہ اور حقیقی اختیارات کاملہ ہیں اور وہ ہستی صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالی کی ذات بابرکت ہے۔اور جب ہم تعوذ پڑھتے ہیں تو وہ ہمیں ہمارے دشمن سے بچاتا ہے اور اس سے بچنے کے طریقےبھی سکھاتا ہے.
جب کبھی ہمیں خود پر شیطان کا حملہ محسوس ہونے لگے تو فوراً تعوذ پڑھیں اور پورے یقین سے پڑھیں کہ اب شیطان مجھے کچھ نقصان نہیں دے سکتا. یقین سے پڑھیں گے تو اثر بھی محسوس کریں گے ان شاءاللہ. اور جب غصہ آے تو اس وقت بھی تعوذ پڑھنا چاہیے کیونکہ غصہ آگ ہے اور شیطان بھی آگ سے بنا ہے تو اس وقت بھی اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے.
جاری ہے...
Read More

جمعرات، 8 ستمبر، 2016

a-perfect-day-with-ken-roczen-at-the-ama-pro-motocross-nationals-moto-spy_sport

جمعرات, ستمبر 08, 2016 0
http://www.dailymotion.com/video/x4sch9g_a-perfect-day-with-ken-roczen-at-the-ama-pro-motocross-nationals-moto-spy_sport
Read More

جمعہ، 5 اگست، 2016

PART TIME WORLD

جمعہ, اگست 05, 2016 0
Get Paid $2 to $25 For Completing Online Surveys. Excellent Opportunity. Join Now.
Product Details

Vendor Name: PARVATHINATHAN CHOKKALINGAM (contact)
Vendor Pays Via: PayPal PayPal
Vendor Rank:
0.0%
Product Price:
9.90 USD
Earn %:
33.00%
Earn USD:
3.27 USD
Date Added: 18-07-2011

Product Statistics

Buy
Refund %:
1.00%
Affiliate Sales %: 0.00%
Popularity: 1.73%

Read More

منگل، 7 جون، 2016

Abdur Raheem Green (video)

منگل, جون 07, 2016 0

Abdur Raheem Green (video)


A very inspirational and dynamic speaker is revert Abdur Raheem Green. Born in Dar-es-Salaam, Tanzania (in the then British Empire) to British parents. His father, Gavin Green was a colonial administrator. He later joined Barclays Bank in 1976 and was sent to Egypt to set up Egyptian Barclays Bank. When Abdur Raheem’s family moved back to the UK, he was sent to a Roman Catholic Monastic boarding school, Ampleforth College and went on to study history in the London University.
It was there that he really started to question what life was all about. Disillusioned by the British education system and eurocentricity, he began a private study of histories of other peoples of the world, various religious scriptures and philosophy. “Having lived in Egypt and seen some of the majestic ruins which only archaeologists have access to, I found the West’s interpretation of history totally fallacious. I was practicing Buddhism for nearly three years though never formally embraced it,” says Green.
He was attracted to the Qur’aan. It’s revelation convinced him that it was and still is a divine book. Moreover he was dissatisfied with the different views on Christianity since childhood. “While on one hand the Christians described God to be eternal and infinite they felt no compunctions in ascribing birth of God from the womb of Mary. This made me think that Mary must be greater than God.
Secondly, the Christians’ concept of trinity was puzzlesome for me”, Green explained.
So when did he accept Islam? He was questioned by an Egyptian man. Green says, “Despite being confused about the Christian belief I was trying to be dogmatic as most white, middle-class, English Christians do. I was flummoxed when he led me to accept that the God died on the crucifix, thus laying bare the hollowness of the Christian claims of eternity and infinity of God. I now came to realize that I was believing in as absurd a concept as two plus two is equal to five all through my adolescent years.
The West’s prelaid, programmed life intensely repelled me. I began to question if a person has to live a life merely to get strait-jacketed in a rigorous schedule. I found Europeans struggling a lot to enjoy life. They had no higher purpose in life.
Egyptians were poor, suffered hardships, yet were happy. They left everything in the hands of Allah and forget their miseries when they return home. Prayers help them place their worries before their God. I noticed humility as well as intimacy in Islamic prayers.
But in England I found people shallow, materialistic. They try to be happy but happiness is superficial. Their prayers combined songs, dances, clapping but no humility, nor intimacy with God”.
Since 1987 Brother Abdur Raheem Green has been involved in letting others know about Islam.
He is well known for his efforts at the renowned “Speaker’s Corner” in London’s Hyde Park. Currently, he is engaged in different activities including media work (Peace TV and Islam Channel)
We make du’a that Allah keeps him steadfast and increases and accepts his efforts in spreading Islam.
Why Abdul Raheem Green Came to Islam
Read More

پیر، 6 جون، 2016

Fasting for Ramadan won’t be easy – it’s the coffee I’ll miss the most Sadiq Khan Sadiq Khan

پیر, جون 06, 2016 0

 
 
Muslims prepare to eat iftar, the evening meal to break fast during Ramadan, at the East London mosque, in Whitechapel, London. Photograph: Dominic Lipinski/PA


Is it really that bold to be the first Muslim mayor and be unafraid to be Muslim? I don’t call myself a Muslim politician; I’m not a Muslim spokesperson or leader, and it’s important to clarify that because otherwise you’re defined solely by your faith. We all have multiple identities – I’m a Londoner, a son and a father – and City Hall isn’t a pulpit. But, as Ramadan starts, I’m aware that it’s a great opportunity to do things in the community and break down the mystique and suspicion around the religion. If you’re someone who doesn’t have Muslim friends and your only experience of Islam is what you see on the news – the angry man with a beard doing or saying something terrible – then you may inadvertently associate that with Islam and think that is what it’s all about. So, I’m making it a priority this month to get out there and build bridges by hosting Ramadan meals around the city at synagogues, churches and mosques.

The best way for people to understand each other’s faith is to share experiences. Fasting is a good way to do this because, when you’re breaking bread with someone, inviting non-Muslims to have that iftar meal together, it shows that it’s not a big deal, nor is it spooky or weird.
When I was growing up, you had to explain to people why you weren’t eating. Now, in a cosmopolitan city such as London, where for 1,000 years there has been an open exchange of trade, ideas, people and culture, most people know someone – perhaps at work or through friends – who will be spending this month fasting. Ask them how they are! It makes a big difference when someone spends just a minute to see how you’re doing. I’ve had friends fast through solidarity – they don’t always make it through the whole day, but it’s a kind gesture.
This year will be especially tough. Because of the lunar calendar, Ramadan moves back by 12 days each year and we’re now at the peak of long summer days. A lot of these fasts are going to be 19 hours long. It’s scary. My diary is still full for Ramadan – we’ve got the EU referendum coming up and I could even have to open my fast on stage with a glass of water at an event. Last year, we had a big selection campaign during Ramadan, so there were lots of very hot hustings, where I had to perform while fasting. That’s part and parcel of it. What you don’t want to do is try to completely change your lifestyle, because it sort of defeats the object of it and the sacrifice. Of course, there are Islamic injunctions in the event that fasting affects your performance as a brain surgeon or if you’re in the armed forces, but it’s impressive how much your body can and will endure – much more than you realise.
Advertisement
Anyone who knows me knows that I’m miserable during Ramadan. Some would say I’m miserable all year round, but it does affect my mood. What I usually miss the most is caffeine; I go to lots and lots of boring meetings (not this year, of course, because now I have the best job in the world!) and I need caffeine to keep going. So, this year, in preparation, I tried to cut down on coffee in the lead up to it. Food isn’t the issue – you get over that. The other big myth is that you lose weight in Ramadan. Not true. Part of me doing this is to show that it is possible to be someone with western, liberal values and be a mainstream Muslim. My election on 5 May proved that London believes you can do both at the same time.
According to research conducted by the polling company ICM a couple of years ago, British Muslims are the most charitable group in the country, and I believe a lot of that comes down to Ramadan – it’s a month of sacrifice, reflection and humility. It’s a real leveller, too – you can’t not have empathy. For instance, as mayor of London, I’m more aware than ever that in this city, the fifth-richest in the world, 100,000 people had to access a food bank last year – and I can, to a degree, understand that experience (I say that with the recognition that, unlike people who are homeless, I get a big feast at the end of the day).
There is a role that Muslims in the public eye play: to reassure people that we are OK. It’s not because we’re more responsible; it’s because we’re more effective. You don’t have to shout it from the rooftops – it’s about having shared experiences. We have the most diverse city in the world, but we don’t have people mixing as much as they could. I want to enable people to have a sense of belonging.
Read More

ہفتہ، 28 مئی، 2016

مُلا منصور کی وصیت

ہفتہ, مئی 28, 2016 0

مُلا منصور کی وصیت

  • 24 مئ 2016


1- جب پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ آپ سے کہے کہ آپ ہمارے معزز مہمان ہیں اُس دِن سے اپنی وصیت لکھنی شروع کر دینا۔
2- جب اِنھی میں سے کوئی کہے کہ آپ ہمارے مسلمان بھائی ہیں تو یہ مت کہنا کہ اِس بھائی چارے کے اب تک کتنے ڈالر ہوئے۔ پاکستانی حساس قوم ہیں۔
3- کوئٹہ سے کبھی گاڑی کرائے پر مت لینا۔ خلیفہ مُلاّ عمر کی روایت پر عمل کرتے ہوئے موٹر سائیکل پر سفر کرنا۔ طبعی عمر پاؤ گے۔ بلکہ شہادت کے کئی سال بعد بھی لوگ زندہ ہی سمجھیں گے۔
4 - پاکستان کے دفاعی تجزیہ نگاروں سے بچ کر رہنا۔ اگر ڈرون سے بچ گئے تو یہ دانشور چوم چوم کر مار دیں گے۔ جب تک آپ زندہ ہیں آپ کو تاریخ کا سب سے بڑا جنگجو کہیں گے شہادت کے بعد کہیں گے امن کی آخری اُمید دم توڑ گئی۔ اچھے خاصے مجاہد کو گاندھی بنا دیں گے یہ دفاعی تجزیہ نگار ۔
5- ہر ریاست کی پالیسی دوغلی ہوتی ہے لیکن یہ ہمارے میزبان بھائی ایک ہاتھ سے فاتحہ پڑھتے ہیں، دوسرا ہاتھ خنجر پر رکھتے ہیں۔
6- میرا خیال تھا ہمارے پاکستانی دوست لطیفے بہت اچھے سُناتے ہیں۔ ایک پنجابی مجاہد نے ایک دفعہ بتایا کہ ہمارے چوکیدار رات کو صدا لگاتے ہیں’جاگدے رہنا، ساڈے تے نہ رہنا‘۔ اب پتہ چلا کہ کم بختوں نے ایک جگت کو قومی دفاعی پالیسی بنا لیا ہے۔
7- اپنے پاکستانی بھائیوں سے کبھی یہ نہ کہنا کہ ہم افغان تو اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں تم کیا لُچ تل رہے ہو۔ بتایا تھا نہ حساس قوم ہیں ادارے بھی حساس ہیں خفا ہو جاتے ہیں ۔

8- حساسیت کا یہ عالم ہے کہ جیسے ہی آپ کی شہادت ہو گی تو پہلے سکتے میں آ جائیں گے پھر کہیں گے ہماری خود مختاری کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے۔ ہمارے گھر میں گھُس کر مارا، پھر کہیں گے ہمارے گھر میں تو تھا ہی نہیں اُُس کے بعد پھر کہیں گے لیکن تمہاری جرات کیسے ہوئی ہمارے گھر میں گھسنے کی۔ تو آپ نے دیکھا آپ کی جان جائے گی اور اِن کی خود مختاری پِھر دنیا میں اٹکھیلیاں کرتی پھرے گی اور کہے گی پتہ نہیں مجھے دُنیا والے اِتنا کیوں چھیڑتے ہیں۔
9- یہ جو پاکستان کے علما و مشائخ اور غائبانہ نماز جنازہ پڑھانے والی پارٹیاں ہیں اِن سے بھی ہوشیار رہنا ضروری ہے۔ ساری عمر آپ کے کانوں میں ’شہادت ہے مطلوب و مقصود و مومن‘ گنگناتے رہیں گے جب وقت شہادت آئے گا تو اِن کی گنگا جمنی تہذیب جاگ اُٹھے گی اور کہیں گے’نہیں حضور پہلے آپ‘۔
10- اگلا امیر منتخب کرتے وقت اِن کے مشورے مت سُننا، کچھ سال پہلے ہمارے پاکستان بھائی خالد سجنا کو امیر منتخب کروانے والے تھے کہ کسی نے گانا لگا دیا ’سجنا وی مر جانا‘۔ وہُ امیر نہ بن سکے۔ دنیا کی بہت سی قومیں لہو و لعب میں مبتلا ہیں لیکن یہ کیسی قوم ہے جس نے گانوں اور لطیفوں کو ایک مکمل ضابطۂ حیات بنا رکھا ہے۔
11- سرحدی علاقوں، پہاڑوں اور غاروں میں پناہ لینے کے دِن گئے۔ کراچی کے گنجان آباد علاقے بھی بہت گنجان ہو گئے اب پکی پناہ کے لیے ڈی ایچ اے سٹی میں ایک پلاٹ بُک کراؤ وہاں تمہیں امریکہ کا باپ بھی نہیں ڈھونڈ سکے گا۔
Read More

جمعہ، 27 مئی، 2016

اصل بیانیہ (رنگ و نور ۔ سعدی کے قلم سے)

جمعہ, مئی 27, 2016 0

Rangonoor 546 - Saadi kay Qalam Say -Muhabbat ka zamana aa gia

اصل بیانیہ

رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 546)
اللہ تعالیٰ کا شکر ہے…چمنستان عشق میں ایک نیا پھول کھلا ہے…جہادی کتب خانے میں ایک وقیع اضافہ ہوا ہے…دیوانوں کی دنیا میں ایک نئی بہار پھوٹی ہے…شہداء کرام کا معطر خون قلم و قرطاس پر جگمگایا ہے… عزم و عزیمت کے ساغر میں ایک نئی مستی اُبھری ہے… دلیل، حجت اور برہان کی ایک دلکش روشنی چمکی ہے… اردو ادب میں ایک نیا نگینہ جڑا ہے… اور ہاں! حسن و عشق کے جام میں ایک نیا سرور اُٹھا ہے… اہلِ ایمان کو مبارک! خود فریبی، دین فروشی اور ضمیر کُشی کے متعفن بیانیوں کے درمیان… ایک معطر، اصلی اور حقیقی بیانیہ منظر عام پر آیا ہے…نام ہے ’’جہاد کا بیانیہ ‘‘ … بے شک یہ حق کا سلام اور محبت کا پیام ہے…
محبت کا بالآخر رقص بے تابانہ کام آیا
نگاہ شرمگیں اُٹھی سلام آیا پیام آیا
ادب اے گردش دوراں! کہ پھر گردش میں جام آیا
سنبھل اے عہد تاریکی کہ وقتِ انتقام آیا
نہ جانے آج کس دُھن میں زباں پہ کس کا نام آیا
فضاء نے پھول برسائے، ستاروں کا سلام آیا

سبحان  اللہ! کیسا میٹھا نام ہے، جہاد فی سبیل اللہ…زبان کے ساتھ دل بھی پکار اُٹھتا ہے الجہاد، الجہاد… غزوہ بدر کا غبار اور غزوہ احد کا خون … اس سے بڑھ کر حسن کا غازہ اور کیا ہو سکتا ہے؟ … بے شک جہاد ایمان ہے… بے شک جہاد محکم فریضہ ہے…بے شک جہاد خوشبودار سنت ہے …بے شک جہاد رحمت ہے…بے شک جہاد عشق ہے… بے شک جہاد روشنی ہے…بے شک جہاد محبت بھی ہے اور محبوبیت بھی… بے شک جہاد مغفرت ہے… بے شک جہاد حسن ہے…بے شک جہاد عزت ہے… بے شک جہاد زندگی ہے…بے شک جہاد عزیمت ہے… بے شک جہاد ترقی ہے…بے شک جہاد نجات ہے… بے شک جہاد آزادی ہے… بے شک جہاد صحت، غنیمت اور وقار ہے… بس اسی ’’جہاد فی سبیل اللہ ‘‘ کی دعوت اور ترجمانی کے لئے ایک نئی کتاب آ رہی ہے… نام ہے ’’جہاد کا بیانیہ ‘‘ اہل ایمان یقیناً اس سے خوشی اور دلیل پائیں گے … مگر کئی لوگوں کو اس کتاب سے تکلیف بھی ہو گی… انہیں درد ہو گا کہ اُن کے باطل قلعے ڈھیر ہو گئے … اور اُن کے بزعم خویش مضبوط براہین… خود اُن کے منہ پر طمانچے برسانے لگے…
جو اُٹھا ہے درد اُٹھا کرے
کوئی خاک اس سے گلہ کرے
جسے ضد ہو حسن کے ذکر سے
جسے چڑ ہو عشق کے نام سے
٭…٭…٭
جہاد کے خلاف ہر زمانے میں طرح طرح کے فتنے اُٹھتے رہے ہیں… یہ فتنے ابتداء میں سمندر کی جھاگ کی طرح یوں پھیلتے ہیں کہ… حقیقت اُن کے تلے دب جاتی ہے… مگر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ جھاگ نے ختم ہونا ہے اور جو چیز لوگوں کو نفع دیتی ہے اس نے باقی رہنا ہے…جہاد میں تو انسانیت کے لئے نفع ہی نفع ہے… جہاد میں صرف مسلمانوں کا ہی نہیں کافروں کا بھی نفع ہے… ان میں سے کتنوں کو جہاد کی بدولت ایمان نصیب ہوتا ہے… اور کتنوں کو اسلامی نظام کا عدل و انصاف میسر آ جاتا ہے… جہاد میں صرف انسانوں کا ہی نہیں زمین کی تمام مخلوقات کا نفع ہے… اس لئے جہاد نے باقی رہنا ہے، موجود رہنا ہے… اور اسے کوئی نہیں مٹا سکتا… جہاد کے خلاف اُٹھنے والے فتنے جھاگ کی طرح فنا ہو جاتے ہیں…ہم نے جب ’’دعوت جہاد‘‘ کے میدان میں قدم رکھا تھا تو اس وقت جہاد کے خلاف بعض بڑے اعتراضات ہر زبان پر تھے…مگر الحمد للہ جہادی دعوت کے دو دو جملوں نے ان طوفانوں کو بے آبرو کر دیا… حتی کہ آج ان اعتراضات کو کوئی اپنی زبان پر نہیں لاتا… مگر چونکہ شیطان اپنے کام سے نہیں تھکتا… اور نفاق ہر زمانے میں کروٹ بدل کر نئی شکل میں اُٹھتا ہے…اس لئے جہاد پر اعتراضات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے… ایک اعتراض کو توڑا جاتا ہے تو اس کی جگہ نیا اعتراض پیش کر دیا جاتا ہے… اس لئے ’’دعوت جہاد‘‘ کی ضرورت مسلسل رہتی ہے… اور یہ بڑی مہارت کا کام ہے… کیونکہ جہاد کے دشمن بہت ہٹ دھرم ہیں…ان کو جہاد کے خلاف جب کوئی دلیل ملتی ہے تو وہاں ان کے نزدیک جہاد کا ایک ہی معنی متعین ہوتا ہے… یعنی قتال فی سبیل اللہ…اسی طرح جب انہوں نے جہاد یا مجاہدین کو گالی دینی ہو تو وہاں بھی ان کے نزدیک جہاد کا معنی صرف قتال ہوتا ہے… اسی طرح جب انہوں نے جہاد پر پابندی لگانی ہو… یا مجاہدین کو پکڑنا ، مارنا یا ستانا ہو تو وہاں بھی ان کے نزدیک جہاد کے ایک ہی معنی متعین ہوتے ہیں… یعنی قتال فی سبیل اللہ …لیکن جب انہوں نے جہاد کے بارے میں شبہات ڈالنے ہوں… یا مسلمانوں کو گمراہ کرنا ہوتو  وہاں اُن کے نزدیک جہاد کے ہزاروں مطلب منہ کھول کر سامنے آ جاتے ہیں… اور وہ ہر عمل کو جہاد قرار دے کر جہاد کے فضائل چوری کرتے ہیں… گالیاں، گولیاں ، جیلیں ، پھانسیاں ، میزائل اور پابندیاں… چھوٹے جہاد کے لئے… اور ہر طرح کا اِکرام بڑے جہاد کے لئے؟ پھر چونکہ نام کے ان مسلمانوں نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ وہ کبھی جہاد پر نہیں نکلیں گے… اس لئے وہ ہر وقت جہاد کے خلاف شبہات گھڑتے اور ڈھونڈتے رہتے ہیں…ایسے حالات میں جہاد پر مسلسل بیانات، مسلسل مضامین اور مسلسل کتابوں کی ضرورت ہے تاکہ ہر زمانے کے جہاد مخالف فتنوں کو توڑا جا سکے … عزیز مکرم حضرت مولانا طلحہ السیف کی حالیہ تصنیف ’’جہاد کا بیانیہ ‘‘ اس سلسلے میں ایک اہم اور قیمتی پیش رفت ہے…
٭…٭…٭
جہاد اللہ تعالیٰ کا حکم ہے… اور ’’دعوت جہاد‘‘ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاء ہونے والی ایک انمول نعمت ہے… جہاد انسانی فطرت کا اہم ترین تقاضا ہے… اس لئے جس میں جتنی انسانیت ہوتی ہے وہ اسی قدر جہاد کو سمجھتا ہے…جہاد اسلامی فطرت کا اہم ترین سبق ہے…پس جس کا اسلام سلامت ہو  وہ جہاد فی سبیل اللہ کو آسانی سے سمجھ لیتا ہے… دل میں جب ایمان آتا ہے تو ساتھ جہاد بھی آتا ہے … اور دل میں جب غیرت ایمانی جوش مارتی ہے تو وہ مسلمان کو ’’مجاہد ‘‘ بنا دیتی ہے… دعوت جہاد بھی جہاد کا ایک بلند مقام ہے… اور یہ مقام قسمت والوں کو نصیب ہوتا ہے… طلحہ السیف کی خوش نصیبی کہ اسے بچپن کی عمر سے جہاد فی سبیل اللہ کے عملی میدان ہاتھ آ گئے… خون ریز معرکے ، خون جلاتے محاصرے اور خونی بارڈر…بار بار موت کا سامنا… اور خطرات سے آنکھ مچولی…
جہاد کا میدان دراصل …حسن و عشق کا بازار ہے… جو ان محاذوں کی لذت سے آشنا ہو جاتا ہے … اسے باہر کی دنیا ’’وحشت کدہ‘‘ لگتی ہے … محاذ جنگ میں عجیب سرشاری اور بے فکری ہوتی ہے… جبکہ ’’دعوت جہاد‘‘ کا کام بہرحال ان لذتوں سے خالی ہے… طلحہ کی شاید خواہش تھی کہ وہ محاذوں کی لذتوں میں کھویا رہے… مگرا س کے بڑے چاہتے تھے کہ وہ عشق کی الجھنوں بھری ایک اور منزل پر بھی قدم رکھے… یہ منزل ہے ایک عملی مجاہد کا جہاد پر قائم رہتے ہوئے ’’داعی جہاد ‘‘ بننا…
عشق فنا کا نام ہے ، عشق میں زندگی نہ دیکھ
جلوۂ آفتاب بن ذرہ میں روشنی نہ دیکھ
شوق کو رہنما بنا ہو چکا جو کبھی نہ دیکھ
 آگ دبی ہوئی نکال آگ بجھی ہوئی نہ دیکھ
موت و حیات میں ہے صرف ایک قدم کا فاصلہ
اپنے کو زندگی بنا ، جلوۂ زندگی نہ دیکھ
طلحہ السیف کو دعوت جہاد کی طرف کھینچنے کا مقصد… اس کی جان بچانا نہیں تھا… جان تو ایمان اور جہاد میں ہے… اور نہ ہی یہ مقصد تھا کہ وہ خطیب و مصنف کہلائے…خطیب اور مصنف بہت ہیں… اُمت کو باعمل کرداروں کی ضرورت ہے… بس مقصد یہ تھا کہ وہ جہاد کا بھی حق ادا کرے اور دعوت جہاد کا بھی… تاکہ ’’قَاتِلْ ‘‘ اور ’’حَرِّضْ‘‘ کا نصاب مکمل ہو…
جہاد کی چاشنی اور بے فکری میں کھوئے ہوئے … جہاد کے عشق میں مدہوش ایک دیوانے کو پکڑ کر منبر پر کھڑا کرنا… اور اس کے ہاتھ میں قلم پکڑانا آسان کام نہیں تھا… مگر حضرت اباجی ؒ موجود تھے …ایک قابل رشک متوکل علی اللہ فقیر… اور صاحب فراست ہستی…وہ کہتے نہیں تھے مگر منوا لیتے تھے…وہ بعض ایسے رازوں کو سمجھتے تھے جن کو بڑے بڑے لوگ نہیں پا سکتے… ان کی خاموش اعانت نے ایسی قوت دی کہ طلحہ کو سمجھانا آسان ہو گیا…اور یوں اُمت مسلمہ کو ایک باعمل داعی مل گیا…
آج جب طلحہ السیف کی کتاب ’’جہاد کا بیانیہ‘‘ شائع ہونے جا رہی ہے تو خیالات میں حضرت ابا جی بار بار تشریف لاتے ہیں… شکر سے آبدیدہ دلکش مسکراہٹ کے ساتھ…اپنے نئے ’’صدقہ جاریہ‘‘ کی خوشی میں سرشار… جیسے فرماتے ہوں… اے میرے بیٹو! میں نہ تمہیں کارخانے دے گیا نہ آف شور کمپنیاں…کارخانے اور کمپنیاں مٹ جاتی ہیں …مگر دین کے پھول…اور قرآن کے موتی سدا بہار ہیں… سدا بہار…بہت شکریہ پیارے ابا جی! بہت پیارے بہت محسن ابا جی…
٭…٭…٭
دعوت وہی مقبول ہوتی ہے جو افراط و تفریط سے پاک ہو … قرآن مجید ہمیں دو باتیں تاکید سے سکھاتا ہے … (۱) توازن (۲) حدود کی پاسداری … شریعت کا کوئی حکم اس طرح بیان کرنا کہ اس سے شریعت کے دیگر احکامات کی تنقیص یا توہین ہو… یہ ہرگز جائز نہیں…کسی چیز کی دعوت اس طرح سے دینا کہ اس میں مبالغہ کر کے…اس کی شریعت میں مقرر کردہ ’’قدر‘‘ کو بڑھا دیا جائے یہ بھی درست نہیں… اسی طرح کسی ایک حکم کے احکامات اور فضائل دوسرے احکامات کے ساتھ جوڑنا بھی دین کی کوئی خدمت نہیں…دعوت خود ایک عبادت ہے نہ کہ ٹھیکیداری…اور عبادت وہی قبول ہوتی ہے جو شریعت کی حدود میں قید ہو…جہاد کی دعوت خصوصاً اس زمانے میں بہت محنت اور احتیاط مانگتی ہے… ہم نے کئی افراد کو دیکھا کہ دعوت جہاد کے لئے اُٹھے مگر شدید جارحانہ فتوے بازی میں مبتلا ہو گئے…انہوں نے سب سے پہلے ’’فرض عین ‘‘ کا مسئلہ اُٹھایا اور ہر طرف تفسیق کے تیر برسا دئیے کہ … فلاں بھی فاسق، فلاں بھی فاجر… ایسے افراد کی دعوت نہ چل سکی بلکہ اکثر کو دیکھا کہ وہ خود بھی جہاد میں نہ چل سکے…اور اپنے فتووں کا مصداق بن گئے… بعض افراد نے جہاد کی دعوت اس انداز میں شروع کی کہ… دین کے باقی کاموں کا نعوذ باللہ مذاق اُڑانے لگے… اور جہاد کو ہی ہر عمل کی اصل غایت قرار دینے لگے… یہ لوگ بھی آگے جا کر پھنس گئے…کیونکہ وہ صریح غلطی پر تھے… اسی طرح بعض لوگوں نے جہاد کو محض ایک جذباتی اور انتقامی عمل کے طور پر پیش کیا اور کچھ عرصہ خوب دھوم اُڑائی… مگر پھر آگے نہ چل سکے… جہاد دراصل ایک ایسی عبادت ہے… جو سب سے پہلے خود جہاد کے داعی سے عمل اور قربانی مانگتی ہے … جہاد میں حفاظت کا پہلو غالب ہے کہ… جہاد پورے دین اور سب مسلمانوں کا محافظ عمل ہے… اس لئے یہ تو ممکن ہی نہیں کہ… جہاد کا نام لے کر دین کے باقی کاموں کی نفی کی جائے…
بہرحال ان مشکل حالات میں دعوت جہاد کے لئے ایک ایسے اسلوب کی ضرورت تھی… جس میں توازن بھی ہو اور حدود کی پاسداری بھی… جس میں علم بھی ہو اور دلیل بھی… جس میں درد بھی ہو اور شفقت بھی …جس میں جذبات بھی ہوں اور براہین بھی… اور جس میں تاکید بھی ہو اور وسعت بھی… اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہماری جماعت کو ’’دعوت جہاد‘‘ کا یہ قرآنی اسلوب نصیب ہوا… اور وحشت و جارحیت کی بجائے اُلفت، محبت اور افہام و تفہیم کے ماحول میں جہاد کی بات سنی اور سنائی جانے لگی… ہم نے لوگوں کے ان سوالات کو نظر انداز کیا جن کا مقصد صرف فتنہ ہوتا ہے… ہم نے مناظرہ کے انداز کو چھوڑ کر درد، فکر اور کڑھن کے اسلوب میں دعوت جہاد رکھی… ہم نے خود کو نہ جہاد کا ٹھیکیدار سمجھا اور نہ قرار دیا…بلکہ مجاہدین کی اصلاح کی بھی بات کی… اور مسلمانوں کے ایمان کو بچانے کی فکر کی… ہم نے جہاد کو اپنا مشن اور مقصد ضرور بنایا مگر اسے اپنی ایسی ’’ضد‘‘ نہیں بنایا کہ… دین کے دیگر کاموں کی عظمت پر کوئی آنچ آئے…جماعت میں…دعوت جہاد کو ایمان اور نماز کے ساتھ جوڑ دیا گیا…دعوت جہاد کے ساتھ مسواک تک کی دعوت شامل کی…اور جہاد کے بارے میں بس اتنا ہی کہناکافی سمجھا جتنا…قرآن و سنت اور اَسلاف نے فرمایا ہے…
توازن، اعتدال اور حدود کی پاسداری کی بدولت… الحمد للہ یہ دعوت مقبول ہوئی…اور دنیا بھر میں پھیلی…اس میں تقریر بھی شامل رہی … اور تحریر بھی…اور پھر تفسیر آیات الجہاد نے…ہر کمی کوتاہی کا الحمد للہ مکمل اِزالہ کر دیا…
آج الحمد للہ جماعت کے پاس مفسرین، خطباء اور مصنفین اہل علم کی ایک خاطر خواہ تعداد موجود ہے… یہ حضرات جہاد کو شعوری طور پر سمجھتے بھی ہیں…اور سمجھا بھی سکتے ہیں…مولانا طلحہ السیف جماعت کے اس ’’دعوتی لشکر‘‘ کی ایک جامع شخصیت ہیں…انہوں نے ’’فہمِ جہاد‘‘ اور ’’تفہیمِ جہاد‘‘ کو موضوع بنا کر چند مضامین… ’’جہاد کا بیانیہ ‘‘کے نام سے لکھے…یہ مضامین الحمد للہ مقبول ہوئے اور امت کی بہترین رہنمائی کا ذریعہ بنے …ایسے اہم اور سنجیدہ موضوع پر…ایسی دلکش اور پُرکشش تحریر… یہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور جہاد کی کرامت ہے…آج ساری دنیا کے غامدی مل کر بھی …جہاد کے خلاف ایسی ایک تحریر نہیں لکھ سکتے …تقاضہ بھی تھا اور ضرورت بھی کہ… ان مضامین کو یکجا شائع کیا جائے…الحمد للہ اب یہ کتاب تیار ہے…اہل ایمان سے گذارش ہے کہ …جدل کی نیت سے نہیں عمل کی نیت سے پڑھیں…اور اسے زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچائیں…

رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَتُبْ عَلَیْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ


لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭
Read More

پیر، 21 مارچ، 2016

(3) سورۃ آل عمران (مدنی، آیات 200)

پیر, مارچ 21, 2016 0
قرآن حکیم (اردو)
(3) سورۃ آل عمران (مدنی، آیات
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
الم (1)
المۤ۔
اَللَّـهُ لَا اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّوْمُ (2)
اللہ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، نظامِ کائنات کا سنبھالنے والا ہے۔
نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَاَنْزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْاِنْجِيْلَ (3)
اُس نے تجھ پر یہ سچی کتاب نازل فرمائی جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اُسی نے اس کتاب سے پہلے تورات اور انجیل نازل فرمائی۔
مِنْ قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَاَنْزَلَ الْفُرْقَانَ ۗ اِنَّ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيَاتِ اللّـٰهِ لَـهُـمْ عَذَابٌ شَدِيْدٌ ۗ وَاللّـٰهُ عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامٍ (4)
وہ کتابیں لوگوں کے لیے راہ نما ہیں اور اسی نے فیصلہ کن چیزیں نازل فرمائیں، بے شک جو لوگ اللہ کی آیتوں سے منکر ہوئے اُن کے لیے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ زبردست بدلہ دینے والا ہے۔
اِنَّ اللّـٰهَ لَا يَخْفٰى عَلَيْهِ شَيْءٌ فِى الْاَرْضِ وَلَا فِى السَّمَآءِ (5)
اللہ پر زمین اور آسمان میں کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں۔
هُوَ الَّـذِىْ يُصَوِّرُكُمْ فِى الْاَرْحَامِ كَيْفَ يَشَآءُ ۚ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِـيْمُ (6)
وہی جس طرح چاہے ماں کے پیٹ میں تمہارا نقشہ بناتا ہے، اُس کے سوا اور کوئی معبود نہیں زبردست حکمت والا ہے۔
هُوَ الَّـذِىٓ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ اٰيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتَابِ وَاُخَرُ مُتَشَابِـهَاتٌ ۖ فَاَمَّا الَّـذِيْنَ فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَآءَ تَاْوِيْلِهٖ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيلَهٝٓ اِلَّا اللّـٰهُ ۗ وَالرَّاسِخُوْنَ فِى الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّآ اُولُو الْاَلْبَابِ (7)
وہی ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری اُس میں بعض آیتیں محکم ہیں (جن کے معنیٰ واضح ہیں) وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری مشابہ ہیں (جن کے معنیٰ معلوم یا معین نہیں)، سو جن لوگو ں کے دل ٹیڑھے ہیں وہ گمراہی پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی غرض سے متشابہات کے پیچھے لگتے ہیں، اور حالانکہ ان کا مطلب سوائے اللہ کے اور کوئی نہیں جانتا اور مضبوط علم والے کہتے ہیں ہمارا ان چیزوں پر ایمان ہے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہی ہیں، اور نصیحت وہی لوگ مانتے ہیں جو عقلمند ہیں۔
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّـدُنْكَ رَحْـمَةً ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ (8)
اے رب ہمارے! جب تو ہم کو ہدایت کر چکا تو ہمارے دلوں کا نہ پھیر اور اپنے ہاں سے ہمیں رحمت عطا فرما، بے شک تو بہت زیادہ دینے والا ہے۔
رَبَّنَآ اِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيْهِ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيْعَادَ (9)
اے رب ہمارے! تو ایک دن سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے جس میں کوئی شک نہیں، بے شک اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِىَ عَنْـهُـمْ اَمْوَالُـهُـمْ وَلَآ اَوْلَادُهُـمْ مِّنَ اللّـٰهِ شَيْئًا ۖ وَاُولٰئِكَ هُـمْ وَقُوْدُ النَّارِ (10)
بے شک جو لوگ کافر ہیں اُن کے مال اوراُن کی اولاد اللہ کے مقابلے میں ہر گز کام نہیں آئیں گے، اور وہ لوگ دوزخ کا ایندھن ہیں۔
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ وَالَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِـمْ ۚ كَذَّبُوْا بِاٰيَاتِنَا فَاَخَذَهُـمُ اللّـٰهُ بِذُنُـوْبِهِـمْ ۗ وَاللّـٰهُ شَدِيْدُ الْعِقَابِ (11)
جس طرح فرعون والوں اور اُن سے پہلے لوگوں کا معاملہ تھا، انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا پھر اللہ نے اُن کے گناہوں کے سبب سے انہیں پکڑا، اور اللہ سخت عذاب والا ہے۔
قُلْ لِّلَّـذِيْنَ كَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَتُحْشَرُوْنَ اِلٰى جَهَنَّـمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (12)
کافروں کو کہہ دے کہ اب تم مغلوب ہو گئے اور دوزخ کی طرف اکھٹے کیے جاؤ گے، اور وہ برا ٹھکانہ ہے۔
قَدْ كَانَ لَكُمْ اٰيَةٌ فِىْ فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۖ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ وَاُخْرٰى كَافِرَةٌ يَّّرَوْنَـهُـمْ مِّثْلَيْهِـمْ رَاْىَ الْعَيْنِ ۚ وَاللّـٰهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهٖ مَنْ يَّشَآءُ ۗ اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَعِبْـرَةً لِّاُولِى الْاَبْصَارِ (13)
تمہارے سامنے ابھی ایک نمونہ دو فوجوں کا گزر چکا ہے جو آپس میں ملیں، ایک فوج اللہ کی راہ میں لڑتی ہے اور دوسری فوج کافروں کی ہے وہ کافر مسلمانوں کو اپنے سے دوگنا دیکھ رہے تھے، آنکھوں کے دیکھنے سے اور االلہ جسے چاہے اپنی مدد سے قوت دیتا ہے، اس واقعہ میں دیکھنے والوں کے لیے عبرت ہے۔
زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَآءِ وَالْبَنِيْنَ وَالْقَنَاطِيْـرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْاَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ۗ ذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا ۖ وَاللّـٰهُ عِنْدَهٝ حُسْنُ الْمَآبِ (14)
لوگوں کو مرغوب چیزوں کی محبت نے فریفتہ کیا ہوا ہے جیسے عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے اور نشان کیے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی، یہ دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے اور اللہ ہی کے پاس اچھا ٹھکانہ ہے۔
قُلْ اَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَيْـرٍ مِّنْ ذٰلِكُمْ ۚ لِلَّـذِيْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّـهِـمْ جَنَّاتٌ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا وَاَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَّّرِضْوَانٌ مِّنَ اللّـٰهِ ۗ وَاللّـٰهُ بَصِيْـرٌ بِالْعِبَادِ (15)
کہہ دے کیا میں تم کو اس سے بہتر بناؤں، پرہیزگاروں کے لیے اپنے رب کے ہاں باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاک عورتیں ہیں اور اللہ کی رضا مندی ہے، اور اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔
اَلَّـذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اِنَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُـوْبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (16)
وہ جو کہتے ہیں اے رب ہمارے! ہم ایمان لائے ہیں سو ہمیں ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔
اَلصَّابِـرِيْنَ وَالصَّادِقِيْنَ وَالْقَانِتِيْنَ وَالْمُنْفِقِيْنَ وَالْمُسْتَغْفِـرِيْنَ بِالْاَسْحَارِ (17)
وہ صبر کرنے والے ہیں اور سچے ہیں اور فرمانبرداری کرنے والے ہیں اور خرچ کرنے والے ہیں اور پچھلی راتوں میں گناہ بخشوانے والے ہیں۔
شَهِدَ اللّـٰهُ اَنَّهٝ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ وَالْمَلَآئِكَـةُ وَاُولُو الْعِلْمِ قَآئِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِـيْمُ (18)
اللہ نے اور فرشتوں نے اور علم والوں نے گواہی دی کہ اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہی انصاف کا حاکم ہے، اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں زبردست حکمت والا ہے۔
اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّـٰهِ الْاِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّـذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتَابَ اِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَآءَهُـمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَـهُـمْ ۗ وَمَنْ يَّكْـفُرْ بِاٰيَاتِ اللّـٰهِ فَاِنَّ اللّـٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ (19)
بےشک دین اللہ کے ہاں فرمانبرداری ہی ہے، اور جنہیں کتاب دی گئی تھی انہوں نے صحیح علم ہونے کے بعد آپس کی ضد کے باعث اختلاف کیا، اور جو شخص اللہ کے حکموں کا انکار کرے تو اللہ جلد ہی حساب لینے والا ہے۔
فَاِنْ حَآجُّوْكَ فَقُلْ اَسْلَمْتُ وَجْهِىَ لِلّـٰهِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ ۗ وَقُلْ لِّلَّـذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتَابَ وَالْاُمِّيِّيْنَ ءَاَسْلَمْتُـمْ ۚ فَاِنْ اَسْلَمُوْا فَقَدِ اهْتَدَوْا ۖ وَّاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ ۗ وَاللّـٰهُ بَصِيْـرٌ بِالْعِبَادِ (20)
پھر بھی اگر تجھ سے جھگڑیں تو ان سے کہہ دے کہ میں نے اپنا منہ اللہ کے حکم کے تابع کیا ہے اور ان لوگوں نے بھی جو میرے ساتھ ہیں، اور ان لوگوں سے کہہ دے جنہیں کتاب دی گئی ہے اور ان پڑھوں سے کیا تم بھی تابع ہوتے ہو، پھر اگر وہ تابع ہو گئے تو انہوں نے بھی سیدھی راہ پالی، اور اگر وہ منہ پھیریں تو تیرے ذمہ فقط پہنچا دینا ہے، اور اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ يَكْـفُرُوْنَ بِاٰيَاتِ اللّـٰهِ وَيَقْتُلُوْنَ النَّبِيِّيْنَ بِغَيْـرِ حَقٍّ وَّيَقْتُلُوْنَ الَّـذِيْنَ يَاْمُرُوْنَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُـمْ بِعَذَابٍ اَلِـيْمٍ (21)
بے شک جو لوگ اللہ کے حکموں کا انکار کرتے ہیں اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور لوگوں میں سے انصاف کا حکم کرنے والوں کو قتل کرتے ہیں سو انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیں۔
اُولٰٓئِكَ الَّـذِيْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُـهُـمْ فِى الـدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَمَا لَـهُـمْ مِّنْ نَّاصِرِيْنَ (22)
یہی وہ لوگ ہیں جن کی دنیا اور آخرت میں محنت ضائع ہوگئی اور اُن کا کوئی مددگار نہیں۔
اَلَمْ تَـرَ اِلَى الَّـذِيْنَ اُوْتُوْا نَصِيْبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ اِلٰى كِتَابِ اللّـٰهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَـهُـمْ ثُـمَّ يَتَوَلّـٰى فَرِيْقٌ مِّنْـهُـمْ وَهُـمْ مُّعْرِضُوْنَ (23)
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں ایک حصہ کتاب کا ملا، وہ اللہ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں تاکہ وہ کتاب ان میں فیصلہ کرے، پھر ایک فرقہ ان میں سے پھر جاتا ہے ایسے حال میں کہ وہ منہ پھیرنے والے ہوتے ہیں۔
ذٰلِكَ بِاَنَّـهُـمْ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّآ اَيَّامًا مَّعْدُوْدَاتٍ ۖ وَغَرَّهُـمْ فِىْ دِيْنِـهِـمْ مَّا كَانُـوْا يَفْتَـرُوْنَ (24)
یہ اس لیے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہرگز آگ نہیں لگے گی مگر چند دن گنتی کے، اور ان کی اپنی بنائی ہوئی باتوں نے انہیں دین میں دھوکہ دیا ہوا ہے۔
فَكَـيْفَ اِذَا جَـمَعْنَاهُـمْ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيْهِۚ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُـمْ لَا يُظْلَمُوْنَ (25)
پھر ان کا کیا ہوگا جب ہم انہیں ایک دن جمع کریں گے جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں، اور ہر کسی کو اپنی کمائی کا اجر پورا دیا جائے گا اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔
قُلِ اللَّهُـمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِى الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُۖ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْـرُ ۖ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ (26)
تو کہہ اے اللہ، بادشاہی کے مالک! جسے تو چاہتا ہے سلطنت دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلطنت چھین لیتا ہے، جسے تو چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے تو چاہے ذلیل کرتا ہے، سب خوبی تیرے ہاتھ میں ہے، بے شک تو ہر چیز قادر ہے۔
تُوْلِجُ اللَّيْلَ فِى النَّـهَارِ وَتُوْلِجُ النَّـهَارَ فِى اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَىَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَـرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَيْـرِ حِسَابٍ (27)
تو رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے، اور جسے تو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔
لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُـوْنَ الْكَافِـرِيْنَ اَوْلِيَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۖ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّـٰهِ فِىْ شَىْءٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْـهُـمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللّـٰهُ نَفْسَهٝ ۗ وَاِلَى اللّـٰهِ الْمَصِيْـرُ (28)
مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائیں، اور جو کوئی یہ کام کرے اسے اللہ سے کوئی تعلق نہیں مگر اس صورت میں کہ تم ان سے بچاؤ کرنا چاہو، اور اللہ تمہیں اپنے سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
قُلْ اِنْ تُخْفُوْا مَا فِىْ صُدُوْرِكُمْ اَوْ تُبْدُوْهُ يَعْلَمْهُ اللّـٰهُ ۗ وَيَعْلَمُ مَا فِى السَّمَاوَاتِ وَمَا فِى الْاَرْضِ ۗ وَاللّـٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ (29)
تو کہہ دے اگر تم اپنے دل کی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو اسے اللہ جانتا ہے، اور جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے اسے جانتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْـرٍ مُّحْضَرًاۖ وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوٓءٍۚ تَوَدُّ لَوْ اَنَّ بَيْنَـهَا وَبَيْنَهٝٓ اَمَدًا بَعِيْدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللّـٰهُ نَفْسَهٝ ۗ وَاللّـٰهُ رَءُوْفٌ بِالْعِبَادِ (30)
جس دن ہر شخص موجود پائے گا اپنے سامنے اس نیکی کو جو اس نے کی تھی، اور جو کچھ کہ اس نے برائی کی تھی، اس دن چاہے گا کہ کاش درمیان اس کے اور درمیان اس کی برائی کے مسافت دور کی ہو، اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے، اور اللہ بندوں پر شفقت کرنے والا ہے۔
قُلْ اِنْ كُنْتُـمْ تُحِبُّوْنَ اللّـٰهَ فَاتَّبِعُوْنِىْ يُحْبِبْكُمُ اللّـٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُـوْبَكُمْ ۗ وَاللّـٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِـيْـمٌ (31)
کہہ دو اگر تم اللہ کی محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو تاکہ تم سے اللہ محبت کرے اور تمہارے گناہ بخشے، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
قُلْ اَطِيْعُوا اللّـٰهَ وَالرَّسُوْلَ ۖ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّـٰهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِـرِيْنَ (32)
کہہ دو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو، پھر اگر وہ منہ موڑیں تو اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔
اِنَّ اللّـٰهَ اصْطَفٰٓى اٰدَمَ وَنُـوْحًا وَّاٰلَ اِبْـرَاهِـيْمَ وَاٰلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِيْنَ (33)
بے شک اللہ نے آدم کو اور نوح کو اور ابراھیم کی اولاد کو اور عمران کی اولاد کو سارے جہان سے پسند کیا ہے۔
ذُرِّيَّةً بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ ۗ وَاللّـٰهُ سَـمِـيْـعٌ عَلِـيْمٌ (34)
جو ایک دوسرے کی اولاد تھے، اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔
اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرَانَ رَبِّ اِنِّىْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِىْ بَطْنِىْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّىْ ۖ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِـيْمُ (35)
جب عمران کی عورت نے کہا اے میرے رب جو کچھ میرے پیٹ میں ہے سب سے آزاد کر کے میں نے تیری نذر کیا سو تو مجھ سے قبول فرما، بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے۔
فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ اِنِّىْ وَضَعْتُـهَآ اُنْثٰىۚ وَاللّـٰهُ اَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْۚ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْاُنْثٰى ۖ وَاِنِّىْ سَمَّيْتُـهَا مَرْيَـمَ وَاِنِّـىٓ اُعِيْذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَـهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِـيْمِ (36)
پھر جب اسے جنا تو کہا اے میرے رب میں نے تو وہ لڑکی جنی ہے، اور جو کچھ اس نے جنا ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے، اور بیٹا بیٹی کی طرح نہیں ہوتا، اور میں نے اس کا نام مریم رکھا اور میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے بچا کر تیری پناہ میں دیتی ہوں۔
فَتَقَبَّلَـهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّاَنْبَتَـهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَّكَفَّلَـهَا زَكَرِيَّا ۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْـهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَـمُ اَنّـٰى لَكِ هٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّـٰهِ ۖ اِنَّ اللّـٰهَ يَرْزُقُ مَنْ يَّشَآءُ بِغَيْـرِ حِسَابٍ (37)
پھر اسے اس کے رب نے اچھی طرح سے قبول کیا اور اسے اچھی طرح بڑھایا اور وہ زکریا کو سونپ دی، جب زکریا اس کے پاس حجرہ میں آتے تو اس کے پاس کچھ کھانے کی چیز پاتے کہتے اے مریم! تیرے پاس یہ چیز کہاں سے آئی ہے، وہ کہتی یہ اللہ کے ہاں سے آئی ہے، اللہ جسے چاہے بے قیاس رزق دیتا ہے۔
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهٝ ۖ قَالَ رَبِّ هَبْ لِىْ مِنْ لَّـدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً ۖ اِنَّكَ سَـمِيْعُ الـدُّعَآءِ (38)
زکریا نے وہیں اپنے رب سے دعا کی، کہا اے میرے رب! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔
فَنَادَتْهُ الْمَلَآئِكَـةُ وَهُوَ قَآئِمٌ يُّصَلِّىْ فِى الْمِحْرَابِ اَنَّ اللّـٰهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيٰى مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّـٰهِ وَسَيِّدًا وَّحَصُوْرًا وَّنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِيْنَ (39)
پھر فرشتوں نے اس کو آواز دی جب وہ حجرے کے اندر نماز میں کھڑے تھے کہ بے شک اللہ تجھ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کے ایک حکم کی گواہی دے گا اور سردار ہوگا اور عورت کے پاس نہ جائے گا اور صالحین میں سے نبی ہوگا۔
قَالَ رَبِّ اَنَّـٰى يَكُـوْنُ لِىْ غُلَامٌ وَّّقَدْ بَلَغَنِىَ الْكِبَـرُ وَامْرَاَتِىْ عَاقِـرٌ ۖ قَالَ كَذٰلِكَ اللّـٰهُ يَفْعَلُ مَا يَشَآءُ (40)
کہا اے میرے رب! میرا لڑکا کہاں سے ہوگا حالانکہ میں بڑھاپے کو پہنچ چکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے، فرمایا اللہ اسی طرح جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّىٓ اٰيَةً ۖ قَالَ اٰيَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ اَيَّامٍ اِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُرْ رَّبَّكَ كَثِيْـرًا وَّسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْاِبْكَارِ (41)
کہا اے میرے رب! میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر، فرمایا تیرے لیے یہ نشانی ہے کہ تو لوگوں سے تین دن سوائے اشارہ کے بات نہ کر سکے گا، اور اپنے رب کو بہت یاد کر اور شام اور صبح تسبیح کر۔
وَاِذْ قَالَتِ الْمَلَآئِكَـةُ يَا مَرْيَـمُ اِنَّ اللّـٰهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعَالَمِيْنَ (42)
اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک اللہ نے تجھے پسند کیا ہے اور تجھے پاک کیا ہے اور تجھے سب جہان کی عورتوں پر پسند کیا ہے۔
يَا مَرْيَـمُ اقْنُتِىْ لِرَبِّكِ وَاسْجُدِىْ وَارْكَعِىْ مَعَ الرَّاكِعِيْنَ (43)
اے مریم! اپنے رب کی بندگی کر اور سجدہ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر۔
ذٰلِكَ مِنْ اَنْبَآءِ الْغَيْبِ نُـوْحِيْهِ اِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنْتَ لَـدَيْهِـمْ اِذْ يُلْقُوْنَ اَقْلَامَهُـمْ اَيُّـهُـمْ يَكْـفُلُ مَرْيَمَۖ وَمَا كُنْتَ لَـدَيْهِـمْ اِذْ يَخْتَصِمُوْنَ (44)
یہ غیب کی خبریں ہیں ہم بذریعہ وحی تمہیں اطلاع دیتے ہیں، اور تو ان کے پاس نہیں تھا جب اپنا قلم ڈالنے لگے تھے کہ مریم کی کون پرورش کرے، اور تو ان کے پاس نہیں تھا جب کہ وہ جھگڑتے تھے۔
اِذْ قَالَتِ الْمَلَآئِكَـةُ يَا مَرْيَـمُ اِنَّ اللّـٰهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَـمَ وَجِـيْهًا فِى الـدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ (45)
جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تجھ کو ایک بات کی اپنی طرف سے بشارت دیتا ہے، اس کا نام مسیح عیسٰی (وہ) بیٹا مریم کا ہوگا، دنیا اور آخرت میں مرتبے والا اور اللہ کے مقربوں میں سے ہوگا۔
وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِى الْمَهْدِ وَكَهْلًا وَّمِنَ الصَّالِحِيْنَ (46)
اور جب کہ وہ ماں کی گود میں ہوگا تو لوگوں سے باتیں کرے گا اور جبکہ وہ ادھیڑ عمر کا ہوگا اور نیکوں میں سے ہوگا۔
قَالَتْ رَبِّ اَنّـٰى يَكُـوْنُ لِىْ وَلَـدٌ وَّلَمْ يَمْسَسْنِىْ بَشَرٌ ۖ قَالَ كَذٰلِكِ اللّـٰهُ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۚ اِذَا قَضٰٓى اَمْرًا فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَـهٝ كُنْ فَيَكُـوْنُ (47)
مریم نے کہا اے میرے رب! مجھے بیٹا کیسے ہوگا حالانکہ مجھے کسی آدمی نے ہاتھ نہیں لگایا، فرمایا اسی طرح اللہ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جب کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو یہی کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے۔
وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْاِنجِيْلَ (48)
اور اس کو کتاب سکھائے گا اور دانش عطا فرمائے گا اور توریت اور انجیل۔
وَرَسُوْلًا اِلٰى بَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ اَنِّىْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ ۖ اَنِّـىٓ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّيْنِ كَهَيْئَةِ الطَّيْـرِ فَاَنْفُخُ فِيْهِ فَيَكُـوْنُ طَيْـرًا بِاِذْنِ اللّـٰهِ ۖ وَاُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْـرَصَ وَاُحْىِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّـٰهِ ۖ وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ فِىْ بُيُوْتِكُمْ ۚ اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُـمْ مُّؤْمِنِيْنَ (49)
اور اس کو بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجے گا (اور وہ کہے گا) بے شک میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانیاں لے کر آیا ہوں، میں تمہیں مٹی سے ایک پرندہ کی شکل بنا دیتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے اڑتا جانور ہو جاتا ہے، اور مادرزاد (پیدائشی) اندھے اور کوڑھی کو اچھا کردیتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے زندہ کرتا ہوں، اور تمہیں بتا دیتا ہوں جو کھا کر آؤ اور جو اپنے گھروں میں رکھ کر آؤ، (بے شک) اس میں تمہارے لیے نشانیاں ہیں اگر تم ایماندار ہو۔
وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَىَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِاُحِلَّ لَكُمْ بَعْضَ الَّـذِىْ حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْۖ فَاتَّقُوا اللّـٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ (50)
اور مجھ سے پہلی کتاب جو تورات ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور تاکہ تم کو وہ بعض چیزیں حلال کر دوں جو تم پر حرام تھیں، اور تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں، سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو۔
اِنَّ اللّـٰهَ رَبِّىْ وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ ۗ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِـيْمٌ (51)
بے شک اللہ ہی میرا اور تمہارا رب ہے سو اسی کی بندگی کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔
فَلَمَّآ اَحَسَّ عِيسٰى مِنْـهُـمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِىٓ اِلَى اللّـٰهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّهِۚ اٰمَنَّا بِاللّـٰهِۚ وَاشْهَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ (52)
جب عیسٰی نے بنی اسرائیل کا کفر معلوم کیا تو کہا کہ اللہ کی راہ میں میرا کون مددگار ہے؟ حواریو ں نے کہا ہم اللہ کے دین کی مدد کرنے والے ہیں، ہم اللہ پر یقین لائے، اور تو گواہ رہ کہ ہم فرمانبردار ہونے والے ہیں۔
رَبَّنَآ اٰمَنَّا بِمَآ اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْـتُـبْنَا مَعَ الشَّاهِدِيْنَ (53)
اے رب ہمارے! ہم اُس چیز پر ایمان لائے جو تو نے نازل کی اور ہم رسول کے تابعدار ہوئے سو تو ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔
وَمَكَـرُوْا وَمَكَـرَ اللّـٰهُ ۖ وَاللّـٰهُ خَيْـرُ الْمَاكِرِيْنَ (54)
اور انہوں نے خفیہ تدبیر کی اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر فرمائی، اور اللہ بہترین خفیہ تدبیر کرنے والوں میں سے ہے۔
اِذْ قَالَ اللّـٰهُ يَا عِيسٰٓى اِنِّىْ مُتَوَفِّيْكَ وَرَافِعُكَ اِلَىَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا وَجَاعِلُ الَّـذِيْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوٓا اِلٰى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۖ ثُـمَّ اِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيْمَا كُنْـتُـمْ فِيْهِ تَخْتَلِفُوْنَ (55)
جس وقت اللہ نے فرمایا اے عیسیٰ! بے شک میں تمہیں وفات دینے والا ہوں اور تمہیں اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تمہیں کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور جو لوگ تیرے تابعدار ہوں گے انہیں ان لوگوں پر قیامت کے دن تک غالب رکھنے والا ہوں، جو تیرے منکر ہیں پھر تم سب کو میری طرف لوٹ کر آنا ہوگا پھر میں تم میں فیصلہ کروں گا جس بات میں تم جھگڑتے تھے۔
فَاَمَّا الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا فَاُعَذِّبُـهُـمْ عَذَابًا شَدِيْدًا فِى الـدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِۖ وَمَا لَـهُـمْ مِّنْ نَّاصِرِيْنَ (56)
سو جو لوگ کافر ہوئے انہیں دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا، اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔
وَاَمَّا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّـيْهِـمْ اُجُوْرَهُـمْ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِيْنَ (57)
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے انہیں ان کا حق پورا پورا دے گا، اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
ذٰلِكَ نَتْلُوْهُ عَلَيْكَ مِنَ الْاٰيَاتِ وَالـذِّكْرِ الْحَكِـيْمِ (58)
یہ آیتیں ہم تمہیں پڑھ کر سناتے ہیں اور نصیحت حکمت والی۔
اِنَّ مَثَلَ عِيسٰى عِنْدَ اللّـٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ ۖ خَلَقَهٝ مِنْ تُرَابٍ ثُـمَّ قَالَ لَـهٝ كُنْ فَيَكُـوْنُ (59)
بے شک عیسٰی کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے، اسے مٹی سے بنایا پھر اسے کہا کہ ہو جا پھر ہو گیا۔
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْمُمْتَـرِيْنَ (60)
حق وہی ہے جو تیرا رب کہے پھر تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔
فَمَنْ حَآجَّكَ فِيْهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَنَا وَاَبْنَآءَكُمْ وَنِسَآءَنَا وَنِسَآءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْۖ ثُـمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّـٰهِ عَلَى الْكَاذِبِيْنَ (61)
پھر جو کوئی تجھ سے اس واقعہ میں جھگڑے بعد اس کے کہ تیرے پاس صحیح علم آچکا ہے تو کہہ دے کہ آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔
اِنَّ هٰذَا لَـهُوَ الْقَصَصُ الْحَقُّ ۚ وَمَا مِنْ اِلٰـهٍ اِلَّا اللّـٰهُ ۚ وَاِنَّ اللّـٰهَ لَـهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِـيْمُ (62)
بے شک یہی سچا بیان ہے، اور اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں، اور بے شک اللہ ہی زبردست حکمت والا ہے۔
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّـٰهَ عَلِـيْمٌ بِالْمُفْسِدِيْنَ (63)
پھر اگر پھر جائیں تو بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو جانتا ہے۔
قُلْ يَآ اَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّـٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْئًا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّـٰهِ ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ (64)
کہہ اے اہلِ کتاب! ایک بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ سوائے اللہ کے اور کسی کی بندگی نہ کریں اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور سوائے اللہ کے کوئی کسی کو رب نہ بنائے، پس اگر وہ پھر جائیں تو کہہ دو گواہ رہو کہ ہم تو فرمانبردار ہونے والے ہیں۔
يَآ اَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَآجُّوْنَ فِـىٓ اِبْـرَاهِـيْمَ وَمَآ اُنْزِلَتِ التَّوْرَاةُ وَالْاِنْجِيْلُ اِلَّا مِنْ بَعْدِهٖ ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ (65)
اے اہلِ کتاب! ابراھیم کے معاملہ میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل تو اس کے بعد اتری ہیں، کیا تم یہ نہیں سمجھتے۔
هَآ اَنْتُـمْ هٰٓؤُلَآءِ حَاجَجْتُـمْ فِـيْمَا لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوْنَ فِـيْمَا لَيْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْـمٌ ۚ وَاللّـٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُـمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (66)
ہاں تم وہ لوگ ہو جس چیز کا تمہیں علم تھا اس میں تو جھگڑے، پس اس چیز میں کیوں جھگڑتے ہو جس چیز کا تمہیں علم ہی نہیں، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
مَا كَانَ اِبْـرَاهِـيْمُ يَهُوْدِيًّا وَّلَا نَصْرَانِيًّا وَّلٰكِنْ كَانَ حَنِيْفًا مُّسْلِمًاۖ وَّمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ (67)
ابراھیم نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی لیکن سیدھے راستے والے مسلمان تھے، اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔
اِنَّ اَوْلَى النَّاسِ بِاِبْـرَاهِـيْمَ لَلَّـذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ وَهٰذَا النَّبِىُّ وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا ۗ وَاللّـٰهُ وَلِىُّ الْمُؤْمِنِيْنَ (68)
لوگوں میں سب سے زیادہ قریب ابراھیم کے وہ لوگ تھے جنہوں نے اس کی تابعداری کی، اور یہ نبی اور جو اس نبی پر ایمان لائے، اور اللہ ایمان والوں کا دوست ہے۔
وَدَّتْ طَّـآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّوْنَكُمْ ؕ وَمَا يُضِلُّوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَهُـمْ وَمَا يَشْعُرُوْنَ (69)
بعض اہلِ کتاب دل سے چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم کو گمراہ کردیں، اور (وہ) گمراہ نہیں کرتے مگر اپنے نفسوں کو اور نہیں سمجھتے۔
يَآ اَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْـفُرُوْنَ بِاٰيَاتِ اللّـٰهِ وَاَنْتُـمْ تَشْهَدُوْنَ (70)
اے اہلِ کتاب! اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو حالانکہ تم گواہ ہو۔
يَآ اَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْـتُمُوْنَ الْحَقَّ وَاَنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ (71)
اے اہلِ کتاب! سچ میں جھوٹ کیوں ملاتے ہو اور سچی بات کو چھپاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو۔
وَقَالَتْ طَّـآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتَابِ اٰمِنُـوْا بِالَّـذِىٓ اُنْزِلَ عَلَى الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَجْهَ النَّـهَارِ وَاكْفُرُوٓا اٰخِرَهٝ لَعَلَّهُـمْ يَرْجِعُوْنَ (72)
اور اہل کتاب میں سے ایک جماعت نے کہا جو کچھ مسلمانوں پر اترا ہے اس پر صبح ایمان لاؤ اور شام کو اس سے انکار کردو شاید کہ وہ بھی پھر جائیں۔
وَلَا تُؤْمِنُـوٓا اِلَّا لِمَنْ تَبِــعَ دِيْنَكُمْ ؕ قُلْ اِنَّ الْـهُدٰى هُدَى اللّـٰهِ اَنْ يُّؤْتٰٓى اَحَدٌ مِّثْلَ مَآ اُوْتِيْتُـمْ اَوْ يُحَآجُّوْكُمْ عِنْدَ رَبِّكُمْ ۗ قُلْ اِنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللّـٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَآءُ ۗ وَاللّـٰهُ وَاسِعٌ عَلِـيْمٌ (73)
اور اپنے مذہب والے کے سوا کسی کی بات نہ مانو، ان سے کہہ دو کہ بے شک ہدایت وہی ہے جو اللہ ہدایت کرے اور یہ بات نہ مانو کہ کوئی شخص دیا جا سکتا ہے مثل اس کے کہ تم دیے گئے ہو یا کوئی گروہ خدا کے ہاں تم پر الزام قائم کرسکتا ہے، ان سے کہہ دو کہ فضل اللہ کے اختیار میں ہے جسے چاہے وہ دیتا ہے، اور اللہ کشائش والا جاننے والا ہے۔
يَخْتَصُّ بِرَحْـمَتِهٖ مَنْ يَّشَآءُ ۗ وَاللّـٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِـيْمِ (74)
جسے چاہے اپنی مہربانی سے خاص کرتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
وَمِنْ اَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ اِنْ تَاْمَنْهُ بِقِنْطَارٍ يُّؤَدِّهٓ ٖ اِلَيْكَۚ وَمِنْـهُـمْ مَّنْ اِنْ تَاْمَنْهُ بِدِيْنَارٍ لَّا يُؤَدِّهٓ ٖ اِلَيْكَ اِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَآئِمًا ۗ ذٰلِكَ بِاَنَّـهُـمْ قَالُوْا لَيْسَ عَلَيْنَا فِى الْاُمِّيِّيْنَ سَبِيْلٌۚ وَيَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّـٰهِ الْكَذِبَ وَهُـمْ يَعْلَمُوْنَ (75)
اور اہل کتاب میں بعض ایسے ہیں کہ اگر تو ان کے پاس ایک ڈھیر مال کا امانت رکھے تو وہ تجھ کو ادا کریں، اور بعضے ان میں سے وہ ہیں اگر تو ان کے پاس ایک اشرفی امانت رکھے تو بھی تجھے واپس نہیں کریں گے ہاں جب تک کہ تو اس کے سر پر کھڑا رہے، یہ اس واسطے ہے کہ وہ کہتے ہیں ہم پر ان پڑھ لوگوں کا حق لینے میں کوئی گناہ نہیں، اور اللہ پر وہ جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
بَلٰى مَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ وَاتَّقٰى فَاِنَّ اللّـٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ (76)
(خیانت کرنے والے پر) گناہ کیوں نہ ہوگا، جس شخص نے اپنا عہد پورا کیا اور اللہ سے ڈرا تو بے شک پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ يَشْتَـرُوْنَ بِعَهْدِ اللّـٰهِ وَاَيْمَانِـهِـمْ ثَمَنًا قَلِيْلًا اُولٰٓئِكَ لَا خَلَاقَ لَـهُـمْ فِى الْاٰخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُـمُ اللّـٰهُ وَلَا يَنْظُرُ اِلَيْـهِـمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّـيْـهِـمْۖ وَلَـهُـمْ عَذَابٌ اَلِـيْـمٌ (77)
بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسمو ں کے بدلے حقیر معاوضہ لیتے ہیں آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں اور ان سے اللہ کلام نہیں کرے گا اور قیامت کے دن ان کی طرف نہ دیکھے گا اور انہیں پاک بھی نہ کرے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
وَاِنَّ مِنْـهُـمْ لَفَرِيْقًا يَّلْوُوْنَ اَلْسِنَتَـهُـمْ بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوْهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِۚ وَيَقُوْلُوْنَ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّـٰهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّهِۚ وَيَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّـٰهِ الْكَذِبَ وَهُـمْ يَعْلَمُوْنَ (78)
اور بے شک ان میں سے ایک جماعت ہے کہ کتاب کو زبان مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم یہ خیال کرو کہ وہ کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے، اور کہتے ہیں کہ وہ اللہ کے ہاں سے ہے حالانکہ وہ اللہ کے ہاں سے نہیں ہے، اور اللہ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں۔
مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّؤْتِيَهُ اللّـٰهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُـمَّ يَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُـوْا عِبَادًا لِّىْ مِنْ دُوْنِ اللّـٰهِ وَلٰكِنْ كُوْنُـوْا رَبَّانِيِّيْنَ بِمَا كُنْتُـمْ تُعَلِّمُوْنَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنْتُـمْ تَدْرُسُوْنَ (79)
کسی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ اسے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا فرمائے پھر وہ لوگوں سے یہ کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہو جاؤ لیکن کہے گا کہ تم لوگ اللہ والے بن جاؤ اس لیے کہ تم اللہ کی کتاب سکھاتے ہو اور اس واسطے کہ تم پڑھتے ہو۔
وَلَا يَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلَآئِكَـةَ وَالنَّبِيِّيْنَ اَرْبَابًا ۗ اَيَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْـتُـمْ مُّسْلِمُوْنَ (80)
اور نہ یہ جائز ہے کہ تمہیں حکم کرے کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو رب بنا لو، کیا وہ تمہیں کفر سکھائے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہو چکے ہو۔
وَاِذْ اَخَذَ اللّـٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيِّيْنَ لَمَآ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتَابٍ وَّحِكْمَةٍ ثُـمَّ جَآءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَلَتَنْصُرُنَّهٝ ۚ قَالَ ءَاَقْرَرْتُـمْ وَاَخَذْتُـمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِىْ ۖ قَالُوْا اَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَاَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشَّاهِدِيْنَ (81)
اور جب اللہ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب اور علم سے دوں پھر تمہارے پاس پیغمبر آئے جو اس چیز کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے تو اس پر ایمان لے آنا اور اس کی مدد کرنا، فرمایا کیا تم نے اقرار کیا اور اس شرط پر میرا عہد قبول کیا، انہوں نے کہا ہم نے اقرار کیا، اللہ نے فرمایا تو اب تم گواہ رہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔
فَمَنْ تَوَلّـٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْفَاسِقُوْنَ (82)
پھر جو کوئی اس کے بعد پھر جائے تو وہی لوگ نافرمان ہیں۔
اَفَغَيْـرَ دِيْنِ اللّـٰهِ يَبْغُوْنَ وَلَهٝٓ اَسْلَمَ مَنْ فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْهًا وَّاِلَيْهِ يُـرْجَعُوْنَ (83)
کیا اللہ کے دین کے سوا کوئی اور دین تلاش کرتے ہیں حالانکہ جو کوئی آسمان اور زمین میں ہے خوشی سے یا لاچاری سے سب اسی کے تابع ہے اور اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
قُلْ اٰمَنَّا بِاللّـٰهِ وَمَآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا وَمَآ اُنْزِلَ عَلٰٓى اِبْـرَاهِـيْمَ وَاِسْـمَاعِيْلَ وَاِسْحَاقَ وَيَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَآ اُوْتِىَ مُوْسٰى وَعِيْسٰى وَالنَّبِيُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِـمْۖ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْـهُـمْ وَنَحْنُ لَـهٝ مُسْلِمُوْنَ (84)
کہہ دو ہم اللہ پر ایمان لائے اور جو کچھ ہم پر نازل کیا گیا اور جو کچھ ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر نازل کیا گیا اور جو کچھ موسٰی اور عیسٰی اور سب نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے ملا، ہم ان میں سے کسی کو جدا نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔
وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْـرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُۚ وَهُوَ فِى الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ (85)
اور جو کوئی اسلام کے سوا اور کوئی دین چاہے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
كَيْفَ يَـهْدِى اللّـٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِيْمَانِـهِـمْ وَشَهِدُوٓا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّجَآءَهُـمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الظَّالِمِيْنَ (86)
اللہ ایسے لوگوں کو کیونکر راہ دکھائے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے اور گواہی دے چکے ہیں کہ بے شک یہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس روشن نشانیاں آئی ہیں، اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا۔
اُولٰٓئِكَ جَزَآؤُهُـمْ اَنَّ عَلَيْـهِـمْ لَعْنَـةَ اللّـٰهِ وَالْمَلَآئِكَـةِ وَالنَّاسِ اَجْـمَعِيْنَ (87)
ایسے لوگوں کی یہ سزا ہے کہ ان پر اللہ اور فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو۔
خَالِـدِيْنَ فِـيْهَاۚ لَا يُخَفَّفُ عَنْـهُـمُ الْعَذَابُ وَلَا هُـمْ يُنْظَرُوْنَ (88)
اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے، ان سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیے جائیں گے۔
اِلَّا الَّـذِيْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِكَ وَاَصْلَحُوْاۖ فَاِنَّ اللّـٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِـيْـمٌ (89)
مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور نیک کام کیے تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِيْمَانِـهِـمْ ثُـمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْۚ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الضَّآلُّوْنَ (90)
بے شک جو لوگ ایمان لانے کے بعد منکر ہو گئے پھر انکار میں بڑھتے گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہیں کی جائے گی، اور وہی گمراہ ہیں۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا وَمَاتُوْا وَهُـمْ كُفَّارٌ فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِهِـمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّلَوِ افْتَدٰى بِهٖ ۗ اُولٰٓئِكَ لَـهُـمْ عَذَابٌ اَلِـيْـمٌ وَّّمَا لَـهُـمْ مِّنْ نَّاصِرِيْنَ (91)
بے شک جو لوگ کافر ہوئے اور کفر کی حالت میں مر گئے تو کسی ایسے سے زمین بھر کر سونا بھی قبول نہیں کیا جائے گا اگرچہ وہ اس قدر سونا بدلے میں دے، ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّـٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ۚ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَىْءٍ فَاِنَّ اللّـٰهَ بِهٖ عَلِـيْمٌ (92)
ہرگز نیکی میں کمال حاصل نہ کر سکو گے یہاں تک کہ اپنی پیاری چیز سے کچھ خرچ کرو، اور جو چیز تم خرچ کرو گے بے شک اللہ اسے جاننے والا ہے۔
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِيْلُ عَلٰى نَفْسِهٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ ۗ قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوْهَآ اِنْ كُنْتُـمْ صَادِقِيْنَ (93)
بنی اسرائیل کے لیے سب کھانے کی چیزیں حلال تھیں مگر وہ چیز جو اسرائیل نے تورات نازل ہونے سے پہلے اپنے اوپر حرام کی تھی، کہہ دو تورات لاؤ اور اسے پڑھو اگر تم سچے ہو۔
فَمَنِ افْتَـرٰى عَلَى اللّـٰهِ الْكَذِبَ مِنْ بَعْدِ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الظَّالِمُوْنَ (94)
پھر جس نے اس کے بعد اللہ پر جھوٹ بنایا وہی بڑے بے انصاف ہیں۔
قُلْ صَدَقَ اللّـٰهُ ۗ فَاتَّبِعُوْا مِلَّـةَ اِبْـرَاهِيْمَ حَنِيْفًاۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ (95)
کہہ دو اللہ نے سچ فرمایا ہے، اب ابراھیم کے دین کے تابع ہو جاؤ جو ایک (اللہ) ہی کے ہو گئے تھے، اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔
اِنَّ اَوَّلَ بَيْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّـذِىْ بِبَكَّـةَ مُبَارَكًا وَّهُدًى لِّلْعَالَمِيْنَ (96)
بے شک لوگوں کے واسطے جو سب سے پہلا گھر مقرر ہوا یہی ہے جو مکہ میں برکت والا ہے اور جہان کے لوگوں کے لیے راہ نما ہے۔
فِيْهِ اٰيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ اِبْـرَاهِـيْمَ ۖ وَمَنْ دَخَلَـهٝ كَانَ اٰمِنًا ۗ وَلِلّـٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًا ۚ وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّـٰهَ غَنِىٌّ عَنِ الْعَالَمِيْنَ (97)
اس میں ظاہر نشانیاں ہیں (اور) مقام ابراھیم ہے، اور جو اس میں داخل ہو جائے وہ امن والا ہو جاتا ہے، اور لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا اللہ کا حق ہے جو شخص اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو، اور جو انکار کرے تو پھر اللہ جہان والوں سے بے پروا ہے۔
قُلْ يَآ اَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْـفُرُوْنَ بِاٰيَاتِ اللّهِۖ وَاللّـٰهُ شَهِيْدٌ عَلٰى مَا تَعْمَلُوْنَ (98)
کہہ دو اے اہلِ کتاب! اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر گواہ ہے۔
قُلْ يَآ اَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ مَنْ اٰمَنَ تَبْغُوْنَـهَا عِوَجًا وَّاَنْتُـمْ شُهَدَآءُ ۗ وَمَا اللّـٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ (99)
کہہ دو اے اہلِ کتاب! اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو اس شخص کو جو ایمان لائے اس میں عیب ڈھونڈتے ہو اور تم خود جانتے ہو، اور تمہارے کام سے اللہ بے خبر نہیں ہے۔
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِنْ تُطِيْعُوْا فَرِيْقًا مِّنَ الَّـذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتَابَ يَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ كَافِـرِيْنَ (100)
اے ایمان والو! اگر تم اہلِ کتاب کی کسی جماعت کا بھی کہا مانو گے تو وہ تمہیں ایمان لانے کے بعد کافر کردیں گے۔
وَكَيْفَ تَكْـفُرُوْنَ وَاَنْتُـمْ تُـتْلٰى عَلَيْكُمْ اٰيَاتُ اللّـٰهِ وَفِيْكُمْ رَسُوْلُهٝ ۗ وَمَنْ يَّعْتَصِمْ بِاللّـٰهِ فَقَدْ هُدِىَ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِـيْمٍ (101)
اور تم کس طرح کافر ہو گے حالانکہ تم پر اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور اس کا رسول تم میں موجود ہے، اور جو شخص اللہ کو مضبوط پکڑے گا تو اسے ہی سیدھے راستے کی ہدایت کی جائے گی۔
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّـٰهَ حَقَّ تُقَاتِهٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُـمْ مُّسْلِمُوْنَ (102)
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو جیسا اس سے ڈرنا چاہیے اور نہ مرو مگر ایسے حال میں کہ تم مسلمان ہو۔
وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّـٰهِ جَـمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا ۚ وَاذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّـٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنْتُـمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُـمْ بِنِعْمَتِهٓ ٖ اِخْوَانًاۚ وَكُنْتُـمْ عَلٰى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْـهَا ۗ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّـٰهُ لَكُمْ اٰيَاتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ (103)
اور سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب کہ تم آپس میں دشمن تھے پھر تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پھر تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہو گئے، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے پھر تم کو اس سے نجات دی، اس طرح تم پر اللہ اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْـرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ۚ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُفْلِحُوْنَ (104)
اور چاہیے کہ تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو جو نیک کام کی طرف بلاتی رہے اور اچھے کاموں کا حکم کرتی رہے اور برے کاموں سے روکتی رہے، اور وہی لوگ نجات پانے والے ہیں۔
وَلَا تَكُـوْنُـوْا كَالَّـذِيْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآءَهُـمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاُولٰٓئِكَ لَـهُـمْ عَذَابٌ عَظِـيْمٌ (105)
ان لوگوں کی طرح مت ہو جو متفرق ہو گئے بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح احکام آئے انہوں نے اختلاف کیا، اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔
يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْهٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْهٌ ۚ فَاَمَّا الَّـذِيْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْهُهُـمْ اَكَفَرْتُـمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُـمْ تَكْـفُرُوْنَ (106)
جس دن بعضے منہ سفید اور بعضے منہ سیاہ ہوں گے، سو وہ جن کے منہ سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم ایمان لا کر کافر ہو گئے تھے اب اس کفر کرنےکے بدلے میں عذاب چکھو۔
وَاَمَّا الَّـذِيْنَ ابْيَضَّتْ وُجُوْهُهُـمْ فَفِىْ رَحْـمَةِ اللّـٰهِ ؕ هُـمْ فِيْـهَا خَالِـدُوْنَ (107)
اور وہ لوگ جن کے منہ سفید ہوں گے تو وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
تِلْكَ اٰيَاتُ اللّـٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۗ وَمَا اللّـٰهُ يُرِيْدُ ظُلْمًا لِّلْعَالَمِيْنَ (108)
یہ اللہ کے احکام ہیں ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سناتے ہیں، اور اللہ مخلوقات پر ظلم نہیں کرنا چاہتا۔
وَلِلّـٰهِ مَا فِى السَّمَاوَاتِ وَمَا فِى الْاَرْضِ ۚ وَاِلَى اللّـٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ (109)
اور جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور سب کام اللہ ہی کے طرف پھیرے جاتے ہیں۔
كُنْتُـمْ خَيْـرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُـوْنَ بِاللّـٰهِ ۗ وَلَوْ اٰمَنَ اَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْـرًا لَّـهُـمْ ۚ مِّنْهُـمُ الْمُؤْمِنُـوْنَ وَاَكْثَرُهُـمُ الْفَاسِقُوْنَ (110)
تم سب امتوں میں سے بہتر ہو جو لوگوں کے لیے بھیجی گئی ہیں اچھے کاموں کا حکم کرتے رہو اور برے کاموں سے روکتے رہو اور اللہ پر ایمان لاتے ہو، اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہتر تھا، کچھ ان میں سے ایماندار ہیں اور اکثر ان میں سے نافرمان ہیں۔
لَنْ يَّضُرُّوْكُمْ اِلَّآ اَذًى ۖ وَاِنْ يُّـقَاتِلُوْكُمْ يُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَارَۖ ثُـمَّ لَا يُنْصَرُوْنَ (111)
وہ زبان سے ستانے کے سوا تمہارا اور کچھ بگاڑ نہ سکیں گے، اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر دیں گے، پھر مدد نہیں دیے جائیں گے۔
ضُرِبَتْ عَلَيْـهِـمُ الـذِّلَّـةُ اَيْنَ مَا ثُقِفُوٓا اِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللّـٰهِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَبَآءُوْا بِغَضَبٍ مِّنَ اللّـٰهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْـهِـمُ الْمَسْكَنَةُ ۚ ذٰلِكَ بِاَنَّـهُـمْ كَانُـوْا يَكْـفُرُوْنَ بِاٰيَاتِ اللّـٰهِ وَيَقْتُلُوْنَ الْاَنْبِيَآءَ بِغَيْـرِ حَقٍّ ۚ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّكَانُـوْا يَعْتَدُوْنَ (112)
ان پر ذلت لازم کی گئی ہے جہاں وہ پائے جائیں گے مگر ساتھ اللہ کی پناہ (وجہ) کے اور لوگوں کی پناہ (وجہ) کے اور وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے اور ان پر پستی لازم کی گئی، یہ اس واسطے ہے کہ اللہ کی نشانیوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے تھے، یہ اس سبب سے ہے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور حد سے نکل جاتے تھے۔
لَيْسُوْا سَوَآءً ۗ مِّنْ اَهْلِ الْكِتَابِ اُمَّةٌ قَـآئِمَةٌ يَّّتْلُوْنَ اٰيَاتِ اللّـٰهِ اٰنَـآءَ اللَّيْلِ وَهُـمْ يَسْجُدُوْنَ (113)
وہ سب برابر نہیں، اہل کتاب میں سے ایک فرقہ سیدھی راہ پر ہے وہ رات کے وقت اللہ کی آیتیں پڑھتے ہیں اور وہ سجدے کرتے ہیں۔
يُؤْمِنُـوْنَ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُسَارِعُوْنَ فِى الْخَيْـرَاتِ وَاُولٰٓئِكَ مِنَ الصَّالِحِيْنَ (114)
اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور اچھی بات کا حکم کرتے ہیں اور برے کاموں سے روکتے ہیں اور نیک کاموں میں دوڑتے ہیں اور وہی لوگ نیک بخت ہیں۔
وَمَا يَفْعَلُوْا مِنْ خَيْـرٍ فَلَنْ يُّكْـفَرُوْهُ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِـيْمٌ بِالْمُتَّقِيْنَ (115)
وہ لوگ جو نیک کام کریں گے اس سے محروم نہ کیے جائیں گے اور اللہ پرہیزگاروں کا جاننے والا ہے۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِىَ عَنْـهُـمْ اَمْوَالُـهُـمْ وَلَآ اَوْلَادُهُـمْ مِّنَ اللّـٰهِ شَيْئًا ۖ وَاُولٰٓئِكَ اَصْحَابُ النَّارِ ۚ هُـمْ فِيْـهَا خَالِـدُوْنَ (116)
بے شک جو لوگ کافر ہیں ان کے مال اور اولاد اللہ کے مقابلے میں کچھ کام نہ آئیں گے، اور وہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اس آگ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
مَثَلُ مَا يُنْفِقُوْنَ فِىْ هٰذِهِ الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيْحٍ فِيْـهَا صِرٌّ اَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوٓا اَنْفُسَهُـمْ فَاَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُـمُ اللّـٰهُ وَلٰكِنْ اَنْفُسَهُـمْ يَظْلِمُوْنَ (117)
اس دنیا کی زندگی میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال ایسی ہے جس طرح ایک ہوا ہو جس میں تیز سردی ہو وہ ایسے لوگوں کی کھیتی کو لگ جائے جنہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا تھا پھر اس کو برباد کر گئی، اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًاۖ وَدُّوْا مَا عَنِتُّـمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاهِهِـمْ وَمَا تُخْفِىْ صُدُوْرُهُـمْ اَكْبَـرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْاٰيَاتِ ۖ اِنْ كُنْتُـمْ تَعْقِلُوْنَ (118)
اے ایمان والو! اپنوں کے سوا کسی کو بھیدی نہ بناؤ کہ وہ (دشمن لوگ) تمہاری خرابی میں قصور (کمی) نہیں کرتے، جو چیز تمہیں تکلیف دے وہ انہیں پسند آتی ہے ان کے مونہوں سے دشمنی نکل پڑتی ہے اور جو ان کے سینے میں چپھی ہوئی ہے وہ بہت زیادہ ہے، ہم نے تمہارے لیے نشانیاں بیان کر دی ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو۔
هَآ اَنْتُـمْ اُولَآءِ تُحِبُّوْنَـهُـمْ وَلَا يُحِبُّوْنَكُمْ وَتُؤْمِنُـوْنَ بِالْكِتَابِ كُلِّـهٖ ۚ وَاِذَا لَقُوْكُمْ قَالُوٓا اٰمَنَّاۚ وَاِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَيْكُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوْتُوْا بِغَيْظِكُمْ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ عَلِـيْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ (119)
سن لو تم ان کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں اور تم تو سب کتابوں کو مانتے ہو، اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں، اور جب الگ ہوتے ہیں تو تم پر غصہ سے انگلیاں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں، کہہ دو تم اپنے غصہ میں مرو، اللہ کو دلوں کی باتیں خوب معلوم ہیں۔
اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُـمْ ؕ وَاِنْ تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَّّفْرَحُوْا بِـهَا ۖ وَاِنْ تَصْبِـرُوْا وَتَتَّقُوْا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُـمْ شَيْئًا ۗ اِنَّ اللّـٰهَ بِمَا يَعْمَلُوْنَ مُحِيْطٌ (120)
اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بری لگتی ہے، اور اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تو اس سے خوش ہوتے ہیں، اور اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تو ان کے فریب سے تمہارا کچھ نہ بگڑے گا، بے شک اللہ ان کے اعمال پر احاطہ کرنے والا ہے۔
وَاِذْ غَدَوْتَ مِنْ اَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِيْنَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ ۗ وَاللّـٰهُ سَـمِيْعٌ عَلِـيْمٌ (121)
اور جب تو صبح کو اپنے گھر سے نکلا مسلمانوں کو لڑائی کے ٹھکانے پر بٹھا رہا تھا، اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔
اِذْ هَمَّتْ طَّـآئِفَتَانِ مِنْكُمْ اَنْ تَفْشَلَا وَاللّـٰهُ وَلِيُّهُمَا ۗ وَعَلَى اللّـٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُـوْنَ (122)
جب تم میں سے دو جماعتوں نے قصد کیا کہ نامردی (فرار اختیار) کریں اور (جبکہ) اللہ ان کا مددگار تھا، اور چاہیے کہ اللہ ہی پر مسلمان بھروسہ کریں۔
وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّـٰهُ بِبَدْرٍ وَّاَنْتُـمْ اَذِلَّـةٌ ۖ فَاتَّقُوا اللّـٰهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُـرُوْنَ (123)
اور اللہ بدر کی لڑائی میں تمہاری مدد کر چکا ہے حالانکہ تم کمزور تھے، پس اللہ سے ڈرو تاکہ تم شکر کرو۔
اِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِيْنَ اَلَنْ يَّكْـفِيَكُمْ اَنْ يُّمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلَاثَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَآئِكَـةِ مُنْزَلِيْنَ (124)
جب تو مسلمانوں کو کہتا تھا کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تمہاری مدد کے لیے تین ہزار فرشتے آسمان سے اترنے والے بھیجے۔
بَلٰى اِنْ تَصْبِـرُوْا وَتَتَّقُوْا وَيَاْتُوْكُمْ مِّنْ فَوْرِهِـمْ هٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ الَافٍ مِّنَ الْمَلَآئِكَـةِ مُسَوِّمِيْنَ (125)
بلکہ اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو اور وہ تم پر ایک دم سے آ پہنچیں تو تمہارا رب پانچ ہزار فرشتے نشان دار گھوڑوں پر مدد کے لیے بھیجے گا۔
وَمَا جَعَلَـهُ اللّـٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُم بِهٖ ۗ وَمَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّـٰهِ الْعَزِيْزِ الْحَكِـيْمِ (126)
اور اس چیز کو اللہ نے تمہارے دل کی خوشی کے لیے کیا ہے اور تاکہ تمہارے دلوں کو اس سے اطمینان ہو، اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے جو زبردست حکمت والا ہے۔
لِيَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوٓا اَوْ يَكْبِتَـهُـمْ فَيَنْقَلِبُوْا خَآئِبِيْنَ (127)
تاکہ بعض کافروں کو ہلاک کرے یا انہیں ذلیل کرے پھر وہ ناکام ہو کر لوٹ جائیں۔
لَيْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَيْءٌ اَوْ يَتُوْبَ عَلَيْـهِـمْ اَوْ يُعَذِّبَـهُـمْ فَاِنَّـهُـمْ ظَالِمُوْنَ (128)
تیرا کوئی اختیار نہیں ہے، اللہ یا انہیں توبہ کی توفیق دے یا انہیں عذاب کرے کیوں کہ وہ ظالم ہیں۔
وَلِلّـٰهِ مَا فِى السَّمَاوَاتِ وَمَا فِى الْاَرْضِ ۚ يَغْفِرُ لِمَنْ يَّشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَّشَآءُ ۚ وَاللّـٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِـيْـمٌ (129)
اور جو کچھ آسمانو ں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے، جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب کرے، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تَاْكُلُوْا الرِّبَآ اَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ (130)
اے ایمان والو! سود دونے پر دونا (کئی گنا) نہ کھاؤ، اور اللہ سے ڈرو تاکہ تمہارا چھٹکارا ہو۔
وَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِىٓ اُعِدَّتْ لِلْكَافِـرِيْنَ (131)
اوراس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
وَاَطِيْعُوا اللّـٰهَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَـمُـوْنَ (132)
اور اللہ اور رسول کی تابعداری کرو تاکہ تم رحم کیے جاؤ۔
وَسَارِعُوٓا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِيْنَ (133)
اور اپنے رب کی بخشش کی طرف دوڑو اور بہشت کی طرف جس کا عرض (وسعت) آسمان اور زمین ہے جو پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ فِى السَّرَّآءِ وَالضَّرَّآءِ وَالْكَاظِمِيْنَ الْغَيْظَ وَالْعَافِيْنَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللّـٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ (134)
جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں، اور اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
وَالَّـذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوٓا اَنْفُسَهُـمْ ذَكَرُوا اللّـٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُـوْبِهِـمْۖ وَمَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُـوْبَ اِلَّا اللَّهُۖ وَلَمْ يُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَهُـمْ يَعْلَمُوْنَ (135)
اور وہ لوگ جب کوئی کھلا گناہ کر بیٹھیں یا اپنے حق میں ظلم کریں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں سے بخشش مانگتے ہیں، اور سوائے اللہ کے اور کون گناہ بخشنے والا ہے، اور اپنے کیے پر وہ اڑتے نہیں اور وہ جانتے ہیں۔
اُولٰٓئِكَ جَزَآؤُهُـمْ مَّغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِـمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا ۚ وَنِعْمَ اَجْرُ الْعَامِلِيْنَ (136)
یہ لوگ ان کا بدلہ ان کے رب کے ہاں سے بخشش ہے اور باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان باغوں میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے، اور کام کرنے والوں کی کیسی اچھی مزدوری ہے۔
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ فَسِيْـرُوْا فِى الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ (137)
تم سے پہلے کئی واقعات ہو چکے ہیں سو زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔
هٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَّمَوْعِظَـةٌ لِّلْمُتَّقِيْنَ (138)
یہ لوگوں کے واسطے بیان ہے اور ڈرنے والوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔
وَلَا تَهِنُـوْا وَلَا تَحْزَنُـوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُـمْ مُّؤْمِنِيْنَ (139)
اور سست نہ ہو اور غم نہ کھاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔
اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُـهٝ ۚ وَتِلْكَ الْاَيَّامُ نُدَاوِلُـهَا بَيْنَ النَّاسِۚ وَلِيَعْلَمَ اللّـٰهُ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَيَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَآءَ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِيْنَ (140)
اگر تمہیں زخم پہنچا ہے تو انہیں بھی ایسا ہی زخم پہنچ چکا ہے، اور ہم یہ دن لوگوں میں باری باری بدلتے رہتے ہیں، اور تاکہ اللہ ایمان والوں کو جان لے اور تم میں سے بعضوں کو شہید کرے، اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
وَلِيُمَحِّصَ اللّـٰهُ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَيَمْحَقَ الْكَافِـرِيْنَ (141)
اور تاکہ اللہ ایمان والوں کو پاک کردے اور کافروں کو مٹا دے۔
اَمْ حَسِبْتُـمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّـٰهُ الَّـذِيْنَ جَاهَدُوْا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِـرِيْنَ (142)
کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے اور (حالانکہ) ابھی تک اللہ نے نہیں ظاہر کیا ان لوگوں کو جو تم میں سے جہاد کرنے والے ہیں اور ابھی صبر کرنے والوں کو بھی ظاہر نہیں کیا۔
وَلَقَدْ كُنْتُـمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَلْقَوْهُۖ فَقَدْ رَاَيْتُمُوْهُ وَاَنْتُـمْ تَنْظُرُوْنَ (143)
اور تم موت (کے آنے) سے پہلے اس کی آرزو کرتے تھے، سو اب تم نے اسے آنکھوں کے سامنے دیکھ لیا۔
وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِـهِ الرُّسُلُ ۚ اَفَاِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُـمْ عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللّـٰهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِى اللّـٰهُ الشَّاكِرِيْنَ (144)
اور محمد تو ایک رسول ہے، اس سے پہلے بہت رسول گزرے، پھر کیا اگر وہ مرجائے یا مارا جائے تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے، اور جو کوئی الٹے پاؤں پھر جائے گا تو اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑے گا اور اللہ شکر گزاروں کو ثواب دے گا۔
وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّـٰهِ كِتَابًا مُّؤَجَّلًا ۗ وَمَنْ يُّرِدْ ثَوَابَ الـدُّنْيَا نُؤْتِهٖ مِنْهَاۚ وَمَنْ يُّرِدْ ثَوَابَ الْاٰخِرَةِ نُؤْتِهٖ مِنْـهَا ۚ وَسَنَجْزِى الشَّاكِرِيْنَ (145)
اور اللہ کے حکم کے سوا کوئی مر نہیں سکتا ایک وقت مقرر لکھا ہوا ہے، اور جو شخص دنیا میں بدلہ چاہے گا ہم اسے دنیا ہی میں دے دیں گے، اور جو آخرت میں بدلہ چاہے گا ہم اسے آخرت ہی میں دیں گے، اور ہم شکر گزاروں کو جزا دیں گے۔
وَكَاَيِّنْ مِّنْ نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهٝ رِبِّيُّوْنَ كَثِيْـرٌۚ فَمَا وَهَنُـوْا لِمَآ اَصَابَـهُـمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ وَمَا ضَعُفُوْا وَمَا اسْتَكَانُـوْا ۗ وَاللّـٰهُ يُحِبُّ الصَّابِـرِيْنَ (146)
اور کئی نبی ہیں جن کے ساتھ ہو کر بہت سے اللہ والے لڑے ہیں، پھر اللہ کی راہ میں تکلیف پہنچنے پر نہ ہارے ہیں اور نہ سست ہوئے اور نہ وہ دبے ہیں، اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
وَمَا كَانَ قَوْلَـهُـمْ اِلَّآ اَنْ قَالُوْا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُـوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِىٓ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِـرِيْنَ (147)
اور انہوں نے سوائے اس کے کچھ نہیں کہا کہ اے ہمارے رب ہمارے گناہ بخش دے اور جو ہمارے کام میں ہم سے زیادتی ہوئی ہے (اسے بخش دے)، اور ہمارے قدم ثابت رکھ اور کافروں کی قوم پر ہمیں مدد دے۔
فَاٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ ثَوَابَ الـدُّنْيَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الْاٰخِرَةِ ۗ وَاللّـٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ (148)
پھر اللہ نے ان کو دنیا کا ثواب اور آخرت کا عمدہ بدلہ دیا، اور اللہ نیکوں کو پسند کرتا ہے۔
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِنْ تُطِيْعُوا الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا يَرُدُّوْكُمْ عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خَاسِرِيْنَ (149)
اے ایمان والو! اگر تم کافروں کا کہا مانو گے تو وہ تمہیں الٹے پاؤں پھیر دیں گے پھر تم نقصان میں جا پڑو گے۔
بَلِ اللّـٰهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ خَيْـرُ النَّاصِرِيْنَ (150)
بلکہ اللہ تمہارا مددگار ہے، اور وہ بہترین مدد کرنے والا ہے۔
سَنُلْقِىْ فِىْ قُلُوْبِ الَّـذِيْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَآ اَشْرَكُوْا بِاللّـٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطَانًا ۖ وَمَاْوَاهُـمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِيْنَ (151)
اب ہم کافروں کے دلوں میں ہیبت ڈال دیں گے اس لیے کہ انہوں نے اللہ کا شریک ٹھہرایا جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور ظالموں کا وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللّـٰهُ وَعْدَهٝ اِذْ تَحُسُّوْنَـهُـمْ بِاِذْنِهٖ ۖ حَتّـٰٓى اِذَا فَشِلْتُـمْ وَتَنَازَعْتُـمْ فِى الْاَمْرِ وَعَصَيْتُـمْ مِّنْ بَعْدِ مَآ اَرَاكُمْ مَّا تُحِبُّوْنَ ۚ مِنْكُمْ مَّنْ يُّرِيْدُ الـدُّنْيَا وَمِنْكُمْ مَّنْ يُّرِيْدُ الْاٰخِرَةَ ۚ ثُـمَّ صَرَفَكُمْ عَنْـهُـمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ ۖ وَلَقَدْ عَفَا عَنْكُمْ ۗ وَاللّـٰهُ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ (152)
اور اللہ تو اپنا وعدہ تم سے سچا کر چکا جب تم اس کے حکم سے انہیں قتل کرنے لگے، یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور نافرمانی کی بعد اس کے کہ تم کو دکھا دی وہ چیز جسے تم پسند کرتے تھے، بعض تم میں سے دنیا چاہتے تھے اور بعض تم میں سے آخرت کے طالب تھے، پھر تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ تمہیں آزمائے، اور البتہ تحقیق تمہیں اس نے معاف کر دیا ہے، اور اللہ ایمانداروں پر فضل والا ہے۔
اِذْ تُصْعِدُوْنَ وَلَا تَلْوُوْنَ عَلٰٓى اَحَدٍ وَّالرَّسُوْلُ يَدْعُوْكُمْ فِىٓ اُخْرَاكُمْ فَاَثَابَكُمْ غَمًّا بِغَمٍّ لِّكَيْلَا تَحْزَنُـوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَلَا مَآ اَصَابَكُمْ ۗ وَاللّـٰهُ خَبِيْـرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ (153)
جس وقت تم چڑھے (میدان جنگ سے بھاگے) جاتے تھے اور کسی کو مڑ کر نہ دیکھتے تھے اور رسول تمہیں تمہارے پیچھے سے پکار رہا تھا سو اللہ نے تمہیں اس کی پاداش میں غم دیا بسبب غم دینے کے تاکہ تم مغموم نہ ہو اس (فتح) پر جو ہاتھ سے نکل گئی اور نہ اس (تکلیف) پر جو تمہیں پیش آئی، اور اللہ خبردار ہے اس چیز سے جو تم کرتے ہو۔
ثُـمَّ اَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنْ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَةً نُّعَاسًا يَّغْشٰى طَـآئِفَةً مِّنْكُمْ ۖ وَطَـآئِفَةٌ قَدْ اَهَمَّتْهُـمْ اَنْفُسُهُـمْ يَظُنُّوْنَ بِاللّـٰهِ غَيْـرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ ۖ يَقُوْلُوْنَ هَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَىْءٍ ۗ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ كُلَّـهٝ لِلّـٰهِ ۗ يُخْفُوْنَ فِىٓ اَنْفُسِهِـمْ مَّا لَا يُبْدُوْنَ لَكَ ۖ يَقُوْلُوْنَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَيْءٌ مَّا قُتِلْنَا هَاهُنَا ۗ قُلْ لَّوْ كُنْتُـمْ فِىْ بُيُوْتِكُمْ لَبَـرَزَ الَّـذِيْنَ كُتِبَ عَلَيْـهِـمُ الْقَتْلُ اِلٰى مَضَاجِعِهِـمْ ۖ وَلِيَبْتَلِىَ اللّـٰهُ مَا فِىْ صُدُوْرِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِىْ قُلُوْبِكُمْ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِـيْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ (154)
پھر اللہ نے اس غم کے بعد تم پر چین یعنی اونگھ بھیجی اس نے بعضوں کو تم میں سے ڈھانک لیا، اور بعضوں کو اپنی جان کا فکر لڑ رہا تھا اللہ پر جھوٹے خیال جاہلوں جیسے کر رہے تھے، کہتے تھے ہمارے ہاتھ میں کچھ کام (اختیار) ہے، کہہ دو کہ سب کام (اختیار) اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ اپنے دل میں چھپاتے ہیں جو تیرے سامنے ظاہر نہیں کرتے، کہتے ہیں اگر ہمارے ہاتھ میں کچھ کام (اختیار) ہوتا تو ہم اس جگہ مارے نہ جاتے، کہہ دو اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے البتہ (پھر بھی) اپنے گرنے کی جگہ پر باہر نکل آتے وہ لوگ جن پر قتل ہونا لکھا جا چکا تھا، اور تاکہ اللہ آزمائے جو تمہارے سینوں میں ہے اور تاکہ اس چیز کو صاف کردے جو تمہارے دلوں میں ہے، اور اللہ دلوں کے بھید جاننے والا ہے۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ اِنَّمَا اسْتَزَلَّهُـمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوْا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللّـٰهُ عَنْـهُـمْ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ غَفُوْرٌ حَلِـيْمٌ (155)
بے شک وہ لوگ جو تم میں پیٹھ پھیر گئے جس دن دونوں فوجیں ملیں سو شیطان نے ان کے گناہ کے سبب سے انہیں بہکا دیا تھا، اور اللہ نے ان کو معاف کر دیا ہے، بے شک اللہ بخشنے والا تحمل کرنے والا ہے۔
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تَكُـوْنُـوْا كَالَّـذِيْنَ كَفَرُوْا وَقَالُوْا لِاِخْوَانِـهِـمْ اِذَا ضَرَبُوْا فِى الْاَرْضِ اَوْ كَانُـوْا غُزًّى لَّوْ كَانُـوْا عِنْدَنَا مَا مَاتُوْا وَمَا قُتِلُوْاۚ لِيَجْعَلَ اللّـٰهُ ذٰلِكَ حَسْرَةً فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ ۗ وَاللّـٰهُ يُحْيِىْ وَيُمِيْتُ ۗ وَاللّـٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ (156)
اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جو کافر ہوئے اور وہ اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں جب وہ ملک میں سفر پر نکلیں یا جہاد پر جائیں کہ اگر ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے، تاکہ اللہ اس خیال سے ان کے دلوں میں افسوس ڈالے، اور اللہ ہی زندہ رکھتا اور مارتا ہے اور اللہ تمہارے سب کاموں کو دیکھنے والا ہے۔
وَلَئِنْ قُتِلْتُـمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ اَوْ مُتُّـمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّـٰهِ وَرَحْـمَةٌ خَيْـرٌ مِّمَّا يَجْـمَعُوْنَ (157)
اور اگر تم اللہ کی راہ میں مارے گئے یا مر گئے تو اللہ کی بخشش اور اس کی مہربانی اس چیز سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
وَلَئِنْ مُّتُّـمْ اَوْ قُتِلْتُـمْ لَاِلَى اللّـٰهِ تُحْشَرُوْنَ (158)
اور اگر تم مر گئے یا مارے گئے تو البتہ تم سب اللہ ہی کے ہاں جمع کیے جاؤ گے۔
فَبِمَا رَحْـمَةٍ مِّنَ اللّـٰهِ لِنْتَ لَـهُـمْ ۖ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْـهُـمْ وَاسْتَغْفِرْ لَـهُـمْ وَشَاوِرْهُـمْ فِى الْاَمْرِ ۖ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّـٰهِ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ (159)
پھر اللہ کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا، اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے، پس انہیں معاف کردے اور ان کے واسطے بخشش مانگ اور کام میں ان سے مشورہ لیا کر، پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو اللہ پر بھروسہ کر، بے شک اللہ توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔
اِنْ يَّنْصُرْكُمُ اللّـٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ وَاِنْ يَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّـذِىْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْ بَعْدِهٖ ۗ وَعَلَى اللّـٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُـوْنَ (160)
اگر اللہ تمہاری مدد کرے گا تو تم پر کوئی غالب نہ ہوسکے گا، اور اگر اس نے مدد چھوڑ دی تو پھر ایسا کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کر سکے، اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّغُلَّ ۚ وَمَنْ يَّغْلُلْ يَاْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ ثُـمَّ تُـوَفّـٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُـمْ لَا يُظْلَمُوْنَ (161)
اور کسی نبی کو یہ لائق نہیں کہ خیانت کرے گا، اور جو کوئی خیانت کرے گا تو اس چیز کو قیامت کے دن لائے گا جو خیانت کی تھی، پھر ہر کوئی پورا پالے گا جو اس نے کمایا تھا اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے۔
اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّـٰهِ كَمَنْ بَآءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللّـٰهِ وَمَاْوَاهُ جَهَنَّـمُ ۚ وَبِئْسَ الْمَصِيْـرُ (162)
آیا وہ شخص جو اللہ کی رضا کا تابع ہے اس کے برابر ہو سکتا ہے جو غضب الٰہی کا مستحق ہوا، اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور کیسی وہ بری جگہ ہے۔
هُـمْ دَرَجَاتٌ عِنْدَ اللّـٰهِ ۗ وَاللّـٰهُ بَصِيْـرٌ بِمَا يَعْمَلُوْنَ (163)
اللہ کے ہاں لوگوں کے مختلف درجے ہیں، اور اللہ دیکھتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔
لَقَدْ مَنَّ اللّـٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِـيْهِـمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِـمْ يَتْلُوْا عَلَيْـهِـمْ اٰيَاتِهٖ وَيُزَكِّـيْـهِـمْ وَيُعَلِّمُهُـمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَۚ وَاِنْ كَانُـوْا مِنْ قَبْلُ لَفِىْ ضَلَالٍ مُّبِيْنٍ (164)
اللہ نے ایمان والوں پر احسان کیا ہے جو ان میں انہیں میں سے رسول بھیجا (وہ) ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور دانش سکھاتا ہے، اگرچہ وہ اس سے پہلے صریح گمراہی میں تھے۔
اَوَلَمَّآ اَصَابَتْكُمْ مُّصِيْبَةٌ قَدْ اَصَبْتُـمْ مِّثْلَيْـهَا قُلْتُـمْ اَنّـٰى هٰذَا ۖ قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِكُمْ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ (165)
کیا جب تمہیں ایک تکلیف پہنچی حالانکہ تم تو اس سے دو چند تکلیف پہنچا چکے ہو تو کہتے ہو یہ کہاں سے آئی، کہہ دو یہ تکلیف تمہیں تمہاری طرف سے پہنچی ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَمَآ اَصَابَكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ فَبِاِذْنِ اللّـٰهِ وَلِيَعْلَمَ الْمُؤْمِنِيْنَ (166)
اور جو کچھ تمہیں اس دن پیش آیا جس دن دونوں جماعتیں ملیں سو (یہ سب) اللہ کے حکم سے ہوا اور تاکہ اللہ ایمان داروں کو ظاہر کر دے۔
وَلِيَعْلَمَ الَّـذِيْنَ نَافَقُوْا ۚ وَقِيْلَ لَـهُـمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ اَوِ ادْفَعُوْا ۖ قَالُوْا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَّاتَّبَعْنَاكُمْ ۗ هُـمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَئِذٍ اَقْرَبُ مِنْـهُـمْ لِلْاِيْمَانِ ۚ يَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِهِـمْ مَّا لَيْسَ فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ ۗ وَاللّـٰهُ اَعْلَمُ بِمَا يَكْـتُمُوْنَ (167)
اور تاکہ منافقوں کو ظاہر کر دے، اور انہیں کہا گیا تھا کہ آؤ اللہ کی راہ میں لڑو یا دشمنوں کو دفع کرو، تو انہوں نے کہا اگر ہمیں علم ہوتا کہ آج جنگ ہو گی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ چلتے، وہ اس وقت بہ نسبت ایمان کے کفر سے زیادہ قریب تھے، وہ اپنے مونہوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہیں، اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔
اَلَّـذِيْنَ قَالُوْا لِاِخْوَانِـهِـمْ وَقَعَدُوْا لَوْ اَطَاعُوْنَا مَا قُتِلُوْا ۗ قُلْ فَادْرَءُوْا عَنْ اَنْفُسِكُمُ الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُـمْ صَادِقِيْنَ (168)
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں حالانکہ خود بیٹھ رہے تھے اگر وہ ہماری بات مانتے تو قتل نہ کیے جاتے، کہہ دو اگر تم سچے ہو تو اپنی جانوں سے موت کو ہٹا دو۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّـذِيْنَ قُتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ اَمْوَاتًا ۚ بَلْ اَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ يُـرْزَقُوْنَ (169)
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں مردے نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں سے رزق دیے جاتے ہیں۔
فَرِحِيْنَ بِمَآ اٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ وَيَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّـذِيْنَ لَمْ يَلْحَقُوْا بِـهِـمْ مِّنْ خَلْفِهِـمْ اَلَّا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ (170)
اللہ نے اپنے فضل سے جو انہیں دیا ہے اس پر خوش ہونے والے ہیں اور ان کی طرف سے بھی خوش ہوتے ہیں جو ابھی تک ان کے پیچھے سے ان کے پاس نہیں پہنچے اس لیے کہ نہ ان پر خوف ہے اور نہ وہ غم کھائیں گے۔
يَسْتَبْشِرُوْنَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّـٰهِ وَفَضْلٍ وَّّاَنَّ اللّـٰهَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ (171)
اللہ کی نعمت اور فضل سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات سے کہ اللہ ایمانداروں کی مزدوری کو ضائع نہیں کرتا۔
اَلَّـذِيْنَ اسْتَجَابُوْا لِلّـٰهِ وَالرَّسُوْلِ مِنْ بَعْدِ مَآ اَصَابَهُـمُ الْقَرْحُ ۚ لِلَّـذِيْنَ اَحْسَنُـوْا مِنْـهُـمْ وَاتَّقَوْا اَجْرٌ عَظِـيْمٌ (172)
جن لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانا بعد اس کے کہ انہیں زخم پہنچ چکے تھے، جو ان میں سے نیک ہیں اور پرہیزگار ہوئے ان کے لیے بڑا اجر ہے۔
اَلَّـذِيْنَ قَالَ لَـهُـمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَـمَعُوْا لَكُمْ فَاخْشَوْهُـمْ فَزَادَهُـمْ اِيْمَانًاۖ وَّقَالُوْا حَسْبُنَا اللّـٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ (173)
جنہیں لوگوں نے کہا کہ مکہ والوں نے تمہارے مقابلے کے لیے سامان جمع کیا ہے سو تم ان سے ڈرو تو ان کا ایمان اور زیادہ ہوا، اور کہا کہ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔
فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّـٰهِ وَفَضْلٍ لَّمْ يَمْسَسْهُـمْ سُوٓءٌ وَّّاتَّبَعُوْا رِضْوَانَ اللّـٰهِ ۗ وَاللّـٰهُ ذُوْ فَضْلٍ عَظِـيْمٍ (174)
پھر مسلمان اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ لوٹ آئے انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچی اور اللہ کی مرضی کے تابع ہوئے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ اَوْلِيَآءَهٝۖ فَلَا تَخَافُوْهُـمْ وَخَافُوْنِ اِنْ كُنْتُـمْ مُّؤْمِنِيْنَ (175)
سو یہ شیطان ہے کہ اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے، پس تم ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو۔
وَلَا يَحْزُنْكَ الَّـذِيْنَ يُسَارِعُوْنَ فِى الْكُفْرِ ۚ اِنَّـهُـمْ لَنْ يَّضُرُّوا اللّـٰهَ شَيْئًا ۗ يُرِيْدُ اللّـٰهُ اَلَّا يَجْعَلَ لَـهُـمْ حَظًّا فِى الْاٰخِرَةِ ۖ وَلَـهُـمْ عَذَابٌ عَظِـيْمٌ (176)
اور وہ لوگ آپ کو غم میں نہ ڈال دیں جو کفر کی طرف دوڑتے ہیں، وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑیں گے، اللہ ارادہ کرتا ہے کہ آخرت میں انہیں کوئی حصہ نہ دے، اوران کے لیے بڑا عذاب ہے۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ اشْتَـرَوُا الْكُفْرَ بِالْاِيْمَانِ لَنْ يَّضُرُّوا اللّـٰهَ شَيْئًاۚ وَلَـهُـمْ عَذَابٌ اَلِـيْـمٌ (177)
جنہوں نے ایمان کے بدلے کفر خرید لیا وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑیں گے، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّـذِيْنَ كَفَرُوٓا اَنَّمَا نُمْلِىْ لَـهُـمْ خَيْـرٌ لِّاَنْفُسِهِـمْ ۚ اِنَّمَا نُمْلِىْ لَـهُـمْ لِيَـزْدَادُوٓا اِثْمًا ۚ وَلَـهُـمْ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ (178)
اور کافر یہ نہ سمجھیں کہ ہم جو انہیں مہلت دیتے ہیں یہ ان کے حق میں بھلائی ہے، ہم انہیں مہلت اس لیے دیتے ہیں کہ وہ گناہ میں زیادتی کریں، اور ان کے لیے خوار کرنے والا عذاب ہے۔
مَّا كَانَ اللّـٰهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِيْنَ عَلٰى مَآ اَنْتُـمْ عَلَيْهِ حَتّـٰى يَمِيْزَ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ ۗ وَمَا كَانَ اللّـٰهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلٰكِنَّ اللّـٰهَ يَجْتَبِىْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ يَّشَآءُ ۖ فَاٰمِنُـوْا بِاللّـٰهِ وَرُسُلِهٖ ۚ وَاِنْ تُؤْمِنُـوْا وَتَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِـيْمٌ (179)
اللہ مسلمانوں کو اس حالت پر رکھنا نہیں چاہتا جس پر تم اب ہو جب تک کہ ناپاک کو پاک سے جدا نہ کر دے، اور اللہ کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ تمہیں غیب پر مطلع کر دے لیکن اللہ اپنے رسولوں میں جسے چاہے چن لیتا ہے، سو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لیے بہت بڑا اجر ہے۔
وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّـذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَيْـرًا لَّـهُـم ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّـهُـمْ ۖ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلِلّـٰهِ مِيْـرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۗ وَاللّـٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ (180)
اور جو لوگ اس چیز پر بخل کرتے ہیں جو اللہ نے ان کو اپنے فضل سے دی ہے وہ یہ خیال نہ کریں کہ بخل ان کے حق میں بہتر ہے، بلکہ یہ ان کے حق میں برا ہے، قیامت کے دن وہ مال طوق بنا کر ان کے گلوں میں ڈالا جائے گا جس میں وہ بخل کرتے تھے، اور اللہ ہی آسمانوں اور زمین کا وارث ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے۔
لَّـقَدْ سَـمِعَ اللّـٰهُ قَوْلَ الَّـذِيْنَ قَالُوٓا اِنَّ اللّـٰهَ فَقِيْرٌ وَّّنَحْنُ اَغْنِيَآءُ ۘ سَنَكْـتُبُ مَا قَالُوْا وَقَتْلَـهُـمُ الْاَنْبِيَآءَ بِغَيْـرِ حَقٍّ وَّنَقُوْلُ ذُوْقُـوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ (181)
بے شک اللہ نے ان کی بات سنی ہے جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ فقیر ہے اور ہم دولت مند ہیں، اب ہم ان کی بات لکھ رکھیں گے اور جو انہوں نے انبیاء کے ناحق خون کیے ہیں اور کہیں گے کہ جلتی آگ کا عذاب چکھو۔
ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْكُمْ وَاَنَّ اللّـٰهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ (182)
یہ اس چیز کے بدلے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔
اَلَّـذِيْنَ قَالُوٓا اِنَّ اللّـٰهَ عَهِدَ اِلَيْنَآ اَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُوْلٍ حَتّـٰى يَاْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَاْكُلُـهُ النَّارُ ۗ قُلْ قَدْ جَآءَكُمْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِىْ بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالَّـذِىْ قُلْتُـمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوْهُـمْ اِنْ كُنْتُـمْ صَادِقِيْنَ (183)
وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں حکم فرمایا تھا کہ ہم کسی پیغمبر پر ایمان نہ لائیں یہاں تک کہ وہ ہمارے پاس قربانی لائے کہ اسے آگ کھا جائے، کہہ دو مجھ سے پہلے کتنے رسول نشانیاں لے کر تمہارے پاس آئے اور یہ نشانی بھی (لے کر آئے) جو تم کہتے ہو، پھر انہیں تم نے کیوں قتل کیا اگر تم سچے ہو۔
فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ جَآءُوْا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيْـرِ (184)
پھر اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو تجھ سے پہلے بہت سے رسول جھٹلائے گئے جو نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتاب لائے۔
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَاِنَّمَا تُـوَفَّوْنَ اُجُوْرَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الـدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ (185)
ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے، اور تمہیں قیامت کے دن پورے پورے بدلے ملیں گے، پھر جو کوئی دوزخ سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا سو وہ پورا کامیاب ہوا، اور دنیا کی زندگی سوائے دھوکے کی پونجی کے اور کچھ نہیں۔
لَتُبْلَوُنَّ فِىْ اَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْۖ وَلَتَسْـمَعُنَّ مِنَ الَّـذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّـذِيْنَ اَشْرَكُـوٓا اَذًى كَثِيْـرًا ۚ وَاِنْ تَصْبِـرُوْا وَتَتَّقُوا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ (186)
البتہ تم اپنے مالوں اور جانوں میں آزمائے جاؤ گے، اور البتہ پہلی کتاب والوں اور مشرکوں سے تم بہت بدگوئی سنو گے، اور اگر تم نے صبر کیا اور پرہیزگاری کی تو یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔
وَاِذْ اَخَذَ اللّـٰهُ مِيْثَاقَ الَّـذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتَابَ لَتُـبَيِّنُنَّهٝ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْـتُمُوْنَهٝۖ فَنَبَذُوْهُ وَرَآءَ ظُهُوْرِهِـمْ وَاشْتَـرَوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِيْلًا ۖ فَبِئْسَ مَا يَشْتَـرُوْنَ (187)
اور جب اللہ نے اہلِ کتاب سے یہ عہد لیا کہ اسے لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور نہ چھپاؤ گے، انہوں نے وہ عہد اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے میں تھوڑا سا مول خرید کیا، سو کیا ہی برا ہے جو وہ خریدتے ہیں۔
لَا تَحْسَبَنَّ الَّـذِيْنَ يَفْرَحُوْنَ بِمَآ اَتَوْا وَّيُحِبُّوْنَ اَنْ يُّحْـمَدُوْا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّـهُـمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ۖ وَلَـهُـمْ عَذَابٌ اَلِـيْـمٌ (188)
مت گمان کر ان لوگوں کو جو خوش ہوتے ہیں (ان برے کاموں پر) جو (وہ) کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس چیز کے ساتھ تعریف کیے جائیں جو انہوں نے نہیں کی، پس ہر گز تو انہیں عذاب سے خلاصی پانے والا خیال نہ کر، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
وَلِلّـٰهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۗ وَاللّـٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ (189)
اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے واسطے ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
اِنَّ فِىْ خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّـهَارِ لَاٰيَاتٍ لِّاُولِى الْاَلْبَابِ (190)
بے شک آسمان اور زمین کے بنانے اور رات اور دن کے آنے جانے میں البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
اَلَّـذِيْنَ يَذْكُرُوْنَ اللّـٰهَ قِيَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰى جُنُـوْبِهِـمْ وَيَتَفَكَّرُوْنَ فِىْ خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِۚ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (191)
وہ جو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے یاد کرتے ہیں اور آسمان اور زمین کی پیدائش میں فکر کرتے ہیں، (کہتے ہیں) اے ہمارے رب تو نے یہ بے فائدہ نہیں بنایا تو سب عیبوں سے پاک ہے سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔
رَبَّنَآ اِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَيْتَهٝ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِيْنَ مِنْ اَنصَارٍ (192)
اے رب ہمارے! جسے تو نے دوزخ میں داخل کیا سو تو نے اسے رسوا کیا، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔
رَّبَّنَآ اِنَّنَا سَـمِعْنَا مُنَادِيًا يُّنَادِىْ لِلْاِيْمَانِ اَنْ اٰمِنُـوْا بِرَبِّكُمْ فَـاٰمَنَّا ۚ رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُـوْبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْـرَارِ (193)
اے رب ہمارے! ہم نے ایک پکارنے والے سے سنا جو ایمان لانے کو پکارتا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ سو ہم ایمان لائے، اے رب ہمارے! اب ہمارے گناہ بخش دے اور ہم سے ہماری برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دے۔
رَبَّنَا وَاٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰى رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ (194)
اے رب ہمارے! اور ہمیں دے جو تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعے سے وعدہ کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر، بے شک تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔
فَاسْتَجَابَ لَـهُـمْ رَبُّهُـمْ اَنِّىْ لَآ اُضِيْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى ۖ بَعْضُكُمْ مِّنْ بَعْضٍ ۖ فَالَّـذِيْنَ هَاجَرُوْا وَاُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِـمْ وَاُوْذُوْا فِىْ سَبِيْـلِـىْ وَقَاتَلُوْا وَقُتِلُوْا لَاُكَفِّرَنَّ عَنْـهُـمْ سَيِّئَاتِـهِـمْ وَلَاُدْخِلَنَّـهُـمْ جَنَّاتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُۚ ثَوَابًا مِّنْ عِنْدِ اللّـٰهِ ۗ وَاللّـٰهُ عِنْدَهٝ حُسْنُ الثَّوَابِ (195)
پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول کی کہ میں تم میں سے کسی کام کرنے والے کا کام ضائع نہیں کرتا خواہ مرد ہو یا عورت، تم آپس میں ایک دوسرے کے جز ہو، پھر جن لوگوں نے وطن چھوڑا اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور مارے گئے البتہ میں ان سے ان کی برائیاں دور کروں گا اور انہیں باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ اللہ کے ہاں سے بدلہ ہے، اور اللہ ہی کے یہاں اچھا بدلہ ہے۔
لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا فِى الْبِلَادِ (196)
تجھ کو ان کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا دھوکہ نہ دے۔
مَتَاعٌ قَلِيْلٌ ۚ ثُـمَّ مَاْوَاهُـمْ جَهَنَّـمُ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (197)
یہ تھوڑا سا فائدہ ہے، پھر ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
لٰكِنِ الَّـذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّـهُـمْ لَـهُـمْ جَنَّاتٌ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا نُزُلًا مِّنْ عِنْدِ اللّـٰهِ ۗ وَمَا عِنْدَ اللّـٰهِ خَيْـرٌ لِّلْاَبْـرَارِ (198)
لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ اللہ کے ہاں مہمانی ہے، اور جو اللہ کے ہاں ہے وہ نیک بندوں کے لیے بدرجہا بہتر ہے۔
وَاِنَّ مِنْ اَهْلِ الْكِتَابِ لَمَنْ يُّؤْمِنُ بِاللّـٰهِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْـهِـمْ خَاشِعِيْنَ لِلّـٰهِ لَا يَشْتَـرُوْنَ بِاٰيَاتِ اللّـٰهِ ثَمَنًا قَلِيْلًا ۗ اُولٰٓئِكَ لَـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ (199)
اور اہل کتاب میں بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور جو چیز تمہاری طرف نازل کی گئی اور جو ان کی طرف نازل کی گئی اللہ کے سامنے عاجزی کرنے والے ہیں اللہ کی آیتوں پر تھوڑا مول نہیں لیتے، یہی ہیں جن کے لیے ان کے رب کے ہاں مزدوری ہے، بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُوا اصْبِـرُوْا وَصَابِـرُوْا وَرَابِطُوْاۚ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ (200)
اے ایمان والو! صبر کرو اور مقابلہ کے وقت مضبوط رہو اور لگے (ڈٹے) رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ۔
Read More

Post Top Ad

Your Ad Spot