#فہم-تفسیر-سیکشن
5 ستمبر 2016کلاس 1
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم ۔ اما بعد
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ○
بسم اللہ الرحمن الرحیم ○
رب زدنی علما ۔. آمين
آج سے جو سلسلہ ہم شروع کر رہے ہیں اس پر کروڑوں بار اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالی اس کو خالص اپنے لیے قبول فرمائے۔ اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ہماری خاص مدد فرمائے ۔آمین۔
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ○
بسم اللہ الرحمن الرحیم ○
رب زدنی علما ۔. آمين
آج سے جو سلسلہ ہم شروع کر رہے ہیں اس پر کروڑوں بار اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالی اس کو خالص اپنے لیے قبول فرمائے۔ اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ہماری خاص مدد فرمائے ۔آمین۔
حدیث مبارکہ ہے"إنَّما الأَعمالُ بالنِّيَّات" بلاشبہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
سب سے پہلے ہمیں جو کام کرنا ہے وہ یہ ہے کہ اپنی نیت کو اللہ کے لیے خالص کرنا ہے۔ ہم یہاں جو بھی سیکھیں گے وہ اس لیے سیکھیں گے کہ ہم اللہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں ۔ اب اللہ تعالی ہم سے کیسے راضی ہونگے؟ یہ ہم قرآن سے جانیں گے۔ ہم کسی دنیاوی فائدے ، کسی ڈگری کے حصول، محض علم میں اضافے (بغیر عمل کی نیت کے) اور کسی شہرت یا کسی پر علم کا رعب جھاڑنے کے لیے نہیں پڑھیں گے۔
سب سے پہلے ہمیں جو کام کرنا ہے وہ یہ ہے کہ اپنی نیت کو اللہ کے لیے خالص کرنا ہے۔ ہم یہاں جو بھی سیکھیں گے وہ اس لیے سیکھیں گے کہ ہم اللہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں ۔ اب اللہ تعالی ہم سے کیسے راضی ہونگے؟ یہ ہم قرآن سے جانیں گے۔ ہم کسی دنیاوی فائدے ، کسی ڈگری کے حصول، محض علم میں اضافے (بغیر عمل کی نیت کے) اور کسی شہرت یا کسی پر علم کا رعب جھاڑنے کے لیے نہیں پڑھیں گے۔
انسان اتنی محنت سے، وقت نکال کر کوئی اچھا کام کرے اور وہ محض اس لیے اللہ کی بارگاہ میں قبول نہ ہو کہ اس میں صرف اللہ کو راضی کرنے کی بجائے کوئی اور جذبہ بھی شامل تھا جس نے اس عمل کو ضائع کر دیا تو اس سے بڑی کیا بدقسمتی ہوگی ۔؟ اللہ تعالی مجھے اور آپ کواخلاص نیت عطا فرمائیں ۔ آمین ۔
تلاوت قرآن سے پہلے ہمیں "تعوذ" پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ تو آج کی کلاس میں ہم "تعوذ" کو سمجھنے کی کوشش کریں گے ۔ ان شاء اللہ ۔
اَعُوذُ باللہ مِنَ الشَّیطٰن الرّجِیم ○
میں اللہ کی پناہ میں آتی ہوں شیطن مردود سے۔
میں اللہ کی پناہ میں آتی ہوں شیطن مردود سے۔
شیطن ۔ سرکش چیز کو کہتے ہیں ۔
رجیم ۔ دھتکارا ہوا ۔ مردود ۔
اشارہ ہے ابلیس کی طرف جس نے اللہ کے حکم پر آدم علیہ السلام کوجب سجدہ کرنے سے انکار کیا تو اللہ نے اس کو اپنی رحمت سے دور کر دیا اور اس پر لعنت فرمائی۔قرآن تلاوت کرنے یا سمجھنے سے پہلے "تعوذ" پڑھنے کی کیا اہمیت ہے؟؟
رجیم ۔ دھتکارا ہوا ۔ مردود ۔
اشارہ ہے ابلیس کی طرف جس نے اللہ کے حکم پر آدم علیہ السلام کوجب سجدہ کرنے سے انکار کیا تو اللہ نے اس کو اپنی رحمت سے دور کر دیا اور اس پر لعنت فرمائی۔قرآن تلاوت کرنے یا سمجھنے سے پہلے "تعوذ" پڑھنے کی کیا اہمیت ہے؟؟
شیطان ہمارا دشمن ہے اور ڈھکا چھپا نہیں بلکہ کھلا دشمن ہے۔ اس نے اللہ تعالی کو چیلنج کیا تھا کہ میں آپ کی ساری مخلوق کو گمراہ کروں گا سوائے ان چند ایک کے جو آپ کے مخلص بندے ہونگے۔ ان پر شیطان کا زور نہیں چل سکے گا۔ شیطان نے جب سے یہ چیلنج کیا ہے اس وقت سے اس کو پورا کرنے کے لیے اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ پوری طرح مصروف عمل ہے۔ وہ ہر نیک اور اچھے کام سے انسان کو روکتا ہے۔ انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔ کسی نیک کام کو نا کرنے کی کئی طرح کی تاویلات اور بہانے انسان کو سکھاتا ہے۔ تلاوت قرآن اور اس کا سمجھنا بلاشبہ بہت عظیم اور افضل نیکی ہے سو جب بھی کوئی مسلمان یا انسان قرآن کی طرف آنے لگتا ہے تو ہمارا ازلی دشمن اس کو اس عظیم نیکی سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرتا ہے۔ کبھی کوئی اور کام یاد دلائے گا۔ وسوسے ڈالے گا یا پھر آپ کی نظر میں اس کام کو غیر اہم یا بہت چھوٹا ثابت کرے گا۔ یہ قرآن ہی ہے جو ہمیں ہمارے ازلی دشمن کے بارے میں پوری طرح سے آگاہی دیتا ہے اور اس کے ہر وار کو ناکام بنانے کی سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے ۔ اور اسی لیے ہمیں شیطان قرآن سے روکنا چاہتا ہے تا کہ ہم اس کی دشمنی کو سمجھ سکیں اور نا ہی اس کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور طریقے سیکھ سکیں ۔
سو ہمیں شیطان کے اس وار کو ناکام بنانے کے لیے "تعوذ " پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
اعوذ باللہ کا مطلب ہی یہی ہے کہ میں شیطان سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں ۔ شیطان کے وسوسوں سے ۔ اس کی چالوں سے۔ یاد رہے کہ پناہ ہمیشہ اپنے سے مضبوط اور اپنے دشمن سے مضبوط ہستی کی لی جاتی ہے ۔ اب شیطان کے پاس چونکہ انسان کو بہکانے کے اختیارات ہیں تو ہم اس ہستی کی پناہ چاہتے ہیں جس کے پاس شیطان سے کہیں زیادہ اور حقیقی اختیارات کاملہ ہیں اور وہ ہستی صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالی کی ذات بابرکت ہے۔اور جب ہم تعوذ پڑھتے ہیں تو وہ ہمیں ہمارے دشمن سے بچاتا ہے اور اس سے بچنے کے طریقےبھی سکھاتا ہے.
جب کبھی ہمیں خود پر شیطان کا حملہ محسوس ہونے لگے تو فوراً تعوذ پڑھیں اور پورے یقین سے پڑھیں کہ اب شیطان مجھے کچھ نقصان نہیں دے سکتا. یقین سے پڑھیں گے تو اثر بھی محسوس کریں گے ان شاءاللہ. اور جب غصہ آے تو اس وقت بھی تعوذ پڑھنا چاہیے کیونکہ غصہ آگ ہے اور شیطان بھی آگ سے بنا ہے تو اس وقت بھی اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے.
اعوذ باللہ کا مطلب ہی یہی ہے کہ میں شیطان سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں ۔ شیطان کے وسوسوں سے ۔ اس کی چالوں سے۔ یاد رہے کہ پناہ ہمیشہ اپنے سے مضبوط اور اپنے دشمن سے مضبوط ہستی کی لی جاتی ہے ۔ اب شیطان کے پاس چونکہ انسان کو بہکانے کے اختیارات ہیں تو ہم اس ہستی کی پناہ چاہتے ہیں جس کے پاس شیطان سے کہیں زیادہ اور حقیقی اختیارات کاملہ ہیں اور وہ ہستی صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالی کی ذات بابرکت ہے۔اور جب ہم تعوذ پڑھتے ہیں تو وہ ہمیں ہمارے دشمن سے بچاتا ہے اور اس سے بچنے کے طریقےبھی سکھاتا ہے.
جب کبھی ہمیں خود پر شیطان کا حملہ محسوس ہونے لگے تو فوراً تعوذ پڑھیں اور پورے یقین سے پڑھیں کہ اب شیطان مجھے کچھ نقصان نہیں دے سکتا. یقین سے پڑھیں گے تو اثر بھی محسوس کریں گے ان شاءاللہ. اور جب غصہ آے تو اس وقت بھی تعوذ پڑھنا چاہیے کیونکہ غصہ آگ ہے اور شیطان بھی آگ سے بنا ہے تو اس وقت بھی اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے.
جاری ہے...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں