ستمبر 2019 - مکتبہ فیوض القرآن

یہ بلاگ اسلامی معلومات کے ڈیجیٹل اور فزیکل وسائل تک رسائی کےلیے مواد مہیا کرتا ھے۔ ھمارے واٹس ایپ پر رابطہ کرٰیں 00-92-331-7241688

تازہ ترین

Sponser

Udemy.com Home page 110x200

Translate

جمعہ، 27 ستمبر، 2019

میرے دو سال کے چھوٹے بھائی، بیس سال کے جوان بھائی، سترہ سال کی چھوٹی بہن اور والدین کی شہادت ہو گئی ہے.

جمعہ, ستمبر 27, 2019 0
انا للہ و انا الیہ راجعون........
😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭
میرے دو سال کے چھوٹے بھائی، بیس سال کے جوان بھائی، سترہ سال کی چھوٹی بہن اور والدین کی شہادت ہو گئی ہے.


ہمیں ہمارے ہی گھر میں دو مہینے سے قید کیا گیا ہے.
نہ کھانے کو اناج ہے نا پینے کے لیے پانی.
میرا دو سال کا چھوٹا بھائی جو ایک گھنٹہ بھوک برداشت نہیں کر سکتا وہ پندرہ دن بھوک پیاس جھیلنے کے بعد شہید ہو گیا.
اپنے ہاتھوں سے گھر میں قبر کھود کر اسے دفنایا ہے کیونکہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتے.
چھوٹے بھائی کے غم میں میری سترہ سالہ بہن بیمار پڑ گئی اور بستر سے لگ گئی. جوان بھائی اپنے بھوکے پیاسے وجود کو لے کر گھر سے نکلا چھپتے چھپاتے کے کہیں سے دوا اور کھانے کا کچھ انتظام کر سکے. میں ابھی دروازے پر اسے رخصت کر کے دروازہ بند کر کے پلٹی ہی تھی کہ فائرنگ کی آواز آئی.
کانپتے ہاتھوں سے دروازہ کھول کر جھانکی تو میرے جوان بھائی کی لاش دکھی.
کئی گھنٹہ وہ لاش یوں ہی میرے گھر کے سامنے سڑک پر پڑی رہی. پھر رات کے اندھیرے میں میں اپنے نازوں پلے بھائی کے پیروں کو گھسیٹ کر اپنے گھر میں لے کر آئی. اور اسے بھی اپنے چھوٹے بھائی کے پاس دفن کیا.
کئی دن کی بھوک پیاس اور پھر اس مشقت نے مجھے نڈھال کر دیا تھا.
مجھ میں رونے کی طاقت بھی نہیں بچی تھی.
میرے جوان بھائی کی لاش دفناتے ہوئے میرے بیمار والدین مجھے دیکھ رہے تھے. وہ اٹھ کر اپنے بیٹے کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے تھے کیوں کہ بھوک پیاس نے نڈھال کر رکھا ہے.
کچھ دن اور گزرے.
دو لاشوں کا اور اضافہ ہو گیا.
والدین کے بڑھاپے اور اولاد کی شہادت اور بھوک پیاس نے انہیں بھی زیر زمین پہنچا دیا ہے.
اب سترہ سال کی بہن اور میں بچے ہیں.
میری بہن سرگوشی میں مجھ سے پوچھی کہ ہمارے غیرت مند بھائی آ رہے ہیں نا آپا؟؟
میرے دو بھائی تو شہید ہو گئے مگر کروڑوں بھائی تو زندہ ہیں نا؟؟؟
میرا ایک بھائی میری بیماری اور بھوک کو برداشت نہیں کر سکا تھا اور میرے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر نکل پڑا تھا. وہ نہیں لا سکا تو کیا ہوا باقی بھائی دیکھنا ضرور لائیں گے کچھ نہ کچھ.پھر بیہوش ہو گئی وہ.
کئی گھنٹے بعد اچانک مجھے سرگوشی سنایی دی کہ آپا دیکھو میرے بہت سارے بھائی آ رہے ہیں. مگر میں اسے جواب نہیں دے سکتی تھی. میں بھی تو بھوکی پیاسی ہوں نا. میں اسے کیسے بتاؤں کہ اسے سراب نظر آ رہا ہے؟؟؟
اسے کیسے بتاؤں کہ کوئی نہیں آ رہا ہے؟؟؟؟

کچھ گھنٹوں بعد اچانک وہ جس کی آواز نہیں نکل رہی تھی چیخ مار کر اٹھی. اور کہا آپا دیکھو میرے بھائی دروازے پر دستک دے رہے ہیں. میرے لیے میرے بھائی آ گئے ہیں. اتنا کہہ کر دروازے کی طرف دوڑی. دروازہ کھولا. دہلیز پر گری. اپنے نہ آنے والے بھائیوں کی راہ تکتے ہوئے نظریں سڑک پر تھیں اور جسم بے جان ہو گیا. چراغ جو بجھنے سے پہلے ٹمٹمایا تھا وہ بالآخر بجھ گیا.
جس بہن کے ساتھ بچپن گزرا، جسے گودی میں لے کر گھومتی تھی اسے پیروں سے گھسیٹ کر گھر کے اندر لائی اور اسے بھی دفن کیا. کئی گھنٹے لگے مجھے مگر بالآخر عزت کے ساتھ دفن کرنے میں کامیاب ہو ہی گئی.

میرا بڑا بھائی کئی دن سے پولیس حراست میں ہے. وہ زندہ بھی ہے یا نہیں کچھ خبر نہیں. سنا ہے یہاں کہ ہر گھر سے ایک ایک فرد کو گرفتار کیا گیا ہے اور کچھ مہینوں بعد چھوڑ دیا جائے گا. مگر جب بھائی قید کی سزا اور تشدد برداشت کر کے نڈھال وجود کے ساتھ سکون حاصل کرنے گھر واپس آئیں گے تو پتہ نہیں ویران گھر دیکھ کر کیا سوچیں گے.

اب میں گھر میں اکیلی بچی ہوں.میں زندگی میں کبھی ایک دن بھی تنہا نہیں رہی مگر اب اس پوری دنیا میں ہمیشہ کے لیے تنہا ہو گئی ہوں. سوچ رہی ہوں کہ میرے بھائی جو کروڑوں میں ہیں ان کو آنے میں مہینے بھی کم پڑ گئے ہیں کیا؟
کیا کشمیر اتنا زیادہ دور ہے کہ ایک مہینے میں بھی کوئی نہیں پہنچ پایا.
اب نہ جانے کتنا دن گزر چکا ہے.
میری قوم میں تو بہت غیرت مند لوگ تھے جو اتنے بہادر تھے کہ اسٹیج پر کھڑے رہ کر لاؤڈ اسپیکر میں حکومت کو للکارا کرتے تھے. اتنے بہادر تھے کہ اگر کوئی جلوس یا کوئی پروگرام پر پابندی لگ جائے تو پوری دنیا کو ہلا دینے کی بات کرتے تھے. اب تو معاملہ جلسے جلوس کا نہیں بلکہ زندگیوں کا ہے. یقیناً ان کی غیرت میں طوفان اٹھ گیا ہو گا. اور وہ بس آ ہی رہے ہوں گے.
مگر کشمیر کیا اتنی دور ہے کہ مہینوں لگ جائیں آنے میں؟؟
نہیں. اتنی دور تو نہیں ہے.

میں نے تو میرے آقا خاتم النبیین، محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پاک پڑھی تھی جس کا مفہوم یاد آ رہا ہے کہ مسلم امہ ایک جسم کی مانند ہے. جس کے ایک اعضاء میں تکلیف ہوتی ہے تو درد پورے جسم کو ہوتا ہے.
مسلم امت کے جسم کا ایک حصہ (کشمیر) لہو لہو ہے. یقیناً حدیث پاک کے مطابق درد تو پورے جسم کو ہو گا نا؟؟؟
درد ہوتا اگر تو بے چینی بھی ہوتی. ہماری بھوک، پیاس، بیماری، لاچاری سب جذبات کو پورا جسم محسوس کرتا نا؟؟؟
تو میں کیا سمجھوں اب؟؟

اوہ. میرے کروڑوں بھائی بہن شاید گہری نیند میں ہے. ان کا گھر محفوظ ہے نا شاید اس لیے. مجھے اس طرح شور نہیں مچانا چاہیے ورنہ ان کی نیند ٹوٹ جائے گی تو وہ غصہ کریں گے نا؟
اور گہری نیند سے کوئی جگا دے تو اتنا غصہ آتا ہے کہ دل کرتا ہے جگانے والی آواز گھونٹ دو.
ہے نا؟
اگر میری آہ و بکا سے میری قوم کے کروڑوں لوگ جاگ گئے تو کہیں وہ میرے خلاف صف آراء نہ ہو جائیں کہیں.
میں کمزور ہوں نا اس لیے میرے خلاف لڑنا آسان ہو گا ان کے لیے.

یا رب العالمین...!!! آج تک کربلا کو کتابوں میں پڑھا اور سنا ہے. آج تونے دکھا دیا ہے تیرا شکریہ.
اے پروردگار میں تیری شکر گزار ہوں کہ آج کے کربلا میں تونے ہمیں بھوک پیاس برداشت کرنے والوں اور شہید ہونے والوں میں سے رکھا ہے.
تیرا شکریہ میرے مولا کہ تونے مجھے یزیدی لشکر میں ظالم بنا کر نہیں رکھا اور باقی کی قوم میں کوفیوں کی طرح بے حس اور خاموش بننے والوں میں شامل نہیں کیا.
تیرا بے شمار شکر ہے کے تونے اہل بیت کی سنت ادا کرنے والوں میں شامل کیا ہے.
ماضی (کربلا) کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ میری قوم ہمارے پاس اس وقت پہنچے گی جب سب شہید ہو چکے ہوں گے.
دو مہینے تک پوری قوم کی اور بالخصوص اکابرین کی خاموشی بتاتی ہے کہ میں نے بالکل صحیح سوچا ہے.
اچھا ایک کام کرنا.
قوم کے آنے تک اگر میں شہید ہو گئی رہی تو انا للہ و انا الیہ راجعون میرے لیے پڑھ لینا اور مجھے اسی حالت میں دفن کرنا. کل روز حشر میں اسی حالت میں میزان پر جانا چاہتی ہوں. بہت حساب کتاب باقی ہے.

نوٹ:
میں مسلم امت کے اس جسم کا حصہ ہوں جس میں کشمیر خون میں نہایا ہوا ہے. اور تکلیف مجھے یہاں (ممبئی) ہو رہی ہے. میں اس تمام حالات کو محسوس کر رہی ہوں جو وہاں گزر رہے ہوں گے.
یہ تحریر ایک تخیل ہے. غالباً یہ تحریر حقیقت کے بہت قریب ہو گی.(ہمارے پہنچنے تک کشمیر میں اگر کوئی زندہ بچا تو اس سے آپ بیتی پتہ چلے گی تو یہ ثابت ہو جائے گا)

کوئی شرعی غلطی ہو تو توبہ کرتی ہوں. استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ.

مگر قوم یہ سوچ لے کہ کل روز حشر حساب بہت بھاری پڑنے والا ہے. وہ چھوٹے چھوٹے شہیدوں کا لہو بہت بھاری پڑے گا ہمیں.

(عروہ فاطمہ، الہند)
Read More

اتوار، 22 ستمبر، 2019

*صحیح بخاری: كتاب: الجنائز* *کتاب: جنازے کے احکام و مسائل* *THE BOOK OF AL-JANAIZ (FUNERALS).

اتوار, ستمبر 22, 2019 0
*🌹آج کا درس حدیث🌹*
*《باب: ما جاء في قبر النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر رضي الله عنهما》*
*《باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کا بیان》*
*CHAPTER: What is said regarding the graves of the Prophet ﷺ, Abu Bakr, and Umar (رضي الله عنهما).*
📝 قَوْلُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ فَأَقْبَرَهُ، أَقْبَرْتُ الرَّجُلَ أُقْبِرُهُ إِذَا جَعَلْتَ لَهُ قَبْرًا وَقَبَرْتُهُ دَفَنْتُهُ كِفَاتًا يَكُونُونَ فِيهَا أَحْيَاءً وَيُدْفَنُونَ فِيهَا أَمْوَاتًا.
اور سورۃ عبس میں جو آیا ہے «فأقبره‏» تو عرب لوگ کہتے ہیں «أقبرت الرجل» «اقبره‏» یعنی میں نے اس کے لیے قبر بنائی اور «قبرته» کے معنی میں نے اسے دفن کیا اور سورۃ المرسلات میں جو «كفاتا‏» کا لفظ ہے زندگی بھی زمین ہی پر گزارو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دفن ہو گے.
*《حدیث نمبر: 1392》*
🌹📖 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ اذْهَبْ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ فَقُلْ:‏‏‏‏ يَقْرَأُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَيْكِ السَّلَامَ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَلْهَا أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي فَلَأُوثِرَنَّهُ الْيَوْمَ عَلَى نَفْسِي،‏‏‏‏ فَلَمَّا أَقْبَلَ،‏‏‏‏ قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ مَا لَدَيْكَ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَذِنَتْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا كَانَ شَيْءٌ أَهَمَّ إِلَيَّ مِنْ ذَلِكَ الْمَضْجَعِ،‏‏‏‏ فَإِذَا قُبِضْتُ فَاحْمِلُونِي،‏‏‏‏ ثُمَّ سَلِّمُوا،‏‏‏‏ ثُمَّ قُلْ:‏‏‏‏ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ،‏‏‏‏ فَإِنْ أَذِنَتْ لِي فَادْفِنُونِي،‏‏‏‏ وَإِلَّا فَرُدُّونِي إِلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ،‏‏‏‏ إِنِّي لَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَحَقَّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ هَؤُلَاءِ النَّفَرِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ،‏‏‏‏ فَمَنِ اسْتَخْلَفُوا بَعْدِي فَهُوَ الْخَلِيفَةُ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا،‏‏‏‏ فَسَمَّى عُثْمَانَ،‏‏‏‏ وَعَلِيًّا،‏‏‏‏ وَطَلْحَةَ،‏‏‏‏ وَالزُّبَيْرَ،‏‏‏‏ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ،‏‏‏‏ وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ،‏‏‏‏ وَوَلَجَ عَلَيْهِ شَابٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبْشِرْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِبُشْرَى اللهِ كَانَ لَكَ مِنَ الْقَدَمِ فِي الْإِسْلَامِ مَا قَدْ عَلِمْتَ،‏‏‏‏ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتَ فَعَدَلْتَ،‏‏‏‏ ثُمَّ الشَّهَادَةُ بَعْدَ هَذَا كُلِّهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَيْتَنِي يَا ابْنَ أَخِي،‏‏‏‏ وَذَلِكَ كَفَافًا لَا عَلَيَّ وَلَا لِي أُوصِي الْخَلِيفَةَ مِنْ بَعْدِي بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ خَيْرًا أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ وَأَنْ يَحْفَظَ لَهُمْ حُرْمَتَهُمْ،‏‏‏‏ وَأُوصِيهِ بِالْأَنْصَارِ خَيْرًا الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ أَنْ يُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيُعْفَى عَنْ مُسِيئِهِمْ،‏‏‏‏ وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ،‏‏‏‏ وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ وَأَنْ لَا يُكَلَّفُوا فَوْقَ طَاقَتِهِمْ".
*اردو ترجمه:*
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے عمرو بن میمون اودی نے بیان کیا کہ میری موجودگی میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ اے عبداللہ! ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں جا اور کہہ کہ عمر بن خطاب نے آپ کو سلام کہا ہے اور پھر ان سے معلوم کرنا کہ کیا مجھے میرے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی آپ کی طرف سے اجازت مل سکتی ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اس جگہ کو اپنے لیے پسند کر رکھا تھا لیکن آج میں اپنے پر عمر رضی اللہ عنہ کو ترجیح دیتی ہوں. جب ابن عمر رضی اللہ عنہما واپس آئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ کیا پیغام لائے ہو؟ کہا کہ امیرالمؤمنین انہوں نے آپ کو اجازت دے دی ہے. عمر رضی اللہ عنہ یہ سن کر بولے کہ اس جگہ دفن ہونے سے زیادہ مجھے اور کوئی چیز عزیز نہیں تھی. لیکن جب میری روح قبض ہو جائے تو مجھے اٹھا کر لے جانا اور پھر دوبارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو میرا سلام پہنچا کر ان سے کہنا کہ عمر نے آپ سے اجازت چاہی ہے. اگر اس وقت بھی وہ اجازت دے دیں تو مجھے وہیں دفن کر دینا، ورنہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینا. میں اس امر خلافت کا ان چند صحابہ سے زیادہ اور کسی کو مستحق نہیں سمجھتا جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت تک خوش اور راضی رہے. وہ حضرات میرے بعد جسے بھی خلیفہ بنائیں، خلیفہ وہی ہوگا اور تمہارے لیے ضروری ہے کہ تم اپنے خلیفہ کی باتیں توجہ سے سنو اور اس کی اطاعت کرو، آپ نے اس موقع پر عثمان، علی، طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کے نام لیے. اتنے میں ایک انصاری نوجوان داخل ہوا اور کہا کہ اے امیرالمؤمنین آپ کو بشارت ہو، اللہ عزوجل کی طرف سے، آپ کا اسلام میں پہلے داخل ہونے کی وجہ سے جو مرتبہ تھا وہ آپ کو معلوم ہے. پھر جب آپ خلیفہ ہوئے تو آپ نے انصاف کیا. پھر آپ نے شہادت پائی. عمر رضی اللہ عنہ بولے میرے بھائی کے بیٹے! کاش ان کی وجہ سے میں برابر چھوٹ جاؤں. نہ مجھے کوئی عذاب ہو اور نہ کوئی ثواب. ہاں میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ مہاجرین اولین کے ساتھ اچھا برتاو رکھے، ان کے حقوق پہچانے اور ان کی عزت کی حفاظت کرے اور میں اسے انصار کے بارے میں بھی اچھا برتاؤ رکھنے کی وصیت کرتا ہوں. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان والوں کو اپنے گھروں میں جگہ دی. (میری وصیت ہے کہ) ان کے اچھے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی جائے اور ان میں جو برے ہوں ان سے درگزر کیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی جو اللہ اور رسول کی ذمہ داری ہے (یعنی غیر مسلموں کی جو اسلامی حکومت کے تحت زندگی گزارتے ہیں) کہ ان سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے. انہیں بچا کر لڑا جائے اور طاقت سے زیادہ ان پر کوئی بار نہ ڈالا جائے.
*English Translation:*
Narrated `Amr bin Maimun Al-Audi: I saw `Umar bin Al-Khattab (when he was stabbed) saying, "O `Abdullah bin `Umar! Go to the mother of the believers Aisha and say, `Umar bin Al-Khattab sends his greetings to you,' and request her to allow me to be buried with my companions." (So, Ibn `Umar conveyed the message to `Aisha.) She said, "I had the idea of having this place for myself but today I prefer him (`Umar) to myself (and allow him to be buried there)." When `Abdullah bin `Umar returned, `Umar asked him, "What (news) do you have?" He replied, "O chief of the believers! She has allowed you (to be buried there)." On that `Umar said, "Nothing was more important to me than to be buried in that (sacred) place. So, when I expire, carry me there and pay my greetings to her (`Aisha ) and say, `Umar bin Al-Khattab asks permission; and if she gives permission, then bury me (there) and if she does not, then take me to the graveyard of the Muslims. I do not think any person has more right for the caliphate than those with whom Allah's Apostle (ﷺ) was always pleased till his death. And whoever is chosen by the people after me will be the caliph, and you people must listen to him and obey him," and then he mentioned the name of `Uthman, `Ali, Talha, Az-Zubair, `Abdur-Rahman bin `Auf and Sa`d bin Abi Waqqas. By this time a young man from Ansar came and said, "O chief of the believers! Be happy with Allah's glad tidings. The grade which you have in Islam is known to you, then you became the caliph and you ruled with justice and then you have been awarded martyrdom after all this." `Umar replied, "O son of my brother! Would that all that privileges will counterbalance (my short comings), so that I neither lose nor gain anything. I recommend my successor to be good to the early emigrants and realize their rights and to protect their honor and sacred things. And I also recommend him to be good to the Ansar who before them, had homes (in Medina) and had adopted the Faith. He should accept the good of the righteous among them and should excuse their wrongdoers. I recommend him to abide by the rules and regulations concerning the Dhimmis (protectees) of Allah and His Apostle, to fulfill their contracts completely and fight for them and not to tax (overburden) them beyond their capabilities."
*🥀فوائد:🥀*
🖋 شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظه الله تعالى
✍ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اس طویل حدیث سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آخری آرام گاہ اور ان کے نزدیک اس کی اہمیت ثابت کرنا چاہتے ہیں. اگرچہ اس حدیث میں آپ کے دفن ہونے کا ذکر نہیں، تاہم امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک دوسرے مقام پر اسے بیان کیا ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رضي الله عنه) کی وفات ہوگئی تو ہم ان کا جنازہ لے کر مسجد نبوی کی طرف چلے. وہاں پہنچ کر میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا سلام پہنچایا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اجازت طلب کرتے ہیں. ان کے اجازت دینے کے بعد انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دفن کیا گیا. (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث:3700)
✍ چونکہ آپ کی شہادت اچانک ہوئی تھی، اس لیے آپ کے نزدیک تین کام بہت اہم تھے:
٭ خلافت کا معاملہ.
٭ قرضوں کی ادائیگی.
٭ جوارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دفن ہونے کی خواہش.
ان میں مؤخر الذکر بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھا، چنانچہ آپ نے فرمایا کہ میرے نزدیک اس خواب گاہ کے حصول سے زیادہ اور کوئی چیز اہم نہ تھی. سب سے زیادہ فکر، تمنا اور خواہش یہی تھی کہ وہ مبارک اور مقدس جگہ مجھے حاصل ہو جائے. اس کے حصول کے لیے آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حضور بڑی عاجزانہ درخواست پیش کی. اپنے لخت جگر سے کہا کہ امیر المؤمنین کہنے کے بجائے میرا نام لینا. الغرض پوری طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اطمینان دلایا تاکہ وہ اس کے متعلق کوئی گرانی یا دباؤ محسوس نہ کریں. (فتح الباری:7/85) سبحان اللہ! کیا مقام ہے؟ ہر سال لاکھوں مسلمان مدینہ طیبہ پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درودوسلام پڑھتے ہیں، ساتھ ہی آپ (ﷺ) کے جانثاروں حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما پر بھی انہیں سلام بھیجنے کا موقع مل جاتا ہے.
والله تعالى أعلم.💐💎
Read More

جمعہ، 20 ستمبر، 2019

ضرورت برائے عالم حافظ قاری امام خطیب نائب امام خطیب

جمعہ, ستمبر 20, 2019 3
 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ضرورت برائے عالم حافظ قاری 
بروزمنگل 17۔9۔2019
🌹🌹🌹🌹🌹🌹

1۔مدرسہ کا نام معلوم نہیں 
2۔نزد مندرہ راولپنڈی 
3۔قاری صاحب کی ضرورت ھے 
تجربہ کار 

تنخواہ تقریبا 12000
4۔رابطہ نمبر 




🌹🌹🌹🌹🌹

1۔مدرسہ معاذ بن جبل
2۔نارتھ کراچی 
3۔باورچی کی ضرورت ھے 
تنخواہ تقریبا 17000
باقی معلومات رابطہ نمبر پر
4۔رابطہ نمبر 
03218986267

🌹🌹🌹🌹🌹

1۔جامع مسجد اویس قرنی، مدرسہ حفظ القرآن 
2۔یارو خان کراچی 
3۔حفظ کلاس کیلئے  تجربہ کار قاری صاحب کی ضرورت ھے
4۔رابطہ نمبر 
03122956840

پوسٹ نمبر 52
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
1۔جامع مسجد 
2۔قصور شہر 
3۔  امام و خطیب کی ضرورت ہے 

وظیفہ 18000 تک فیملی مکان گیس بجلی بل فری 
اگرگھر والے عالمہ یا حافظہ ہوں تو دینی تعلیم کی ترتیب پر معاوضہ علیحدہ ہوگا 
 4۔رابطہ نمبر 
03067711340

 پوسٹ نمبر 59
🗓 آج مورخہ 
15۔9۔2019 بروز اتوار

🌹🌹🌹🌹🌹
1۔ جامع مسجد 
2۔چکوال 
3۔ نائب خطیب خوش الحان عالم کی ضرورت ھے
❤ صبح کی نماز 
❤صبح و شام بچوں کو پڑھانا 
❤آذان دینا
❤ اور اگر امام صاحب نہ ھوں تو نمازیں اور جمعہ پڑھانا
💎 ابتدائی تنخواہ 13000 روپے گھر فریج چولھا گھرکی ضروریات موجود ھیں 
4۔رابطہ نمبر 
 مفتی محمد عبدالله  صاحب چکوال
 📞03057100490
Read More

جمعرات، 19 ستمبر، 2019

انبیاء علیہم السلام کے قصے اسلام کی سچی تاریخ ہیں | تالیفات اشرفیہ

جمعرات, ستمبر 19, 2019 0
✪ انبیاء علیہم السلام کے قصے اسلام کی سچی تاریخ ہیں 
اور قرآن مجید کا اہم موضوع ہیں 
✹ ہر مسلمان کو ضرور پڑھنے چاہئے ۔ اس کتاب کوپڑھنے سے ایمان تازہ ہوگا ۔ نیک اعمال کا شوق پیدا ہوگا ۔ پچھلی امتوں کے انبیاء علیہم السلام کی قوموں کے حالات معلوم ہونگے ۔ 
✹ ✹ اول البشر سے خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم تک 31 انبیاء کا تفصیلی تذکرہ ✹✹
★ یاد رکھئے !! آج ہم نے اپنی تاریخ اور اپنے ہیرو یعنی انبیاء علیہم السلام (اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ) بندوں کے حالات پڑھنا چھوڑ دئیے اسلئے ہماری آنے والی نسل کے ہیرو تبدیل ہوگئے ۔ اُن میں ایمان کی جڑیں کمزور ہوتی جارہی ہیں ۔ 
★ یہ کتاب آج ہی خریدیں ۔ خود بھی پڑھیں اور گھر میں بچوں کو پڑھ کر سنائیں ۔ 
★ یہ قصے ہر مسلمان کو زبانی یاد ہونے چاہئے 
★ ان سے اسلام کی حقانیت دل میں پختہ ہوتی ہے اور ایمان و یقین کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ 
☜☜ پورے پاکستان میں گھر بیٹھے منگوائیں 
✍ اپنا آرڈر ابھی بُک کروائیں ۔ اپنا مکمل نام اور ایڈریس لکھ کر اس واٹس ایپ نمبر پر بھیجئے 
WhatsApp # 03111255248
یا پھر آن لائن آرڈر کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں 
https://taleefat.com/QAM
Read More

Post Top Ad

Your Ad Spot