2019 - مکتبہ فیوض القرآن

یہ بلاگ اسلامی معلومات کے ڈیجیٹل اور فزیکل وسائل تک رسائی کےلیے مواد مہیا کرتا ھے۔ ھمارے واٹس ایپ پر رابطہ کرٰیں 00-92-331-7241688

تازہ ترین

Sponser

Udemy.com Home page 110x200

Translate

جمعہ، 27 ستمبر، 2019

میرے دو سال کے چھوٹے بھائی، بیس سال کے جوان بھائی، سترہ سال کی چھوٹی بہن اور والدین کی شہادت ہو گئی ہے.

جمعہ, ستمبر 27, 2019 0
انا للہ و انا الیہ راجعون........
😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭
میرے دو سال کے چھوٹے بھائی، بیس سال کے جوان بھائی، سترہ سال کی چھوٹی بہن اور والدین کی شہادت ہو گئی ہے.


ہمیں ہمارے ہی گھر میں دو مہینے سے قید کیا گیا ہے.
نہ کھانے کو اناج ہے نا پینے کے لیے پانی.
میرا دو سال کا چھوٹا بھائی جو ایک گھنٹہ بھوک برداشت نہیں کر سکتا وہ پندرہ دن بھوک پیاس جھیلنے کے بعد شہید ہو گیا.
اپنے ہاتھوں سے گھر میں قبر کھود کر اسے دفنایا ہے کیونکہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتے.
چھوٹے بھائی کے غم میں میری سترہ سالہ بہن بیمار پڑ گئی اور بستر سے لگ گئی. جوان بھائی اپنے بھوکے پیاسے وجود کو لے کر گھر سے نکلا چھپتے چھپاتے کے کہیں سے دوا اور کھانے کا کچھ انتظام کر سکے. میں ابھی دروازے پر اسے رخصت کر کے دروازہ بند کر کے پلٹی ہی تھی کہ فائرنگ کی آواز آئی.
کانپتے ہاتھوں سے دروازہ کھول کر جھانکی تو میرے جوان بھائی کی لاش دکھی.
کئی گھنٹہ وہ لاش یوں ہی میرے گھر کے سامنے سڑک پر پڑی رہی. پھر رات کے اندھیرے میں میں اپنے نازوں پلے بھائی کے پیروں کو گھسیٹ کر اپنے گھر میں لے کر آئی. اور اسے بھی اپنے چھوٹے بھائی کے پاس دفن کیا.
کئی دن کی بھوک پیاس اور پھر اس مشقت نے مجھے نڈھال کر دیا تھا.
مجھ میں رونے کی طاقت بھی نہیں بچی تھی.
میرے جوان بھائی کی لاش دفناتے ہوئے میرے بیمار والدین مجھے دیکھ رہے تھے. وہ اٹھ کر اپنے بیٹے کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے تھے کیوں کہ بھوک پیاس نے نڈھال کر رکھا ہے.
کچھ دن اور گزرے.
دو لاشوں کا اور اضافہ ہو گیا.
والدین کے بڑھاپے اور اولاد کی شہادت اور بھوک پیاس نے انہیں بھی زیر زمین پہنچا دیا ہے.
اب سترہ سال کی بہن اور میں بچے ہیں.
میری بہن سرگوشی میں مجھ سے پوچھی کہ ہمارے غیرت مند بھائی آ رہے ہیں نا آپا؟؟
میرے دو بھائی تو شہید ہو گئے مگر کروڑوں بھائی تو زندہ ہیں نا؟؟؟
میرا ایک بھائی میری بیماری اور بھوک کو برداشت نہیں کر سکا تھا اور میرے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر نکل پڑا تھا. وہ نہیں لا سکا تو کیا ہوا باقی بھائی دیکھنا ضرور لائیں گے کچھ نہ کچھ.پھر بیہوش ہو گئی وہ.
کئی گھنٹے بعد اچانک مجھے سرگوشی سنایی دی کہ آپا دیکھو میرے بہت سارے بھائی آ رہے ہیں. مگر میں اسے جواب نہیں دے سکتی تھی. میں بھی تو بھوکی پیاسی ہوں نا. میں اسے کیسے بتاؤں کہ اسے سراب نظر آ رہا ہے؟؟؟
اسے کیسے بتاؤں کہ کوئی نہیں آ رہا ہے؟؟؟؟

کچھ گھنٹوں بعد اچانک وہ جس کی آواز نہیں نکل رہی تھی چیخ مار کر اٹھی. اور کہا آپا دیکھو میرے بھائی دروازے پر دستک دے رہے ہیں. میرے لیے میرے بھائی آ گئے ہیں. اتنا کہہ کر دروازے کی طرف دوڑی. دروازہ کھولا. دہلیز پر گری. اپنے نہ آنے والے بھائیوں کی راہ تکتے ہوئے نظریں سڑک پر تھیں اور جسم بے جان ہو گیا. چراغ جو بجھنے سے پہلے ٹمٹمایا تھا وہ بالآخر بجھ گیا.
جس بہن کے ساتھ بچپن گزرا، جسے گودی میں لے کر گھومتی تھی اسے پیروں سے گھسیٹ کر گھر کے اندر لائی اور اسے بھی دفن کیا. کئی گھنٹے لگے مجھے مگر بالآخر عزت کے ساتھ دفن کرنے میں کامیاب ہو ہی گئی.

میرا بڑا بھائی کئی دن سے پولیس حراست میں ہے. وہ زندہ بھی ہے یا نہیں کچھ خبر نہیں. سنا ہے یہاں کہ ہر گھر سے ایک ایک فرد کو گرفتار کیا گیا ہے اور کچھ مہینوں بعد چھوڑ دیا جائے گا. مگر جب بھائی قید کی سزا اور تشدد برداشت کر کے نڈھال وجود کے ساتھ سکون حاصل کرنے گھر واپس آئیں گے تو پتہ نہیں ویران گھر دیکھ کر کیا سوچیں گے.

اب میں گھر میں اکیلی بچی ہوں.میں زندگی میں کبھی ایک دن بھی تنہا نہیں رہی مگر اب اس پوری دنیا میں ہمیشہ کے لیے تنہا ہو گئی ہوں. سوچ رہی ہوں کہ میرے بھائی جو کروڑوں میں ہیں ان کو آنے میں مہینے بھی کم پڑ گئے ہیں کیا؟
کیا کشمیر اتنا زیادہ دور ہے کہ ایک مہینے میں بھی کوئی نہیں پہنچ پایا.
اب نہ جانے کتنا دن گزر چکا ہے.
میری قوم میں تو بہت غیرت مند لوگ تھے جو اتنے بہادر تھے کہ اسٹیج پر کھڑے رہ کر لاؤڈ اسپیکر میں حکومت کو للکارا کرتے تھے. اتنے بہادر تھے کہ اگر کوئی جلوس یا کوئی پروگرام پر پابندی لگ جائے تو پوری دنیا کو ہلا دینے کی بات کرتے تھے. اب تو معاملہ جلسے جلوس کا نہیں بلکہ زندگیوں کا ہے. یقیناً ان کی غیرت میں طوفان اٹھ گیا ہو گا. اور وہ بس آ ہی رہے ہوں گے.
مگر کشمیر کیا اتنی دور ہے کہ مہینوں لگ جائیں آنے میں؟؟
نہیں. اتنی دور تو نہیں ہے.

میں نے تو میرے آقا خاتم النبیین، محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پاک پڑھی تھی جس کا مفہوم یاد آ رہا ہے کہ مسلم امہ ایک جسم کی مانند ہے. جس کے ایک اعضاء میں تکلیف ہوتی ہے تو درد پورے جسم کو ہوتا ہے.
مسلم امت کے جسم کا ایک حصہ (کشمیر) لہو لہو ہے. یقیناً حدیث پاک کے مطابق درد تو پورے جسم کو ہو گا نا؟؟؟
درد ہوتا اگر تو بے چینی بھی ہوتی. ہماری بھوک، پیاس، بیماری، لاچاری سب جذبات کو پورا جسم محسوس کرتا نا؟؟؟
تو میں کیا سمجھوں اب؟؟

اوہ. میرے کروڑوں بھائی بہن شاید گہری نیند میں ہے. ان کا گھر محفوظ ہے نا شاید اس لیے. مجھے اس طرح شور نہیں مچانا چاہیے ورنہ ان کی نیند ٹوٹ جائے گی تو وہ غصہ کریں گے نا؟
اور گہری نیند سے کوئی جگا دے تو اتنا غصہ آتا ہے کہ دل کرتا ہے جگانے والی آواز گھونٹ دو.
ہے نا؟
اگر میری آہ و بکا سے میری قوم کے کروڑوں لوگ جاگ گئے تو کہیں وہ میرے خلاف صف آراء نہ ہو جائیں کہیں.
میں کمزور ہوں نا اس لیے میرے خلاف لڑنا آسان ہو گا ان کے لیے.

یا رب العالمین...!!! آج تک کربلا کو کتابوں میں پڑھا اور سنا ہے. آج تونے دکھا دیا ہے تیرا شکریہ.
اے پروردگار میں تیری شکر گزار ہوں کہ آج کے کربلا میں تونے ہمیں بھوک پیاس برداشت کرنے والوں اور شہید ہونے والوں میں سے رکھا ہے.
تیرا شکریہ میرے مولا کہ تونے مجھے یزیدی لشکر میں ظالم بنا کر نہیں رکھا اور باقی کی قوم میں کوفیوں کی طرح بے حس اور خاموش بننے والوں میں شامل نہیں کیا.
تیرا بے شمار شکر ہے کے تونے اہل بیت کی سنت ادا کرنے والوں میں شامل کیا ہے.
ماضی (کربلا) کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ میری قوم ہمارے پاس اس وقت پہنچے گی جب سب شہید ہو چکے ہوں گے.
دو مہینے تک پوری قوم کی اور بالخصوص اکابرین کی خاموشی بتاتی ہے کہ میں نے بالکل صحیح سوچا ہے.
اچھا ایک کام کرنا.
قوم کے آنے تک اگر میں شہید ہو گئی رہی تو انا للہ و انا الیہ راجعون میرے لیے پڑھ لینا اور مجھے اسی حالت میں دفن کرنا. کل روز حشر میں اسی حالت میں میزان پر جانا چاہتی ہوں. بہت حساب کتاب باقی ہے.

نوٹ:
میں مسلم امت کے اس جسم کا حصہ ہوں جس میں کشمیر خون میں نہایا ہوا ہے. اور تکلیف مجھے یہاں (ممبئی) ہو رہی ہے. میں اس تمام حالات کو محسوس کر رہی ہوں جو وہاں گزر رہے ہوں گے.
یہ تحریر ایک تخیل ہے. غالباً یہ تحریر حقیقت کے بہت قریب ہو گی.(ہمارے پہنچنے تک کشمیر میں اگر کوئی زندہ بچا تو اس سے آپ بیتی پتہ چلے گی تو یہ ثابت ہو جائے گا)

کوئی شرعی غلطی ہو تو توبہ کرتی ہوں. استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ.

مگر قوم یہ سوچ لے کہ کل روز حشر حساب بہت بھاری پڑنے والا ہے. وہ چھوٹے چھوٹے شہیدوں کا لہو بہت بھاری پڑے گا ہمیں.

(عروہ فاطمہ، الہند)
Read More

اتوار، 22 ستمبر، 2019

*صحیح بخاری: كتاب: الجنائز* *کتاب: جنازے کے احکام و مسائل* *THE BOOK OF AL-JANAIZ (FUNERALS).

اتوار, ستمبر 22, 2019 0
*🌹آج کا درس حدیث🌹*
*《باب: ما جاء في قبر النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر رضي الله عنهما》*
*《باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کا بیان》*
*CHAPTER: What is said regarding the graves of the Prophet ﷺ, Abu Bakr, and Umar (رضي الله عنهما).*
📝 قَوْلُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ فَأَقْبَرَهُ، أَقْبَرْتُ الرَّجُلَ أُقْبِرُهُ إِذَا جَعَلْتَ لَهُ قَبْرًا وَقَبَرْتُهُ دَفَنْتُهُ كِفَاتًا يَكُونُونَ فِيهَا أَحْيَاءً وَيُدْفَنُونَ فِيهَا أَمْوَاتًا.
اور سورۃ عبس میں جو آیا ہے «فأقبره‏» تو عرب لوگ کہتے ہیں «أقبرت الرجل» «اقبره‏» یعنی میں نے اس کے لیے قبر بنائی اور «قبرته» کے معنی میں نے اسے دفن کیا اور سورۃ المرسلات میں جو «كفاتا‏» کا لفظ ہے زندگی بھی زمین ہی پر گزارو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دفن ہو گے.
*《حدیث نمبر: 1392》*
🌹📖 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ اذْهَبْ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ فَقُلْ:‏‏‏‏ يَقْرَأُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَيْكِ السَّلَامَ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَلْهَا أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي فَلَأُوثِرَنَّهُ الْيَوْمَ عَلَى نَفْسِي،‏‏‏‏ فَلَمَّا أَقْبَلَ،‏‏‏‏ قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ مَا لَدَيْكَ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَذِنَتْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا كَانَ شَيْءٌ أَهَمَّ إِلَيَّ مِنْ ذَلِكَ الْمَضْجَعِ،‏‏‏‏ فَإِذَا قُبِضْتُ فَاحْمِلُونِي،‏‏‏‏ ثُمَّ سَلِّمُوا،‏‏‏‏ ثُمَّ قُلْ:‏‏‏‏ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ،‏‏‏‏ فَإِنْ أَذِنَتْ لِي فَادْفِنُونِي،‏‏‏‏ وَإِلَّا فَرُدُّونِي إِلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ،‏‏‏‏ إِنِّي لَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَحَقَّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ هَؤُلَاءِ النَّفَرِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ،‏‏‏‏ فَمَنِ اسْتَخْلَفُوا بَعْدِي فَهُوَ الْخَلِيفَةُ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا،‏‏‏‏ فَسَمَّى عُثْمَانَ،‏‏‏‏ وَعَلِيًّا،‏‏‏‏ وَطَلْحَةَ،‏‏‏‏ وَالزُّبَيْرَ،‏‏‏‏ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ،‏‏‏‏ وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ،‏‏‏‏ وَوَلَجَ عَلَيْهِ شَابٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبْشِرْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِبُشْرَى اللهِ كَانَ لَكَ مِنَ الْقَدَمِ فِي الْإِسْلَامِ مَا قَدْ عَلِمْتَ،‏‏‏‏ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتَ فَعَدَلْتَ،‏‏‏‏ ثُمَّ الشَّهَادَةُ بَعْدَ هَذَا كُلِّهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَيْتَنِي يَا ابْنَ أَخِي،‏‏‏‏ وَذَلِكَ كَفَافًا لَا عَلَيَّ وَلَا لِي أُوصِي الْخَلِيفَةَ مِنْ بَعْدِي بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ خَيْرًا أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ وَأَنْ يَحْفَظَ لَهُمْ حُرْمَتَهُمْ،‏‏‏‏ وَأُوصِيهِ بِالْأَنْصَارِ خَيْرًا الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ أَنْ يُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيُعْفَى عَنْ مُسِيئِهِمْ،‏‏‏‏ وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ،‏‏‏‏ وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ وَأَنْ لَا يُكَلَّفُوا فَوْقَ طَاقَتِهِمْ".
*اردو ترجمه:*
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے عمرو بن میمون اودی نے بیان کیا کہ میری موجودگی میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ اے عبداللہ! ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں جا اور کہہ کہ عمر بن خطاب نے آپ کو سلام کہا ہے اور پھر ان سے معلوم کرنا کہ کیا مجھے میرے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی آپ کی طرف سے اجازت مل سکتی ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اس جگہ کو اپنے لیے پسند کر رکھا تھا لیکن آج میں اپنے پر عمر رضی اللہ عنہ کو ترجیح دیتی ہوں. جب ابن عمر رضی اللہ عنہما واپس آئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ کیا پیغام لائے ہو؟ کہا کہ امیرالمؤمنین انہوں نے آپ کو اجازت دے دی ہے. عمر رضی اللہ عنہ یہ سن کر بولے کہ اس جگہ دفن ہونے سے زیادہ مجھے اور کوئی چیز عزیز نہیں تھی. لیکن جب میری روح قبض ہو جائے تو مجھے اٹھا کر لے جانا اور پھر دوبارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو میرا سلام پہنچا کر ان سے کہنا کہ عمر نے آپ سے اجازت چاہی ہے. اگر اس وقت بھی وہ اجازت دے دیں تو مجھے وہیں دفن کر دینا، ورنہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینا. میں اس امر خلافت کا ان چند صحابہ سے زیادہ اور کسی کو مستحق نہیں سمجھتا جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت تک خوش اور راضی رہے. وہ حضرات میرے بعد جسے بھی خلیفہ بنائیں، خلیفہ وہی ہوگا اور تمہارے لیے ضروری ہے کہ تم اپنے خلیفہ کی باتیں توجہ سے سنو اور اس کی اطاعت کرو، آپ نے اس موقع پر عثمان، علی، طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کے نام لیے. اتنے میں ایک انصاری نوجوان داخل ہوا اور کہا کہ اے امیرالمؤمنین آپ کو بشارت ہو، اللہ عزوجل کی طرف سے، آپ کا اسلام میں پہلے داخل ہونے کی وجہ سے جو مرتبہ تھا وہ آپ کو معلوم ہے. پھر جب آپ خلیفہ ہوئے تو آپ نے انصاف کیا. پھر آپ نے شہادت پائی. عمر رضی اللہ عنہ بولے میرے بھائی کے بیٹے! کاش ان کی وجہ سے میں برابر چھوٹ جاؤں. نہ مجھے کوئی عذاب ہو اور نہ کوئی ثواب. ہاں میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ مہاجرین اولین کے ساتھ اچھا برتاو رکھے، ان کے حقوق پہچانے اور ان کی عزت کی حفاظت کرے اور میں اسے انصار کے بارے میں بھی اچھا برتاؤ رکھنے کی وصیت کرتا ہوں. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان والوں کو اپنے گھروں میں جگہ دی. (میری وصیت ہے کہ) ان کے اچھے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی جائے اور ان میں جو برے ہوں ان سے درگزر کیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی جو اللہ اور رسول کی ذمہ داری ہے (یعنی غیر مسلموں کی جو اسلامی حکومت کے تحت زندگی گزارتے ہیں) کہ ان سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے. انہیں بچا کر لڑا جائے اور طاقت سے زیادہ ان پر کوئی بار نہ ڈالا جائے.
*English Translation:*
Narrated `Amr bin Maimun Al-Audi: I saw `Umar bin Al-Khattab (when he was stabbed) saying, "O `Abdullah bin `Umar! Go to the mother of the believers Aisha and say, `Umar bin Al-Khattab sends his greetings to you,' and request her to allow me to be buried with my companions." (So, Ibn `Umar conveyed the message to `Aisha.) She said, "I had the idea of having this place for myself but today I prefer him (`Umar) to myself (and allow him to be buried there)." When `Abdullah bin `Umar returned, `Umar asked him, "What (news) do you have?" He replied, "O chief of the believers! She has allowed you (to be buried there)." On that `Umar said, "Nothing was more important to me than to be buried in that (sacred) place. So, when I expire, carry me there and pay my greetings to her (`Aisha ) and say, `Umar bin Al-Khattab asks permission; and if she gives permission, then bury me (there) and if she does not, then take me to the graveyard of the Muslims. I do not think any person has more right for the caliphate than those with whom Allah's Apostle (ﷺ) was always pleased till his death. And whoever is chosen by the people after me will be the caliph, and you people must listen to him and obey him," and then he mentioned the name of `Uthman, `Ali, Talha, Az-Zubair, `Abdur-Rahman bin `Auf and Sa`d bin Abi Waqqas. By this time a young man from Ansar came and said, "O chief of the believers! Be happy with Allah's glad tidings. The grade which you have in Islam is known to you, then you became the caliph and you ruled with justice and then you have been awarded martyrdom after all this." `Umar replied, "O son of my brother! Would that all that privileges will counterbalance (my short comings), so that I neither lose nor gain anything. I recommend my successor to be good to the early emigrants and realize their rights and to protect their honor and sacred things. And I also recommend him to be good to the Ansar who before them, had homes (in Medina) and had adopted the Faith. He should accept the good of the righteous among them and should excuse their wrongdoers. I recommend him to abide by the rules and regulations concerning the Dhimmis (protectees) of Allah and His Apostle, to fulfill their contracts completely and fight for them and not to tax (overburden) them beyond their capabilities."
*🥀فوائد:🥀*
🖋 شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظه الله تعالى
✍ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اس طویل حدیث سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آخری آرام گاہ اور ان کے نزدیک اس کی اہمیت ثابت کرنا چاہتے ہیں. اگرچہ اس حدیث میں آپ کے دفن ہونے کا ذکر نہیں، تاہم امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک دوسرے مقام پر اسے بیان کیا ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رضي الله عنه) کی وفات ہوگئی تو ہم ان کا جنازہ لے کر مسجد نبوی کی طرف چلے. وہاں پہنچ کر میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا سلام پہنچایا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اجازت طلب کرتے ہیں. ان کے اجازت دینے کے بعد انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دفن کیا گیا. (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث:3700)
✍ چونکہ آپ کی شہادت اچانک ہوئی تھی، اس لیے آپ کے نزدیک تین کام بہت اہم تھے:
٭ خلافت کا معاملہ.
٭ قرضوں کی ادائیگی.
٭ جوارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دفن ہونے کی خواہش.
ان میں مؤخر الذکر بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھا، چنانچہ آپ نے فرمایا کہ میرے نزدیک اس خواب گاہ کے حصول سے زیادہ اور کوئی چیز اہم نہ تھی. سب سے زیادہ فکر، تمنا اور خواہش یہی تھی کہ وہ مبارک اور مقدس جگہ مجھے حاصل ہو جائے. اس کے حصول کے لیے آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حضور بڑی عاجزانہ درخواست پیش کی. اپنے لخت جگر سے کہا کہ امیر المؤمنین کہنے کے بجائے میرا نام لینا. الغرض پوری طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اطمینان دلایا تاکہ وہ اس کے متعلق کوئی گرانی یا دباؤ محسوس نہ کریں. (فتح الباری:7/85) سبحان اللہ! کیا مقام ہے؟ ہر سال لاکھوں مسلمان مدینہ طیبہ پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درودوسلام پڑھتے ہیں، ساتھ ہی آپ (ﷺ) کے جانثاروں حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما پر بھی انہیں سلام بھیجنے کا موقع مل جاتا ہے.
والله تعالى أعلم.💐💎
Read More

جمعہ، 20 ستمبر، 2019

ضرورت برائے عالم حافظ قاری امام خطیب نائب امام خطیب

جمعہ, ستمبر 20, 2019 3
 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ضرورت برائے عالم حافظ قاری 
بروزمنگل 17۔9۔2019
🌹🌹🌹🌹🌹🌹

1۔مدرسہ کا نام معلوم نہیں 
2۔نزد مندرہ راولپنڈی 
3۔قاری صاحب کی ضرورت ھے 
تجربہ کار 

تنخواہ تقریبا 12000
4۔رابطہ نمبر 




🌹🌹🌹🌹🌹

1۔مدرسہ معاذ بن جبل
2۔نارتھ کراچی 
3۔باورچی کی ضرورت ھے 
تنخواہ تقریبا 17000
باقی معلومات رابطہ نمبر پر
4۔رابطہ نمبر 
03218986267

🌹🌹🌹🌹🌹

1۔جامع مسجد اویس قرنی، مدرسہ حفظ القرآن 
2۔یارو خان کراچی 
3۔حفظ کلاس کیلئے  تجربہ کار قاری صاحب کی ضرورت ھے
4۔رابطہ نمبر 
03122956840

پوسٹ نمبر 52
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
1۔جامع مسجد 
2۔قصور شہر 
3۔  امام و خطیب کی ضرورت ہے 

وظیفہ 18000 تک فیملی مکان گیس بجلی بل فری 
اگرگھر والے عالمہ یا حافظہ ہوں تو دینی تعلیم کی ترتیب پر معاوضہ علیحدہ ہوگا 
 4۔رابطہ نمبر 
03067711340

 پوسٹ نمبر 59
🗓 آج مورخہ 
15۔9۔2019 بروز اتوار

🌹🌹🌹🌹🌹
1۔ جامع مسجد 
2۔چکوال 
3۔ نائب خطیب خوش الحان عالم کی ضرورت ھے
❤ صبح کی نماز 
❤صبح و شام بچوں کو پڑھانا 
❤آذان دینا
❤ اور اگر امام صاحب نہ ھوں تو نمازیں اور جمعہ پڑھانا
💎 ابتدائی تنخواہ 13000 روپے گھر فریج چولھا گھرکی ضروریات موجود ھیں 
4۔رابطہ نمبر 
 مفتی محمد عبدالله  صاحب چکوال
 📞03057100490
Read More

جمعرات، 19 ستمبر، 2019

انبیاء علیہم السلام کے قصے اسلام کی سچی تاریخ ہیں | تالیفات اشرفیہ

جمعرات, ستمبر 19, 2019 0
✪ انبیاء علیہم السلام کے قصے اسلام کی سچی تاریخ ہیں 
اور قرآن مجید کا اہم موضوع ہیں 
✹ ہر مسلمان کو ضرور پڑھنے چاہئے ۔ اس کتاب کوپڑھنے سے ایمان تازہ ہوگا ۔ نیک اعمال کا شوق پیدا ہوگا ۔ پچھلی امتوں کے انبیاء علیہم السلام کی قوموں کے حالات معلوم ہونگے ۔ 
✹ ✹ اول البشر سے خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم تک 31 انبیاء کا تفصیلی تذکرہ ✹✹
★ یاد رکھئے !! آج ہم نے اپنی تاریخ اور اپنے ہیرو یعنی انبیاء علیہم السلام (اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ) بندوں کے حالات پڑھنا چھوڑ دئیے اسلئے ہماری آنے والی نسل کے ہیرو تبدیل ہوگئے ۔ اُن میں ایمان کی جڑیں کمزور ہوتی جارہی ہیں ۔ 
★ یہ کتاب آج ہی خریدیں ۔ خود بھی پڑھیں اور گھر میں بچوں کو پڑھ کر سنائیں ۔ 
★ یہ قصے ہر مسلمان کو زبانی یاد ہونے چاہئے 
★ ان سے اسلام کی حقانیت دل میں پختہ ہوتی ہے اور ایمان و یقین کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ 
☜☜ پورے پاکستان میں گھر بیٹھے منگوائیں 
✍ اپنا آرڈر ابھی بُک کروائیں ۔ اپنا مکمل نام اور ایڈریس لکھ کر اس واٹس ایپ نمبر پر بھیجئے 
WhatsApp # 03111255248
یا پھر آن لائن آرڈر کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں 
https://taleefat.com/QAM
Read More

جمعہ، 31 مئی، 2019

Holy Quran with Color Coded Tajweed Rules in PDF

جمعہ, مئی 31, 2019 0
 


ebook

Holy Quran with Color Coded Tajweed Rules in PDF



The Holy Quran, the word of Allah Almighty revealed to his final Prophet Muhammad (peace be upon him), forms the basis of Islam as a religion and way of life. Every Muslim should make the recitation of the Holy Quran in Arabic a mandatory part of his daily routine. Similarly some time should be allocated every day to study the translation and explanation of the Holy Quran in order to understand and practice its message.
This page has been created with the intention of spreading the message of the Holy Quran. Here, you can find the original Arabic version of the Quran, its simplified translations in English and Urdu (by Mufti Taqi Usmani Sahab Db), and links to the detailed commentary of the Quran by Mufti Muhammad Shafi Sahab RA (former grand Mufti of Pakistan).
Note: The translations shared on this page have been specifically developed for laymen (using simplified language). However, if you find difficulty in understanding any of the passages, consult a reliable scholar to help you.


DOWNLOAD

Read More

بدھ، 29 مئی، 2019

دوران اعتکاف ایک مسجد سے دوسری مسجد منتقلی

بدھ, مئی 29, 2019 0
السلام علیکم 

شیخ أنس مدنی صاحب یہ بتائیں کہ دوران اعتکاف ایک مسجد سے دوسری مسجد میں منتقلی ہو سکتی ھے؟

📩جواب📓




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بارک اللہ فیکم - عند الضرورۃ منتقلی درست ہے ،،،، بلاوجہ جائز نہیں ،،،، ضرورت جیسے مسجد میں کوئی تعمیری کام ،،،، یا نا گہانی کوئی پرابلم ہو ،،،
یا کوئی اور شرعی عذر ہو ،،،،، تو جائز ہے ،،،،،،
إن شاء اللہ کوئی حرج نہیں . وباللہ التوفيق .
Read More

اتوار، 12 مئی، 2019

*📖خـــــلاصــہ قـــــرآن* *📖پـــــارہ:6⃣* *لاَ يُحِبُّ اللّه*

اتوار, مئی 12, 2019 0

╔─────✨📖✨─────╗
   *📜خصوصی پوسٹ برائے رمضان 2019*
              *📖خـــــلاصــہ قـــــرآن*
╚─────✨📖✨─────╝


 *💫ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ*



         ••✥🌹✨✨✨🌹✥••

             *📖پـــــارہ:6⃣*

*لاَ يُحِبُّ اللّه*


*🔖مظلوم کو ظالم سے بدلہ*

 لینے کی اجازت ہے لیکن در گزر کرنے والے سے اللہ تعالی بھی درگزر کر دیتے ہیں۔

*⭕جو لوگ اللہ تعالی کو مانیں*

اور رسولوں کا انکار کریں یا کچھ رسولوں کو مانیں کچھ کا انکار کریں وہ پکے کافر اور ذلت آمیز عذاب کے مستحق ہیں اور جو لوگ اللہ تعالی اور اس کے تمام رسولوں کو تسلیم کریں وہ کامل ایمان والے ہیں اور قیامت میں اجر و ثواب کے مستحق ہیں۔

*🔳اس کے بعد یہود اور ان کی فطری خباثتوں کا تذکرہ*

 آیت نمبر ۱۵۳ سے آیت نمبر۱۶۱ تک آٹھ آیتوں میں کیا گیا ہے۔
یہودِ مدینہ نے حضور علیہ السلام سے کہا تھا کہ ہم آپ پر اس وقت ایمان لائیں گے جب آپ ہمارے نام پر اللہ تعالیٰ سے ایک خط لے کر آئیں۔

*📝اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ:--*

 آپ اس قسم کے بےجا مطالبات سے دل برداشتہ نہ ہوں، ان کے آباء و اجداد نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کیا تھا کہ ہم سے اللہ تعالی کی بالمشافہ ملاقات کراؤ! ان پر ایک کڑک مسلط کی گئی۔

_موسیٰ علیہ السلام کو ہم نے واضح دلائل اور معجزات عطاء کئے تھے۔ مگر اس کے باوجود یہ بچھڑے کی پرستش میں مبتلاء ہوگئے۔ ان کے سروں پر کوہ طور معلق کرکے ان سے عہد و پیمان لیا گیا۔ انہیں بیت المقدس میں عجز و انکساری کے ساتھ داخلہ کا حکم دیا، ہفتہ کا دن ان کی عبادت کے لئے مقرر کیا مگر یہ کسی بات پر بھی پورے نہیں اترے۔ ان کے جرائم کی فہرست بڑی طویل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ان کی نازیبا حرکات کی بناء پر اللہ تعالی نے ان کے دلوں پر ایسا ٹھپہ لگادیا ہے کہ اب یہ ایمان لاہی نہیں سکتے۔_

*🔘انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے قتل*

کا دعویٰ کیا جبکہ یہ عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے یا سولی پر چڑھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے شبہ کے اندر کسی دوسرے کو پھانسی پر لٹکا دیا اور عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر زندہ اٹھالیا، اللہ تعالی بڑے زبردست اور حکمت والے ہیں۔عیسیٰ علیہ السلام پر ان کی موت سے پہلے پہلے تمام اہل کتاب کو ضرور ایمان لانا پڑے گا۔

*⛔ان یہودیوں کی ظالمانہ حرکتوں*

 کی بناء پر پاکیزہ اور حلال چیزوں کو ان پر حرام کیا گیا۔ منع کرنے کے باوجود سود کھانے، لوگوں کا مال ناجائز طریقہ پر ہڑپ کر جانے کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کیا گیا ہے۔ لیکن ان میں ایسے اعتدال پسند علم و فضل والے بھی ہیں جو علم کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اللہ تعالی پر، اس کے نازل کردہ کلام پر اور آخرت پر ایمان لاتے ہوئے اسلام کو قبول کرکے نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم عظیم الشان جزا دیں گے۔ 

*✨پھر اختصار کے ساتھ سلسلۂ انبیاء کا تذکرہ*

کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے نوح، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون، سلیمان کو نبی بنایا۔ ان سب کو بشیر و نذیر بناکر ہم نے بھیجا تھا تاکہ لوگوں کے پاس کوئی بہانہ باقی نہ رہ جائے، آپ کو بھی انہی انبیاء علیہم السلام کی طرح نبی برحق بنایا گیا ہے۔ اگر آپ کی نبوت کی گواہی یہودی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گواہی کافی و شافی ہے۔

*⭕اس کے بعد قرآن کریم کا روئے سخن عیسائیوں*

 کی طرف ہوگیا۔ فرمایا دین میں مبالغہ آمیزی نہ کیا کرو۔ ادب و احترام کے جذبات کو اپنی حدود میں رکھنا چاہئے۔ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کہنا یا اللہ کا بیٹا کہنا کوئی دین داری نہیں ہے۔

_عیسیٰ علیہ السلام یا اللہ کے مقرب فرشتوں نے اللہ کا بندہ کہلانے میں کبھی کسی قسم کا عار محسوس نہیں کیا۔ معبود تو ایک ہی اللہ تعالی ہے، وہ اولاد سے پاک ہے۔ اس کے ہاں قرب کا معیار اعمال ہیں۔ جو ایمان اور اعمال صالحہ کرے گا اسے پورا پورا اجرو ثواب ملے گا اور اللہ تعالی اپنی طرف سے اضافی جزا بھی دیں گے اور بندگی سے شرم محسوس کرنے والے متکبرین کو دردناک عذاب دے گا اور اللہ کی گرفت سے انہیں بچانے والا کوئی نہیں ہوگا۔_

*🏷سورہ نساء کے آخر میں کلالہ*

(ایسی میت جس کے والدین اور اولاد موجود نہ ہوں) کی وراثت کے باقی ماندہ مسائل ذکر کرکے فرمایا کہ تمہیں گمراہی سے بچانے کے لئے اللہ تعالیٰ اپنے احکام کھول کھول کر بیان کرتے ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہیں۔

▪▪📖▪▪

*📖سورہ المائدہ*

_یہ سورہ مدنی ہے ایک سو بیس آیات اور سولہ رکوعات پر مشتمل ہے۔_

اس سورہ میں تشریعی مسائل، چوری، ڈاکہ اور قتل یا زخمی کردینے کے حوالہ سے قانون سازی کی گئی ہے اور قیامت کا تذکرہ ہے اور یہود و نصاریٰ کی طرف بھی روئے سخن رکھا گیا ہے۔

*✨سورہ کی ابتداء*

میں ہر قسم کے عہود و مواثیق کی پاسداری کا حکم ہے خصوصاً کلمہ شہادت پڑھنے کی وجہ سے ایمانی بنیادوں پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انہیں نبھانے کا حکم ہے۔ ایک موقع پر کافروں نے مسلمانوں کے جانور چھین لئے اور احرام باندھ کر بیت اللہ کی طرف عمرہ کے لئے چل دیئے۔ مسلمانوں نے ان پر حملہ آور ہوکر ان سے اپنے جانور واپس لینے کا ارادہ کیا

*👇🏻جس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:*

 حالتِ احرام میں کسی پر حملہ درحقیقت شعائر اللہ کی توہین ہے۔ کسی کی دشمنی میں اس حد تک تجاوز درست نہیں کہ تم ظلم و زیادتی پر اتر آؤ۔ تمہیں تو نیک کام میں تعاون اور برے کام میں عدم تعاون کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔

*🔖حلال و حرام جانوروں کا تذکرہ*

 اور حالت احرام میں شکار سے ممانعت کا بیان ہے۔

*📢حجۃ الوداع کے موقع پر دین اسلام*

کے مکمل اور اللہ تعالی کے پسندیدہ نظام حیات ہونے کا اعلان ہے۔

*🏷پرندوں، چوپایوں اور درندوں کی مدد سے شکار کے لئے اصول و ضوابط*

وضع کئے گئے ہیں۔ اہل کتاب کے ذبیحہ کا حکم اور ان کی خواتین سے نکاح کے جواز کا بیان ہے۔

*🍃پھر طہارت*

حاصل کرنے کے لئے وضو اور تیمم کا طریقہ اور اس کے بعض مسائل کا تذکرہ ہے۔ شرعی احکام میں آسانی اور سہولت کے پہلو کو مدنظر رکھنے کی نوید سنائی گئی اور نِعَم خداوندی پر شکر ادا کرنے کی تلقین ہے۔

*⚔حدیبیہ کے موقع*

 پر کافروں نے حملہ آور ہونے کا پروگرام بنایا اللہ تعالیٰ نے انہیں مرعوب کرکے حملہ کرنے سے باز رکھا، اس انعام خداوندی کا شکر اداکرنے اور توکل کا اہتمام کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

*🏷اس کے بعد اہل کتاب کا تذکرہ*

آیت نمبر ۱۲ سے ۸۲ تک ستر آیتوں میں کیا گیا ہے اور اس ضمن میں فوجداری معاملات کے لئے قانون سازی بھی کی گئی ہے۔ یہودیوں کو یاد دلایا گیا ہے کہ ان کے آباء و اجداد کو عہدو میثاق کا پابند بنا کر ان کے بارہ قبیلوں پر بارہ نگران مقرر کئے گئے تھے مگر انہوں نے عہد شکنی کی جس کی وجہ سے وہ سنگدل ہوگئے اور اللہ تعالی کے کلام میں رد و بدل اور خیانت کے جرم میں مبتلاء ہوگئے۔

_عیسائیوں کو بھی عہدو پیمان کا پابند بنایا گیا مگر وہ بھی عہد شکنی کے مرتکب ہوئے جس کی نحوست اور برے اثرات نے ان کے اندر بغض و عداوت کی خطرناک بیماری پیدا کردی۔_

*📕اہل کتاب سے خطاب ہے*

 کہ تمہارے پاس ہم نے اپنا رسول بھیج دیا ہے جو تمہاری خیانتوں پر تمہیں مطلع کرتا ہے اور نور ہدایت اور کتاب مبین لے کر آیا ہے۔ اس کی اتباع سے تم سلامتی کے راستے پاسکتے ہو اور کفر کی ظلمتوں سے نکل کر ایمان کی روشنی میں صراط مستقیم پر گامزن ہوسکتے ہو۔

*⭕عیسائیوں کے ’’الوہیت مسیح‘‘ کے عقیدہ کی مدلل تردید*

 اور یہودیوں کے من گھڑت عقیدہ پر گرفت ہے کہ اگر وہ اللہ تعالی کے بیٹے اور محبوب ہوتے تو اللہ تعالی انہیں عذاب میں کیوں مبتلاء کرتے۔

*⚔حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ*

ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کو جہاد کے لئے تیار کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ’’مذہبی اور سیاسی قیادت‘‘ کے منصب پر فائز فرما کر تمہارے خاندان میں انبیاء و رسل اور بادشاہ وملوک پیدا کئے۔ تمہیں بیت المقدس کو عمالقہ کے قبضہ سے آزاد کرانے کے لئے پیش رفت کرنی ہوگی۔

_اللہ تعالی نے تمہیں فتح و کامرانی سے ہمکنار کرنے کا وعدہ کررکھا ہے مگر وہ لوگ اپنی بزدلی اور طبعی خباثت کے پیش نظر جہاد سے پہلوتہی کرنے لگے اور عمالقہ کی طاقت و قوت سے مرعوب ہوکر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہنے لگے کہ آپ اپنے رب کے ساتھ مل کر جہاد کر کے بیت المقدس کو آزاد کرالیں ہم تو اپنے گھروں میں ہی بیٹھے رہیں گے۔_

*🔘پھر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام*

 کے دو بیٹوں کے باہمی اختلاف اور ان کی قربانی کا تذکرہ کرکے بتایا ہے کہ خیر و شر کی قوتیں روز اول سے باہم دست و گریبان ہیں۔ اللہ تعالیٰ متقی کی قربانی قبول کیا کرتے ہیں۔

_قابیل دنیائے انسانیت کا پہلا قاتل ہے، جس نے اپنی ضد اور عناد کی خاطر اپنے بھائی ہابیل کو قتل کردیا۔ دنیا میں قیامت تک جتنے قتل ہوں گے ان کا گناہ قاتل کے ساتھ ساتھ قتل کی طرح ڈالنے والے پہلے قاتل قابیل کو بھی ملے گا اور یہ ضابطہ بھی بیان کر دیا کہ انسانی جان اللہ تعالی کی نگاہ میں اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ ایک انسان کے قتل کا گناہ پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے اور کسی انسانی جان کو بچا لینے کا اجر و ثواب پوری انسانیت کو بچا لینے کے برابر ہے۔_

*⛔اسلامی حکومت کے باغی اور ڈاکو*

چونکہ معاشرہ میں بدامنی اور فساد پھیلانے کے مرتکب ہوتے ہیں اس لئے انہیں ملک بدر کردیا جائے یا مخالف سمت کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر پھانسی پر لٹکا کر قتل کر کے ان کے وجود سے اسلامی سرزمین کو پاک کردیا جائے۔ یہ تو دنیا کی رسوائی ہے۔

_آخرت میں بھی ان کے لئے عذاب عظیم ہے۔ البتہ گرفتاری سے پہلے اگر تائب ہوکر اپنی اصلاح کرکے ان جرائم سے باز آنے کی ضمانت دیں تو انہیں معافی دی جاسکتی ہے۔_

*💖اہل ایمان کو تقویٰ پر کاربند رہنے،*

 اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لئے اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے اور جہاد فی سبیل اللہ میں مصروف ہوکر فلاح و کامیابی حاصل کرنے کی دعوت دی ہے۔

_چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دے کر چوری کے سدباب کا بہترین انتظام کیا ہے کہ ہاتھ کٹ جانے کے بعد وہ چور بھی اس جرم سے تائب ہوجائے گا اور دوسرے چوروں کے لئے بھی عبرت کا سامان پیدا ہوجائے گا۔_

*⭕یہودیوں کے اعتراضات*

 کرنے اور حضور علیہ السلام پر ایمان نہ لانے سے آپ دل گرفتہ اور پریشان ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کافروں اور یہودیوں کی نازیبا حرکات سے آپ پریشان اور غمگین نہ ہوں۔ یہ لوگ عادی مجرم ہیں۔

_اللہ تعالی کے کلام میں تحریف، جھوٹ اور حرام خوری ان کی گھٹی میں داخل ہے۔ یہ ایسے لاعلاج مریض ہوچکے ہیں کہ اللہ تعالی انہیں پاک و صاف کرنا ہی نہیں چاہتے۔ دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب عظیم ان کا مقدر بن چکا ہے،_

*⚔پھر فوجداری قانون*

بیان کردیا کہ جان کے بدلہ جان، آنکھ کے بدلہ آنکھ، کان کے بدلہ کان، دانت کے بدلہ دانت ہوگا، لیکن اگر کوئی متأثر فریق درگزر اور معافی کا فیصلہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے گناہوں کی معافی کا وعدہ کررہے ہیں۔ اللہ کے بنائے ہوئے قوانین کی مخالفت کی نوعیت دیکھتے ہوئے ان پر عملدرآمد نہ کرنے والے کافر و فاسق ہیں۔

*📖قرآن کریم سابقہ کتب سماویہ کی تعلیمات*

 کا جامع اور محافظ ہے لہٰذا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو حکم دیا گیا کہ یہود و نصاریٰ کی خواہش کے مطابق قرآنی نظام سے انحراف نہ کیا جائے۔ ہر قوم کے لئے اللہ تعالی نے نظام حیات وضع کیا ہوا ہے۔ ہم چاہتے تو دنیا کے تمام انسانوں کو ایک ہی مذہب کا پابند بنادیتے مگر دنیادار الامتحان ہے اس میں کئے جانے والے پر ہی اخروی جزاء و سزا کا انحصار ہے۔

_اس لئے ہر شخص کو اعمال صالحہ میں سبقت لے جانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انسانوں کے وضع کردہ قوانین جاہلیت پر مبنی ہوتے ہیں جو فسق و فجور کی ترویج کا باعث ہوتے ہیں۔ یقین و ایمان کے حاملین کے لئے اللہ تعالی سے بہتر قانون سازی کون کرسکتا ہے؟_

*🔘یہود و نصاریٰ سے تعلقات*

ایمان کے منافی ہیں۔ اہل کتاب سے دوستی چاہنے والے قلبی مریض ہیں۔ دنیا کا عارضی نفع و نقصان ان کے پیش نظر ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ کی مخالفت سے ہماری معشیت تباہ ہوجائے گی

_حالانکہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو غلبہ عطا فرماکر ان کے معاشی حالات درست فرماسکتے ہیں، جو ان کے حمایتیوں کے لئے ندامت و شرمندگی کا باعث ہوسکتا ہے۔_

*🚫اگر کوئی اسلامی نظام حیات*

کو چھوڑ کر مرتد ہوجائے تو اس سے اسلام کی حقانیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اللہ تعالی ایسے لوگوں کو منظر سے ہٹاکر کسی دوسری قوم سے اپنے دین کا کام لے سکتے ہیں۔ وہ لوگ آپس میں محبت کرنے والے، اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے، کافروں کے لئے سختی کرنے والے، جہاد فی سبیل اللہ میں سردھڑ کی بازی لگانے والے اور کسی کی طعن و تشنیع کو خاطر میں لانے والے نہیں ہوں گے۔

_اہل کتاب کو مسلمانوں سے دشمنی کی وجہ صرف ان کا اللہ تعالی پر ایمان اور آسمانی نظام پر غیر متزلزل یقین ہے۔_ 

*🌀مسلمان قابل اعتراض نہیں*

بلکہ قابل اعتراض تو وہ بدترین لوگ ہیں، جن پر اللہ تعالی کی لعنت اور غضب ہوا اور سزا کے طور پر انہیں بندروں اور خنزیروں کی شکل میں مسخ کردیا گیا۔ یہ لوگ اس حد تک ہٹ دھرمی اور ضد میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالی پر اعتراض کرنے سے بھی نہیں چوکتے، یہ کہتے ہیں کہ (نعوذباللہ) اللہ بخیل ہے۔ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہاتھ تو ان کے بندھے ہوئے ہیں اور انکی زبان درازی کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی ہے۔

_اللہ کے ہاتھ تو کھلے ہوئے ہیں۔ وہ جیسے چاہتا ہے اپنے بندوں پر خرچ کرتا ہے۔ یہ لوگ بدزبانی اور سرکشی میں روز بروز بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ یہ قوموں کو لڑانے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالی ان جنگوں کی آگ کو ٹھنڈا کرتے رہتے ہیں۔_

*🎙پھر حضور علیہ السلام کو تبلیغ رسالت*

 کے فریضہ کی ادائیگی میں اپنی تمام صلاحیتیں صرف کرنے کا حکم ہے اور دشمنانِ اسلام سے آپ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دی گئی ہے۔

*🚫اس کے بعد نصاریٰ کے عقیدۂ تثلیث*

پر رد اور مریم وعیسیٰ علیہما السلام کی الوہیت کا بطلان واضح کرکے بتلایا ہے کہ عیسیٰ کیسے خدا ہوسکتے ہیں وہ تو اپنی والدہ مریم کے ہاں پیدا ہوئے اور وہ دونوں کھانے پینے کے محتاج ہیں۔ بنی اسرائیل کے ملعون قرار پانے کی وجہ ممنوعات و محرمات سے اجتناب نہ کرنا ہے۔

_نصاریٰ کے مقابلہ میں مشرکین اور یہود مسلمانوں کے ساتھ زیادہ دشمنی رکھتے ہیں۔_

*📝اہم نکات۔۔۔*

*🔖عمل کی باتیں*

*⬅ دوسروں کی غلطی کو اچھالنے سے بچنا ھے ۔کیونکہ اللہ تعالی کو پسند نہیں۔*

*⬅اللہ تعالی نے ہر نبی کا ایک مقام متعین کر دیا ھے ۔ان میں تفریق سے بچنا ھے۔* 

*⬅اھل کتاب کی طرح حرام کو حلال نہیں کرنا ورنہ دنیا میں بھی سزا ملے گی۔*

*⬅افراط و تفریط کی ہر روش سے بچتے ھوئے اعتدال اختیار کرنا ھی اصل دین ھے۔*

*⬅اللہ تعالی کو اس کے اصل مقام الوہیت اور عیسیؑ کو ان کے مقام رسالت پر رکھنا ھے ۔تثلیث کی نفی کرنی ھے۔*

*⬅ اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرنے کو عار نہیں سمجھنا ۔نماز ۔زکواۃ ۔حجاب کے معاملے میں شرمندہ نہیں ھونا ھے۔*

*⬅اللہ تعالی سے کئے ھوئے سب وعدے پورے کرنا اھل ایمان کے لئے ضروری ھے۔*

*⬅جھوٹ ،چوری ،زنا ۔غلط دوستیوں پر کسی کا ساتھ نہیں دینا لیکن نیکی اور بھلائی میں بھرپور تعاون کرنا۔*

*⬅حرام کھانے مثلا مردار ،خون ،خنزیر ،غیر اللہ کے لئے یا آستانوں کا ذبیحہ ۔درندے کا شکار وغیرہ۔*

*⬅پانسوں یا کسی بھی ذریعے قسمت کا حال یا غیب کی خبر معلوم کرنا حرام ھے۔*

*⬅دین مکمل ھو چکا ھے ،اس میں کسی چیز کی گنجائش نہیں ۔جو پہلے دین تھا وھی آج بھی دین ھے۔*

*⬅طیب کھانا پینا اور پاکیزہ عورتیں حلال ھیں خواہ اھل کتاب کی ھوں یا اھل ایمان کی۔*

*⬅ وضو نماز کے لئے ضروری ،اللہ تعالی کی قربت ،اعضاء کے چمکنے اور گناہ دھلنے کا ذریعہ ۔۔پانی نہ ھو تو تیمم کی سہولت ھے۔* 

*⬅ دشمنی میں بھی عدل نہ چھوڑنا متقی ھونے کی علامت ھے۔* 

*⬅اقامت صلاۃ ،ادائے زکواۃ ،ایمان بالرسل ،اللہ تعالی کو قرض حسنہ دینے سے برائیاں دور ھونگی اور جنت ٹھکانہ ھوگی۔*

*⬅نیکی کے خیالات بے مقصد نہیں ھوتے ،اس لئے نیکی کے کسی موقع کو انکار کر کے گنوانا نہیں ھے۔*

*⬅حسد بری بلا ھے ۔جس نے بھائی کی جان لینا آسان کر دیا ھے ۔خود کو حاسدین میں شامل ھونے سے بچانا ھے۔* 

*⬅نیک اعمال کے ذریعے اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنا ھے اور کامیابی کے لئے مزید کوشش کرتے رھنا ھے۔*

*⬅سچی دوستی اللہ تعالی اور رسول اور اھل ایمان سے رکھنی چاھیے ۔دین کو کھیل بنانے والوں اور کفار سے نہیں۔*

*⬅دین سے روگردانی کی سزا اللہ تعالی یہ دیں گے کہ ان لوگوں کو ختم کرکے نئے لوگوں کو دیں گے ۔جو اللہ سے محبت کریں گے اور اللہ ان سے محبت کرے گا۔*

*⬅نصاریٰ کی تعریف ان کے تکبر نہ کرنے کی وجہ سےکی گئی ۔تکبر اللہ تعالی کو سخت نا پسند ھے ،لہذا تکبر سے اجتناب ضروری ھے۔*

*آئیے‼*
اللہ تعالی نے جن حرمتوں کی پاسداری کا حکم دیا ھے ان کا لحاظ کریں ۔۔

🌹🌹♥▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬

*📃پیشکشں:*

*🎓 محمد عتیق الرحمن* 

*📲ایڈ ہونے کے لیے رابطہ نمبر*
*00923317241688*
Read More

خلاصہ قرآن پارہ وإذا سمعوا. پارہ 7

اتوار, مئی 12, 2019 0

╔─────✨📖✨─────╗
   *📜خصوصی پوسٹ برائے رمضان 2019*
              *📖خـــــلاصــہ قـــــرآن*
╚─────✨📖✨─────╝
 *💫ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ*


 *🌹مجموعه فيوض القرآن*

         ••✥🌹✨✨✨🌹✥••

             *📖پـــــارہ:7⃣*

*وَإِذَا سَمِعُواْ*


*🔖ابتداء میں عیسائیت کے منصف مزاج اور معتدل طبقہ* کی تعریف کی گئی ہے۔

_واقعہ یہ پیش آیا تھا کہ قریش مکہ کے مظالم سے تنگ آکر حضور علیہ السلام کی اجازت سے مسلمانوں کی ایک جماعت ہجرت کرکے عیسائیوں کے ملک حبشہ چلی گئی۔ مشرکین نے ان کا تعاقب کیا اور غلط بیانی کے ساتھ نجاشی شاہ حبشہ کو مسلمانوں سے بدظن کرنے کی کوشش کی۔ نجاشی نے انہیں طلب کرکے سوالات کئے۔_

*📖مسلمانوں کے نمائندہ جعفر رضی اللہ عنہ نے جواب میں قرآن کریم کی سورہ مریم پڑھ کر سنائی۔ نجاشی اور اس کے ساتھیوں پر قرآن کریم سن کر رقت طاری ہوگئی۔*

 ان کی آنکھیں آنسوئوں سے ڈبڈبانے لگیں اور کلام الٰہی سے متأثر ہوکر انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور مسلمانوں کو سرکاری مہمان کے طور پر اپنے ملک میں ٹھہرانے کا اعلان کردیا۔ ان کی اور اس قسم کے دوسرے عیسائیوں کی تعریف کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ قرآن کو سنتے ہیں تو حق کو پہچان کر ان کی آنکھوں میں آنسو بھر آتے ہیں اور اللہ تعالی اور اس کے رسول پر ایمان لاکر اسلام کی حقانیت کے گواہ بن جاتے ہیں۔ 

*🌀اس کے بعد حلال و حرام*

 کے حوالے سے کچھ گفتگو اور انتہا پسندی کی مذمت کی گئی ہے۔

*📝قسم کی اقسام اور کفارہ کا حکم* بیان کیا گیا ہے۔

*⭕شراب اور جوے*

 (قمار) کی حرمت کا حتمی فیصلہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ شیطان اس کے ذریعہ اسلامی معاشرہ کے افراد میں نفرتیں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ لہٰذا اس کے جواز کی کوئی گنجائش نہیں۔ مسلمانوں کو ام الخبائث کے استعمال سے باز آجانا چاہئے۔

*♦حدیث شریف میں آتا ہے کہ:-*

 حضرت عمر نے جب فہل انتم منتہون (کیا تم باز نہیں آئوگے؟) کا قرآنی جملہ سنا تو آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر بے اختیار پکار اٹھے انتہینا یا ربنا (اے ہمارے رب! ہم باز آگئے)

*🚫حالت احرام میں شکار کی ممانعت*

اور اس کی جزا کا بیان ہے۔ محرم کو مچھلی کے شکار کی اجازت دی گئی ہے کہ سمندر میں حجاج کے قافلہ کو ضرورت پیش آسکتی ہے۔

*🕋کعبۃ اللہ کی مرکزیت اور بقاء انسانیت*
کی علامت ہونے کا بیان ہے۔

*💞▪خبیث اور طیب میں امتیاز*

 برتنے کی تلقین ہے کہ کسی چیز کی قلت و کثرت اچھائی کا معیار نہیں ہے۔ حلال و حرام، مطیع و عاصی، بھلا اور برا کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ بیجا سوال کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔

_مختلف حوالوں سے جانور مخصوص کرنے کی مذمت کی گئی ہے کہ بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حامی یا اس قسم کے ناموں سے جانوروں کے تقدس کی اسلامی تعلیمات میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔_

*🚫قرآنی تعلیمات کے خلاف آباء و اجداد*

کی ناجائز تقلید سے منع کیا گیا ہے۔ فساد زدہ معاشرہ میں تبدیلی لانے کی پوزیشن میں نہ ہونے کے باوجود اگر امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے ہوئے اپنے ایمان کے تقاضے پورے کرتے رہے تو گمراہ اور نافرمانوں کے غلط اثرات سے محفوظ رہوگے۔ 

*🔘قیامت کے دن*

کے بے لاگ محاسبہ کی یاددہانی کراتے ہوئے بتایا کہ اس ہولناک دن میں انبیاء علیہم السلام بھی جوابدہی کے لئے اللہ تعالی کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ 

*✨حضرت عیسیٰ علیہ السلام*

جیسے صاحب عزیمت رسول جنہیں مردوں کو زندہ کرنے، بینائی اور برص کے لاعلاج مریضوں کو چنگا کرنے اور مٹی کے جانوروں میں اللہ تعالی کے حکم سے روح پھونکنے کے معجزات عطاء کئے گئے تھے۔ انہیں بھی احتساب کے عمل سے گزرنا پڑے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ عیسائیوں نے تمہیں اور تمہاری والدہ کو اپنا معبود کیوں بنا رکھا تھا۔ وہ نہایت عجز و انکساری سے عرض کریں گے کہ اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔ میں نے تو آپ کی توحید و الوہیت کی تبلیغ کی تھی۔

_میرے بعد لوگوں نے اپنی طرف سے میری اور میری والدہ کی عبادت شروع کردی تھی۔ یہ آپ کے بندے ہیں آپ ان کے ساتھ جو بھی معاملہ فرمائیں، معاف کریں یا عذاب دیں یہ آپ کا اختیار ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے آج کے دن سچائی کے علمبردار ہی عظیم الشان کامیابیوں سے ہمکنار ہوسکیں گے۔ ان کے لئے دائمی طور پر باغات اور بہتی نہریں تیار ہیں۔ اللہ ان سے راضی ہیں وہ اللہ سے راضی ہیں۔_

*🍇🍎اس سے پہلے مائدہ*

 (دسترخوان) کا واقعہ بیان کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والے کہنے لگے: اے عیسیٰ! اپنے رب سے کہئے کہ ہمیں جنت کے کھانے کھلائے۔ اللہ تعالی نے ایک دسترخوان اتارا، جس میں انواع و اقسام کے جنتی کھانے تھے۔

*⭕خیانت کرنے اور بچا کر رکھنے*

 سے انہیں روکا گیا تھا، مگر انہوں نے بددیانتی کا مظاہرہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے خیانت کے مرتکب افراد کو بندروں اور خنزیروں کی شکل میں مسخ کردیا۔

▪▪📖▪▪

*📖سورہ الانعام*

یہ مکی سورہ ہے۔ چونکہ اس سورہ میں انعام (چوپائے) اور ان سے متعلقہ انسانی منافع کا تذکرہ ہے۔

_نیز جانوروں سے متعلق مشرکانہ و جاہلانہ رسوم و رواج کی تردید کی گئی ہے۔ اس لئے اس سورہ کا نام ’’الانعام‘‘ رکھا گیا ہے۔_

*💠ابن عباس فرماتے ہیں*

 کہ مکہ مکرمہ میں ایک ہی رات میں بیک وقت اس شان سے اس سورہ کا نزول ہوا کہ اس کے جلوس میں ستر ہزار فرشتے تسبیح و تحمید میں مشغول تھے۔ اس کا مرکزی مضمون توحید کے اصول و دلائل کا بیان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ رسالت و آخرت کے موضوع پر بھی بڑی آب و تاب کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے۔

_دعوت کا کام کرنے والوں کو دلائل و براہین کے تیز دھار اسلحہ سے مسلح کیا گیا ہے۔ دلائل کا انداز کہیں الزامی ہے تو کہیں مطمئن کرنے کے لئے عقل و خرد کے استعمال کی دعوت دی گئی ہے۔_

*🚫 سورہ کی ابتداء سے ہی دو خداؤں*

 (یزدان واھرمن) کے عقیدے کی نفی کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمان و زمین کا خالق اور ظلمت و نور کا خالق ایک ہی ہے اور وہ قابل تعریف ’’اللہ تعالى‘‘ ہے۔

*💠پھر رسالت محمدی*

کے منکرین کی مذمت کرتے ہوئے قرآن کریم کی حقانیت کا اثبات کیا اور دھمکی دیتے ہوئے فرمایا کہ کتنی ہی قومیں ہیں جنہیں ہم نے اقتدار سے نوازا اور پھر بارشیں برساکر ان کے باغات کو سرسبز و شاداب بنایا اور انہیں معاشی خوشحالی عطا کی مگر وہ ہماری نافرمانی اور بغاوت سے باز نہ آئے تو ہم نے ان کے جرائم پر ان کی گرفت کرکے تباہ و برباد کر دیا اور ان کی جگہ دوسری قوموں کو لے آئے لہٰذا تمہیں ہلاک کرکے دوسروں کو تمہاری جگہ دے دینا ہمارے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔ مشرکین کا کہنا تھا کہ یا تو فرشتہ ہم سے آ کر آپ کو نبی تسلیم کرنے کے لئے کہے یا ہمارے نام پر اللہ تعالیٰ خط بھیج دیں تو آپ کی نبوت کو تسلیم کرلیں گے۔

*🌀اللہ تعالیٰ نے فرمایا:*

 اگر ہم نے خط بھیج بھی دیا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے چھوکر اسے دیکھ بھی لیا پھر بھی یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے اور اگر ہم فرشتے کو بھیجیں تو وہ بھی انسانی شکل میں ہی آئے گا اور ان کا اعتراض پھر بھی برقرار رہے گا۔

*✨حضور علیہ السلام کو تسلی*

 دیتے ہوئے فرمایا اگر آپ کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو آپ سے پہلے انبیاء کا مذاق بھی اڑایا گیا ہے۔ دنیا میں نکل کر دیکھیں وہ لوگ کیسے عبرتناک انجام سے دوچار ہوئے۔

*🕋پھر توحید باری تعالیٰ*

 پر دلائل جاری رکھتے ہوئے فرمایا اگر آپ پر کوئی مصیبت آ جائے تو اسے اللہ تعالى ہی ٹالتے ہیں اور اگر وہ آپ کو فائدہ پہنچائیں تو اسے کوئی روک نہیں سکتا۔

*▪پھر قیامت کا تذکرہ*

 شروع کر دیا کہ ہم جب انہیں قیامت میں جمع کرکے پوچھیں گے تو یہ صاف انکار کردیں گے کہ ہم شرک نہیں کرتے تھے۔ یہ لوگ آپ کی بات سنتے ہیں مگر ان کی بدعملی کی وجہ سے ان کے دلوں پر پردہ چڑھا ہوا ہے اور ان کے کانوں میں ڈاٹ لگے ہوئے ہیں اس لئے قرآن کی باتوں کا یہ اثر قبول نہیں کرتے۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ بس زندگی دنیا ہی کی ہے۔

_قیامت کے دن ہم انہیں جہنم کے کنارے کھڑا کرکے پوچھیں گے اب بتاؤ یہ سچ ہے یا نہیں؟ پھر انہیں اپنے کفر کی سزا برداشت کرنی پڑے گی۔_

*🔖حضور صلی اللہ علیہ وسلم*

 کافروں کی ہدایت کے لئے اس فکر میں رہتے تھے کہ اگر ان کی مطلوبہ نشانیاں ظاہر کردی جائیں تو شاید یہ لوگ ایمان لے آئیں، لیکن اللہ تعالیٰ جانتے تھے کہ یہ ہٹ دھرم ایمان نہیں لائیں گے.

*✨اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:-*

 اگر آپ ان کا اعراض برداشت نہیں کرسکتے تو زمین کے اندر کوئی سرنگ کھود کر یا آسمان پر سیڑھی لگاکر ان کی مطلوبہ نشانی کہیں سے ڈھونڈ کر لے آئیے۔ یہ لوگ ہدایت پر نہیں آئیں گے اور ہم زبردستی کسی کو ہدایت نہیں دیتے۔ آپ ان سے کہئے! اگر اللہ کا عذاب تم پر آجائے یا قیامت برپا ہوجائے تو کیا پھر بھی تم غیر اللہ کو پکاروگے؟

_ظاہر ہے کہ ایسے مشکل وقت میں اپنی مصیبتیں دور کرنے کے لئے تم اللہ تعالى ہی کو پکارتے ہو اور اپنے شرکاء کو بھول جاتے ہو۔ پہلی اقوام پر ہم نے تنگدستی اور بیماری ڈالی مگر وہ راہ راست پر نہیں آئے پھر ہم نے انہیں آرام و راحت دی اس پر بھی وہ اپنی شرارتوں سے باز آنے کی بجائے سرکشی و ضلالت میں مزید ترقی کر گئے تو ہم نے اچانک انہیں ایسا پکڑا کہ وہ مبہوت ہوکر رہ گئے۔ ان کا نام و نشان مٹ گیا اور ظالموں کی جڑیں کٹ کر رہ گئیں۔_

*🎙آپ ان سے کہہ دیجئے*

 کہ اللہ تعالی کے خزانے میرے اختیار میں نہیں ہیں اور نہ میں علم غیب جانتا ہوں اور نہ ہی میں فرشتہ ہونے کا دعویدار ہوں، میں تو اپنے رب کی وحی کا پابند ہوں۔ جن لوگوں کو اللہ تعالی کا خوف ہے اور اپنے رب کے سامنے جمع ہونے سے ڈرتے ہیں آپ انہیں قرآن کریم کے ذریعہ ڈراتے رہئے۔ اللہ کے علاوہ اس دن کوئی حمایتی اور سفارشی نہیں بن سکے گا۔ 

*🚫مشرکین مکہ*

کے متکبر اور ہٹ دھرم سرداروں کو اپنے ساتھ مانوس کرنے اور ہدایت کے راستہ پر لانے کی امید میں آپ ایسے مخلص اور غریب اہل ایمان کو اپنی مجلس سے نہ دھتکاریں جو اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے صبح و شام اس کا ذکر کرتے ہیں۔

_یہ بھی امتحان کا ایک حصہ ہے کہ کافر و متکبر لوگ غریب مسلمانوں کو دیکھ کر حقارت سے ایسے جملے کسیں کہ کیا یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالی نے ہم پر ترجیح دی ہے؟ اللہ تعالی شکر گزاروں کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں،_

*💖ایمان والے جب آپ کے پاس آئیں*

 تو ان کے لئے سلامتی کی دعاء کریں اور انہیں اپنے رب کی رحمتوں کی خوشخبری سنائیں اور اگر نادانی کے ساتھ کسی سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اسے توبہ اور اپنی اصلاح کی تلقین کر کے امید دلائیں کہ اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہیں۔ ہم اسی طرح وضاحت سے اپنی آیات بیان کرتے ہیں تاکہ مجرمین کا طریقہ کار واضح ہوجائے۔

*⛔پھر نظام کفر*

سے دوٹوک براءت کے اظہار کی تلقین ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ مطلوبہ نشانیاں نبی کے اختیار میں نہیں ہیں۔ یہ اللہ تعالی کا اختیار ہے۔

_غیب کی چابیاں اسی کے پاس ہیں بحر و بر کی ہر چیز کا علم اسی کے پاس ہے۔ درختوں سے گرنے والا ایک پتہ یا زمین کی پنہائیوں میں کوئی دانہ اور کوئی بھی خشک و تر اس کے علم سے خارج نہیں ہے۔_

*🔖اللہ تعالی کی قدرت*

اور اس کے حفاظتی نظام کا تذکرہ فرمایا گیا ہے اور یہ بتایا کہ اللہ تعالی کے عذاب کی مختلف صورتیں ہیں۔ آسمان سے بھی نازل ہوسکتا ہے۔ زمین سے بھی نکل سکتا ہے اور فرقہ واریت میں شدت کی بناء پر باہمی جنگ و جدل کی صورت میں بھی ظاہر ہوسکتا ہے۔

*🌟حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اپنی ستارہ پرست*

 قوم کے ساتھ مناظرہ کا بیان ہے کہ ستارے، چاند، سورج ڈوب جاتے ہیں اور ڈوبنے والا محتاج اور کمزور ہے رب نہیں ہوسکتا۔

_پھر ابراہیم علیہ السلام کی امتیازی خوبی کا بیان ہے اور وہ ان کا یہ اعلان ہے ’’میں نے اپنا رخ ہر طرف سے موڑ کر یکسوئی کے ساتھ آسمان و زمین کے خالق کی طرف کرلیا اور میں مشرکین میں سے نہیں‘‘_ 

*📝پھر کمال اختصار*

کے ساتھ تین سطروں میں اٹھارہ انبیاء و رسل کا تذکرہ اور تعریف بیان کی گئی ہے اور ان کی طرز زندگی کو اپنانے کی تلقین ہے۔

*📖پھر قرآن کریم کے عموم و شمول*

اور اس کی حقانیت کا بیان ہے اور بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالی پر جھوٹ باندھنے والوں کو روز قیامت ذلت و رسوائی اٹھانی پڑے گی۔

*🕋پھر قدرت خداوندی*

 کی کائناتی حقائق میں مشاہدہ کرنے کی دعوت ہے۔ اللہ تعالی ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر درخت اور پودے پیدا کرتا ہے۔ زندہ سے مردہ اور مردہ سے زندہ نکالتا ہے۔ (مادی طور پر جیسے مرغی سے انڈا اور انڈے سے مرغی اور روحانی طور پر جیسے کافر کے گھر میں مسلمان اور مسلمان کے گھر میں کافر پیدا کرنا) دن وہی نکالتا ہے۔ سکون حاصل کرنے کے لئے رات کو لے آتا ہے۔ سورج چاند کو حساب کے لئے مقرر کیا ہے۔

_خشکی و تری میں راستہ متعین کرنے کے لئے ستارے اسی نے بنائے ہیں۔ اسی نے ایک جان (آدم علیہ السلام) سے تمام انسان پیدا کرکے ان کی عارضی رہائش گاہ (دنیا) اور ان کی مستقل رہائش گاہ آخرت کو بنایا۔ آسمان سے پانی برسا کر کھیتیاں اور باغات پیدا کئے جن کے اندر سبزیاں، پھل، کھجوریں اور انگور بنائے جو گچھے والے بھی ہیں اور بغیر گچھے کے پیدا ہونے والے پھل بھی ہیں۔ پھلوں کے موسم میں دیکھو کیسے خوشنما اور بھلے لگتے ہیں۔_

*📚علم، سمجھ بوجھ اور ایمان رکھنے والوں کے لئے قدرت الٰہی اور وحدانیت کے واضح دلائل ہیں۔* 

*🚫مشرکین مکہ کی تردید*

 کی جن کا عقیدہ تھا کہ جنات کے سرداروں کی بیٹیاں اللہ تعالی کی بیویاں ہیں اور فرشتے اللہ تعالی کی بیٹیاں ہیں اور عیسائیوں کے عقیدہ کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:

_اللہ تعالی کی بیوی ہی نہیں ہے۔ اس کی اولاد کیسے ہوسکتی ہے، وہ ہر چیز کا خالق ہے اور ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔_

*🏷وحی کی اتباع*

 کی تلقین کی اور مشرکین کے معبودوں کی برائی کرنے سے روکا کیونکہ وہ ضد اور مقابلہ میں اللہ تعالی کو برا بھلا کہنے لگیں گے۔ یہ لوگ قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ہماری مطلوبہ نشانی دکھادی جائے تو ضرور ایمان لے آئیں گے۔

_نشانیاں دکھانا تو اللہ تعالی کیلئے کوئی مشکل نہیں مگر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ یہ لوگ نشانی دیکھ کر ایمان لے ہی آئیں گے۔_

*🔖اہم نکات اور کرنے کے کام‼* 

*💠توجہ سے اللہ تعالی کا کلام سننا اتنا اثر انگیز ھے کہ آنکھیں آنسووں بہانے لگتی ھیں اور دل حق کو پہچان کر عمل پر آمادہ ھو جاتا ھے۔*

*💠حق بات اور عمدہ بات کرنے سے جنت لازم ھو جاتی ھے۔*

*💠ارادتا کھائی گئی جھوٹی قسم کا کفارہ 10 مساکین کو کھانا کھلانا یا لباس پہنانا یا ایک گردن آزاد کرنا ۔اگر استطاعت نہ ھو تو 3 دن کے مسلسل روزے رکھنا ھے۔*

*💠دین سیکھنے کے لئے ضروری سوال کرنے میں ھی بھلائی ھے۔ غیر ضروری سوال کر کے مشکل پیدا نہیں کرنی۔*

*💠قیامت کے دن سچوں کو ان کی سچائی کے بدلے جنت ،اللہ تعالی کی رضامندی اور بڑی کامیابی ملے گی۔*

*💠اللہ تعالی ہر حال اور عمل سے واقف ھے اس لئے چھپ کر بھی غلط کام نہیں کرنا ھے۔*

*💠شکر گزاری پر نعمت ملنا اللہ تعالی کی رضا کا جبکہ نافرمانی کے باوجود نعمت ملنا ڈھیل دینے کے مترادف ھے۔*

*💠رب کے قریب مگر دنیاوی لحاظ سے کم حیثیت لوگوں کو خود سے دور نہیں کرنا کیونکہ ایمان کی وجہ وہ سب سے زیادہ قیمتی ہیں۔*

*💠غیب کی کنجیاں یا بحر و بر کے خزانے ،زمین پر گرنے والا پتا یا اسکی گہرائیوں میں دب جانے والا دانہ سب کا جاننے والا اللہ تعالی ھے۔*

*💠اللہ تعالی اپنے بندوں پر غالب ھے۔ جب چاھے فرشتہ بھیج کر روح قبض کر سکتا ھے۔*

*💠اللہ تعالی کی خاطر ابراھیم ؑ نے سب کنبہ چھوڑ دیا تو اللہ تعالی نے نسل انبیاء اور صالحین پیداکر کے بہترین جزادی۔*

*💠قرآن کو پڑھ کر جو عمل کرے گا ۔اس کی زندگی برکتوں سے مالا مال ھو جائے گی۔*

*آیئے‼* 
اللہ تعالی کو اس کی آیات اور صفات کے ذریعے پہچان کر خالص توحید کا اقرار کریں ۔۔

🌹🌹♥▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬

*📃پیشکشں:*

*🎓محمد عتيق الرحمن* 

*📲ایڈ ھونے کے لیئے رابطہ کرین
https://chat.whatsapp.com/DMxEBbnPKzfCGJKWtKW4p9
Read More

Post Top Ad

Your Ad Spot