مکتبہ فیوض القرآن

یہ بلاگ اسلامی معلومات کے ڈیجیٹل اور فزیکل وسائل تک رسائی کےلیے مواد مہیا کرتا ھے۔ ھمارے واٹس ایپ پر رابطہ کرٰیں 00-92-331-7241688

تازہ ترین

Sponser

Udemy.com Home page 110x200

Translate

اتوار، 22 ستمبر، 2019

*صحیح بخاری: كتاب: الجنائز* *کتاب: جنازے کے احکام و مسائل* *THE BOOK OF AL-JANAIZ (FUNERALS).

اتوار, ستمبر 22, 2019 0
*🌹آج کا درس حدیث🌹*
*《باب: ما جاء في قبر النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر رضي الله عنهما》*
*《باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کا بیان》*
*CHAPTER: What is said regarding the graves of the Prophet ﷺ, Abu Bakr, and Umar (رضي الله عنهما).*
📝 قَوْلُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ فَأَقْبَرَهُ، أَقْبَرْتُ الرَّجُلَ أُقْبِرُهُ إِذَا جَعَلْتَ لَهُ قَبْرًا وَقَبَرْتُهُ دَفَنْتُهُ كِفَاتًا يَكُونُونَ فِيهَا أَحْيَاءً وَيُدْفَنُونَ فِيهَا أَمْوَاتًا.
اور سورۃ عبس میں جو آیا ہے «فأقبره‏» تو عرب لوگ کہتے ہیں «أقبرت الرجل» «اقبره‏» یعنی میں نے اس کے لیے قبر بنائی اور «قبرته» کے معنی میں نے اسے دفن کیا اور سورۃ المرسلات میں جو «كفاتا‏» کا لفظ ہے زندگی بھی زمین ہی پر گزارو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دفن ہو گے.
*《حدیث نمبر: 1392》*
🌹📖 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ اذْهَبْ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ فَقُلْ:‏‏‏‏ يَقْرَأُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَيْكِ السَّلَامَ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَلْهَا أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي فَلَأُوثِرَنَّهُ الْيَوْمَ عَلَى نَفْسِي،‏‏‏‏ فَلَمَّا أَقْبَلَ،‏‏‏‏ قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ مَا لَدَيْكَ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَذِنَتْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا كَانَ شَيْءٌ أَهَمَّ إِلَيَّ مِنْ ذَلِكَ الْمَضْجَعِ،‏‏‏‏ فَإِذَا قُبِضْتُ فَاحْمِلُونِي،‏‏‏‏ ثُمَّ سَلِّمُوا،‏‏‏‏ ثُمَّ قُلْ:‏‏‏‏ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ،‏‏‏‏ فَإِنْ أَذِنَتْ لِي فَادْفِنُونِي،‏‏‏‏ وَإِلَّا فَرُدُّونِي إِلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ،‏‏‏‏ إِنِّي لَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَحَقَّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ هَؤُلَاءِ النَّفَرِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ،‏‏‏‏ فَمَنِ اسْتَخْلَفُوا بَعْدِي فَهُوَ الْخَلِيفَةُ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا،‏‏‏‏ فَسَمَّى عُثْمَانَ،‏‏‏‏ وَعَلِيًّا،‏‏‏‏ وَطَلْحَةَ،‏‏‏‏ وَالزُّبَيْرَ،‏‏‏‏ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ،‏‏‏‏ وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ،‏‏‏‏ وَوَلَجَ عَلَيْهِ شَابٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبْشِرْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِبُشْرَى اللهِ كَانَ لَكَ مِنَ الْقَدَمِ فِي الْإِسْلَامِ مَا قَدْ عَلِمْتَ،‏‏‏‏ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتَ فَعَدَلْتَ،‏‏‏‏ ثُمَّ الشَّهَادَةُ بَعْدَ هَذَا كُلِّهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَيْتَنِي يَا ابْنَ أَخِي،‏‏‏‏ وَذَلِكَ كَفَافًا لَا عَلَيَّ وَلَا لِي أُوصِي الْخَلِيفَةَ مِنْ بَعْدِي بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ خَيْرًا أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ وَأَنْ يَحْفَظَ لَهُمْ حُرْمَتَهُمْ،‏‏‏‏ وَأُوصِيهِ بِالْأَنْصَارِ خَيْرًا الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ أَنْ يُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيُعْفَى عَنْ مُسِيئِهِمْ،‏‏‏‏ وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ،‏‏‏‏ وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ وَأَنْ لَا يُكَلَّفُوا فَوْقَ طَاقَتِهِمْ".
*اردو ترجمه:*
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے عمرو بن میمون اودی نے بیان کیا کہ میری موجودگی میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ اے عبداللہ! ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں جا اور کہہ کہ عمر بن خطاب نے آپ کو سلام کہا ہے اور پھر ان سے معلوم کرنا کہ کیا مجھے میرے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی آپ کی طرف سے اجازت مل سکتی ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اس جگہ کو اپنے لیے پسند کر رکھا تھا لیکن آج میں اپنے پر عمر رضی اللہ عنہ کو ترجیح دیتی ہوں. جب ابن عمر رضی اللہ عنہما واپس آئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ کیا پیغام لائے ہو؟ کہا کہ امیرالمؤمنین انہوں نے آپ کو اجازت دے دی ہے. عمر رضی اللہ عنہ یہ سن کر بولے کہ اس جگہ دفن ہونے سے زیادہ مجھے اور کوئی چیز عزیز نہیں تھی. لیکن جب میری روح قبض ہو جائے تو مجھے اٹھا کر لے جانا اور پھر دوبارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو میرا سلام پہنچا کر ان سے کہنا کہ عمر نے آپ سے اجازت چاہی ہے. اگر اس وقت بھی وہ اجازت دے دیں تو مجھے وہیں دفن کر دینا، ورنہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینا. میں اس امر خلافت کا ان چند صحابہ سے زیادہ اور کسی کو مستحق نہیں سمجھتا جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت تک خوش اور راضی رہے. وہ حضرات میرے بعد جسے بھی خلیفہ بنائیں، خلیفہ وہی ہوگا اور تمہارے لیے ضروری ہے کہ تم اپنے خلیفہ کی باتیں توجہ سے سنو اور اس کی اطاعت کرو، آپ نے اس موقع پر عثمان، علی، طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کے نام لیے. اتنے میں ایک انصاری نوجوان داخل ہوا اور کہا کہ اے امیرالمؤمنین آپ کو بشارت ہو، اللہ عزوجل کی طرف سے، آپ کا اسلام میں پہلے داخل ہونے کی وجہ سے جو مرتبہ تھا وہ آپ کو معلوم ہے. پھر جب آپ خلیفہ ہوئے تو آپ نے انصاف کیا. پھر آپ نے شہادت پائی. عمر رضی اللہ عنہ بولے میرے بھائی کے بیٹے! کاش ان کی وجہ سے میں برابر چھوٹ جاؤں. نہ مجھے کوئی عذاب ہو اور نہ کوئی ثواب. ہاں میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ مہاجرین اولین کے ساتھ اچھا برتاو رکھے، ان کے حقوق پہچانے اور ان کی عزت کی حفاظت کرے اور میں اسے انصار کے بارے میں بھی اچھا برتاؤ رکھنے کی وصیت کرتا ہوں. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان والوں کو اپنے گھروں میں جگہ دی. (میری وصیت ہے کہ) ان کے اچھے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی جائے اور ان میں جو برے ہوں ان سے درگزر کیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی جو اللہ اور رسول کی ذمہ داری ہے (یعنی غیر مسلموں کی جو اسلامی حکومت کے تحت زندگی گزارتے ہیں) کہ ان سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے. انہیں بچا کر لڑا جائے اور طاقت سے زیادہ ان پر کوئی بار نہ ڈالا جائے.
*English Translation:*
Narrated `Amr bin Maimun Al-Audi: I saw `Umar bin Al-Khattab (when he was stabbed) saying, "O `Abdullah bin `Umar! Go to the mother of the believers Aisha and say, `Umar bin Al-Khattab sends his greetings to you,' and request her to allow me to be buried with my companions." (So, Ibn `Umar conveyed the message to `Aisha.) She said, "I had the idea of having this place for myself but today I prefer him (`Umar) to myself (and allow him to be buried there)." When `Abdullah bin `Umar returned, `Umar asked him, "What (news) do you have?" He replied, "O chief of the believers! She has allowed you (to be buried there)." On that `Umar said, "Nothing was more important to me than to be buried in that (sacred) place. So, when I expire, carry me there and pay my greetings to her (`Aisha ) and say, `Umar bin Al-Khattab asks permission; and if she gives permission, then bury me (there) and if she does not, then take me to the graveyard of the Muslims. I do not think any person has more right for the caliphate than those with whom Allah's Apostle (ﷺ) was always pleased till his death. And whoever is chosen by the people after me will be the caliph, and you people must listen to him and obey him," and then he mentioned the name of `Uthman, `Ali, Talha, Az-Zubair, `Abdur-Rahman bin `Auf and Sa`d bin Abi Waqqas. By this time a young man from Ansar came and said, "O chief of the believers! Be happy with Allah's glad tidings. The grade which you have in Islam is known to you, then you became the caliph and you ruled with justice and then you have been awarded martyrdom after all this." `Umar replied, "O son of my brother! Would that all that privileges will counterbalance (my short comings), so that I neither lose nor gain anything. I recommend my successor to be good to the early emigrants and realize their rights and to protect their honor and sacred things. And I also recommend him to be good to the Ansar who before them, had homes (in Medina) and had adopted the Faith. He should accept the good of the righteous among them and should excuse their wrongdoers. I recommend him to abide by the rules and regulations concerning the Dhimmis (protectees) of Allah and His Apostle, to fulfill their contracts completely and fight for them and not to tax (overburden) them beyond their capabilities."
*🥀فوائد:🥀*
🖋 شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظه الله تعالى
✍ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اس طویل حدیث سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آخری آرام گاہ اور ان کے نزدیک اس کی اہمیت ثابت کرنا چاہتے ہیں. اگرچہ اس حدیث میں آپ کے دفن ہونے کا ذکر نہیں، تاہم امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک دوسرے مقام پر اسے بیان کیا ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رضي الله عنه) کی وفات ہوگئی تو ہم ان کا جنازہ لے کر مسجد نبوی کی طرف چلے. وہاں پہنچ کر میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا سلام پہنچایا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اجازت طلب کرتے ہیں. ان کے اجازت دینے کے بعد انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دفن کیا گیا. (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث:3700)
✍ چونکہ آپ کی شہادت اچانک ہوئی تھی، اس لیے آپ کے نزدیک تین کام بہت اہم تھے:
٭ خلافت کا معاملہ.
٭ قرضوں کی ادائیگی.
٭ جوارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دفن ہونے کی خواہش.
ان میں مؤخر الذکر بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھا، چنانچہ آپ نے فرمایا کہ میرے نزدیک اس خواب گاہ کے حصول سے زیادہ اور کوئی چیز اہم نہ تھی. سب سے زیادہ فکر، تمنا اور خواہش یہی تھی کہ وہ مبارک اور مقدس جگہ مجھے حاصل ہو جائے. اس کے حصول کے لیے آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حضور بڑی عاجزانہ درخواست پیش کی. اپنے لخت جگر سے کہا کہ امیر المؤمنین کہنے کے بجائے میرا نام لینا. الغرض پوری طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اطمینان دلایا تاکہ وہ اس کے متعلق کوئی گرانی یا دباؤ محسوس نہ کریں. (فتح الباری:7/85) سبحان اللہ! کیا مقام ہے؟ ہر سال لاکھوں مسلمان مدینہ طیبہ پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درودوسلام پڑھتے ہیں، ساتھ ہی آپ (ﷺ) کے جانثاروں حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما پر بھی انہیں سلام بھیجنے کا موقع مل جاتا ہے.
والله تعالى أعلم.💐💎
Read More

جمعہ، 20 ستمبر، 2019

ضرورت برائے عالم حافظ قاری امام خطیب نائب امام خطیب

جمعہ, ستمبر 20, 2019 3
 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ضرورت برائے عالم حافظ قاری 
بروزمنگل 17۔9۔2019
🌹🌹🌹🌹🌹🌹

1۔مدرسہ کا نام معلوم نہیں 
2۔نزد مندرہ راولپنڈی 
3۔قاری صاحب کی ضرورت ھے 
تجربہ کار 

تنخواہ تقریبا 12000
4۔رابطہ نمبر 




🌹🌹🌹🌹🌹

1۔مدرسہ معاذ بن جبل
2۔نارتھ کراچی 
3۔باورچی کی ضرورت ھے 
تنخواہ تقریبا 17000
باقی معلومات رابطہ نمبر پر
4۔رابطہ نمبر 
03218986267

🌹🌹🌹🌹🌹

1۔جامع مسجد اویس قرنی، مدرسہ حفظ القرآن 
2۔یارو خان کراچی 
3۔حفظ کلاس کیلئے  تجربہ کار قاری صاحب کی ضرورت ھے
4۔رابطہ نمبر 
03122956840

پوسٹ نمبر 52
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
1۔جامع مسجد 
2۔قصور شہر 
3۔  امام و خطیب کی ضرورت ہے 

وظیفہ 18000 تک فیملی مکان گیس بجلی بل فری 
اگرگھر والے عالمہ یا حافظہ ہوں تو دینی تعلیم کی ترتیب پر معاوضہ علیحدہ ہوگا 
 4۔رابطہ نمبر 
03067711340

 پوسٹ نمبر 59
🗓 آج مورخہ 
15۔9۔2019 بروز اتوار

🌹🌹🌹🌹🌹
1۔ جامع مسجد 
2۔چکوال 
3۔ نائب خطیب خوش الحان عالم کی ضرورت ھے
❤ صبح کی نماز 
❤صبح و شام بچوں کو پڑھانا 
❤آذان دینا
❤ اور اگر امام صاحب نہ ھوں تو نمازیں اور جمعہ پڑھانا
💎 ابتدائی تنخواہ 13000 روپے گھر فریج چولھا گھرکی ضروریات موجود ھیں 
4۔رابطہ نمبر 
 مفتی محمد عبدالله  صاحب چکوال
 📞03057100490
Read More

جمعرات، 19 ستمبر، 2019

انبیاء علیہم السلام کے قصے اسلام کی سچی تاریخ ہیں | تالیفات اشرفیہ

جمعرات, ستمبر 19, 2019 0
✪ انبیاء علیہم السلام کے قصے اسلام کی سچی تاریخ ہیں 
اور قرآن مجید کا اہم موضوع ہیں 
✹ ہر مسلمان کو ضرور پڑھنے چاہئے ۔ اس کتاب کوپڑھنے سے ایمان تازہ ہوگا ۔ نیک اعمال کا شوق پیدا ہوگا ۔ پچھلی امتوں کے انبیاء علیہم السلام کی قوموں کے حالات معلوم ہونگے ۔ 
✹ ✹ اول البشر سے خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم تک 31 انبیاء کا تفصیلی تذکرہ ✹✹
★ یاد رکھئے !! آج ہم نے اپنی تاریخ اور اپنے ہیرو یعنی انبیاء علیہم السلام (اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ) بندوں کے حالات پڑھنا چھوڑ دئیے اسلئے ہماری آنے والی نسل کے ہیرو تبدیل ہوگئے ۔ اُن میں ایمان کی جڑیں کمزور ہوتی جارہی ہیں ۔ 
★ یہ کتاب آج ہی خریدیں ۔ خود بھی پڑھیں اور گھر میں بچوں کو پڑھ کر سنائیں ۔ 
★ یہ قصے ہر مسلمان کو زبانی یاد ہونے چاہئے 
★ ان سے اسلام کی حقانیت دل میں پختہ ہوتی ہے اور ایمان و یقین کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ 
☜☜ پورے پاکستان میں گھر بیٹھے منگوائیں 
✍ اپنا آرڈر ابھی بُک کروائیں ۔ اپنا مکمل نام اور ایڈریس لکھ کر اس واٹس ایپ نمبر پر بھیجئے 
WhatsApp # 03111255248
یا پھر آن لائن آرڈر کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں 
https://taleefat.com/QAM
Read More

جمعہ، 31 مئی، 2019

Holy Quran with Color Coded Tajweed Rules in PDF

جمعہ, مئی 31, 2019 0
 


ebook

Holy Quran with Color Coded Tajweed Rules in PDF



The Holy Quran, the word of Allah Almighty revealed to his final Prophet Muhammad (peace be upon him), forms the basis of Islam as a religion and way of life. Every Muslim should make the recitation of the Holy Quran in Arabic a mandatory part of his daily routine. Similarly some time should be allocated every day to study the translation and explanation of the Holy Quran in order to understand and practice its message.
This page has been created with the intention of spreading the message of the Holy Quran. Here, you can find the original Arabic version of the Quran, its simplified translations in English and Urdu (by Mufti Taqi Usmani Sahab Db), and links to the detailed commentary of the Quran by Mufti Muhammad Shafi Sahab RA (former grand Mufti of Pakistan).
Note: The translations shared on this page have been specifically developed for laymen (using simplified language). However, if you find difficulty in understanding any of the passages, consult a reliable scholar to help you.


DOWNLOAD

Read More

بدھ، 29 مئی، 2019

دوران اعتکاف ایک مسجد سے دوسری مسجد منتقلی

بدھ, مئی 29, 2019 0
السلام علیکم 

شیخ أنس مدنی صاحب یہ بتائیں کہ دوران اعتکاف ایک مسجد سے دوسری مسجد میں منتقلی ہو سکتی ھے؟

📩جواب📓




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بارک اللہ فیکم - عند الضرورۃ منتقلی درست ہے ،،،، بلاوجہ جائز نہیں ،،،، ضرورت جیسے مسجد میں کوئی تعمیری کام ،،،، یا نا گہانی کوئی پرابلم ہو ،،،
یا کوئی اور شرعی عذر ہو ،،،،، تو جائز ہے ،،،،،،
إن شاء اللہ کوئی حرج نہیں . وباللہ التوفيق .
Read More

اتوار، 12 مئی، 2019

*📖خـــــلاصــہ قـــــرآن* *📖پـــــارہ:6⃣* *لاَ يُحِبُّ اللّه*

اتوار, مئی 12, 2019 0

╔─────✨📖✨─────╗
   *📜خصوصی پوسٹ برائے رمضان 2019*
              *📖خـــــلاصــہ قـــــرآن*
╚─────✨📖✨─────╝


 *💫ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ*



         ••✥🌹✨✨✨🌹✥••

             *📖پـــــارہ:6⃣*

*لاَ يُحِبُّ اللّه*


*🔖مظلوم کو ظالم سے بدلہ*

 لینے کی اجازت ہے لیکن در گزر کرنے والے سے اللہ تعالی بھی درگزر کر دیتے ہیں۔

*⭕جو لوگ اللہ تعالی کو مانیں*

اور رسولوں کا انکار کریں یا کچھ رسولوں کو مانیں کچھ کا انکار کریں وہ پکے کافر اور ذلت آمیز عذاب کے مستحق ہیں اور جو لوگ اللہ تعالی اور اس کے تمام رسولوں کو تسلیم کریں وہ کامل ایمان والے ہیں اور قیامت میں اجر و ثواب کے مستحق ہیں۔

*🔳اس کے بعد یہود اور ان کی فطری خباثتوں کا تذکرہ*

 آیت نمبر ۱۵۳ سے آیت نمبر۱۶۱ تک آٹھ آیتوں میں کیا گیا ہے۔
یہودِ مدینہ نے حضور علیہ السلام سے کہا تھا کہ ہم آپ پر اس وقت ایمان لائیں گے جب آپ ہمارے نام پر اللہ تعالیٰ سے ایک خط لے کر آئیں۔

*📝اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ:--*

 آپ اس قسم کے بےجا مطالبات سے دل برداشتہ نہ ہوں، ان کے آباء و اجداد نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کیا تھا کہ ہم سے اللہ تعالی کی بالمشافہ ملاقات کراؤ! ان پر ایک کڑک مسلط کی گئی۔

_موسیٰ علیہ السلام کو ہم نے واضح دلائل اور معجزات عطاء کئے تھے۔ مگر اس کے باوجود یہ بچھڑے کی پرستش میں مبتلاء ہوگئے۔ ان کے سروں پر کوہ طور معلق کرکے ان سے عہد و پیمان لیا گیا۔ انہیں بیت المقدس میں عجز و انکساری کے ساتھ داخلہ کا حکم دیا، ہفتہ کا دن ان کی عبادت کے لئے مقرر کیا مگر یہ کسی بات پر بھی پورے نہیں اترے۔ ان کے جرائم کی فہرست بڑی طویل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ان کی نازیبا حرکات کی بناء پر اللہ تعالی نے ان کے دلوں پر ایسا ٹھپہ لگادیا ہے کہ اب یہ ایمان لاہی نہیں سکتے۔_

*🔘انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے قتل*

کا دعویٰ کیا جبکہ یہ عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے یا سولی پر چڑھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے شبہ کے اندر کسی دوسرے کو پھانسی پر لٹکا دیا اور عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر زندہ اٹھالیا، اللہ تعالی بڑے زبردست اور حکمت والے ہیں۔عیسیٰ علیہ السلام پر ان کی موت سے پہلے پہلے تمام اہل کتاب کو ضرور ایمان لانا پڑے گا۔

*⛔ان یہودیوں کی ظالمانہ حرکتوں*

 کی بناء پر پاکیزہ اور حلال چیزوں کو ان پر حرام کیا گیا۔ منع کرنے کے باوجود سود کھانے، لوگوں کا مال ناجائز طریقہ پر ہڑپ کر جانے کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کیا گیا ہے۔ لیکن ان میں ایسے اعتدال پسند علم و فضل والے بھی ہیں جو علم کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اللہ تعالی پر، اس کے نازل کردہ کلام پر اور آخرت پر ایمان لاتے ہوئے اسلام کو قبول کرکے نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم عظیم الشان جزا دیں گے۔ 

*✨پھر اختصار کے ساتھ سلسلۂ انبیاء کا تذکرہ*

کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے نوح، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون، سلیمان کو نبی بنایا۔ ان سب کو بشیر و نذیر بناکر ہم نے بھیجا تھا تاکہ لوگوں کے پاس کوئی بہانہ باقی نہ رہ جائے، آپ کو بھی انہی انبیاء علیہم السلام کی طرح نبی برحق بنایا گیا ہے۔ اگر آپ کی نبوت کی گواہی یہودی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گواہی کافی و شافی ہے۔

*⭕اس کے بعد قرآن کریم کا روئے سخن عیسائیوں*

 کی طرف ہوگیا۔ فرمایا دین میں مبالغہ آمیزی نہ کیا کرو۔ ادب و احترام کے جذبات کو اپنی حدود میں رکھنا چاہئے۔ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کہنا یا اللہ کا بیٹا کہنا کوئی دین داری نہیں ہے۔

_عیسیٰ علیہ السلام یا اللہ کے مقرب فرشتوں نے اللہ کا بندہ کہلانے میں کبھی کسی قسم کا عار محسوس نہیں کیا۔ معبود تو ایک ہی اللہ تعالی ہے، وہ اولاد سے پاک ہے۔ اس کے ہاں قرب کا معیار اعمال ہیں۔ جو ایمان اور اعمال صالحہ کرے گا اسے پورا پورا اجرو ثواب ملے گا اور اللہ تعالی اپنی طرف سے اضافی جزا بھی دیں گے اور بندگی سے شرم محسوس کرنے والے متکبرین کو دردناک عذاب دے گا اور اللہ کی گرفت سے انہیں بچانے والا کوئی نہیں ہوگا۔_

*🏷سورہ نساء کے آخر میں کلالہ*

(ایسی میت جس کے والدین اور اولاد موجود نہ ہوں) کی وراثت کے باقی ماندہ مسائل ذکر کرکے فرمایا کہ تمہیں گمراہی سے بچانے کے لئے اللہ تعالیٰ اپنے احکام کھول کھول کر بیان کرتے ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہیں۔

▪▪📖▪▪

*📖سورہ المائدہ*

_یہ سورہ مدنی ہے ایک سو بیس آیات اور سولہ رکوعات پر مشتمل ہے۔_

اس سورہ میں تشریعی مسائل، چوری، ڈاکہ اور قتل یا زخمی کردینے کے حوالہ سے قانون سازی کی گئی ہے اور قیامت کا تذکرہ ہے اور یہود و نصاریٰ کی طرف بھی روئے سخن رکھا گیا ہے۔

*✨سورہ کی ابتداء*

میں ہر قسم کے عہود و مواثیق کی پاسداری کا حکم ہے خصوصاً کلمہ شہادت پڑھنے کی وجہ سے ایمانی بنیادوں پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انہیں نبھانے کا حکم ہے۔ ایک موقع پر کافروں نے مسلمانوں کے جانور چھین لئے اور احرام باندھ کر بیت اللہ کی طرف عمرہ کے لئے چل دیئے۔ مسلمانوں نے ان پر حملہ آور ہوکر ان سے اپنے جانور واپس لینے کا ارادہ کیا

*👇🏻جس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:*

 حالتِ احرام میں کسی پر حملہ درحقیقت شعائر اللہ کی توہین ہے۔ کسی کی دشمنی میں اس حد تک تجاوز درست نہیں کہ تم ظلم و زیادتی پر اتر آؤ۔ تمہیں تو نیک کام میں تعاون اور برے کام میں عدم تعاون کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔

*🔖حلال و حرام جانوروں کا تذکرہ*

 اور حالت احرام میں شکار سے ممانعت کا بیان ہے۔

*📢حجۃ الوداع کے موقع پر دین اسلام*

کے مکمل اور اللہ تعالی کے پسندیدہ نظام حیات ہونے کا اعلان ہے۔

*🏷پرندوں، چوپایوں اور درندوں کی مدد سے شکار کے لئے اصول و ضوابط*

وضع کئے گئے ہیں۔ اہل کتاب کے ذبیحہ کا حکم اور ان کی خواتین سے نکاح کے جواز کا بیان ہے۔

*🍃پھر طہارت*

حاصل کرنے کے لئے وضو اور تیمم کا طریقہ اور اس کے بعض مسائل کا تذکرہ ہے۔ شرعی احکام میں آسانی اور سہولت کے پہلو کو مدنظر رکھنے کی نوید سنائی گئی اور نِعَم خداوندی پر شکر ادا کرنے کی تلقین ہے۔

*⚔حدیبیہ کے موقع*

 پر کافروں نے حملہ آور ہونے کا پروگرام بنایا اللہ تعالیٰ نے انہیں مرعوب کرکے حملہ کرنے سے باز رکھا، اس انعام خداوندی کا شکر اداکرنے اور توکل کا اہتمام کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

*🏷اس کے بعد اہل کتاب کا تذکرہ*

آیت نمبر ۱۲ سے ۸۲ تک ستر آیتوں میں کیا گیا ہے اور اس ضمن میں فوجداری معاملات کے لئے قانون سازی بھی کی گئی ہے۔ یہودیوں کو یاد دلایا گیا ہے کہ ان کے آباء و اجداد کو عہدو میثاق کا پابند بنا کر ان کے بارہ قبیلوں پر بارہ نگران مقرر کئے گئے تھے مگر انہوں نے عہد شکنی کی جس کی وجہ سے وہ سنگدل ہوگئے اور اللہ تعالی کے کلام میں رد و بدل اور خیانت کے جرم میں مبتلاء ہوگئے۔

_عیسائیوں کو بھی عہدو پیمان کا پابند بنایا گیا مگر وہ بھی عہد شکنی کے مرتکب ہوئے جس کی نحوست اور برے اثرات نے ان کے اندر بغض و عداوت کی خطرناک بیماری پیدا کردی۔_

*📕اہل کتاب سے خطاب ہے*

 کہ تمہارے پاس ہم نے اپنا رسول بھیج دیا ہے جو تمہاری خیانتوں پر تمہیں مطلع کرتا ہے اور نور ہدایت اور کتاب مبین لے کر آیا ہے۔ اس کی اتباع سے تم سلامتی کے راستے پاسکتے ہو اور کفر کی ظلمتوں سے نکل کر ایمان کی روشنی میں صراط مستقیم پر گامزن ہوسکتے ہو۔

*⭕عیسائیوں کے ’’الوہیت مسیح‘‘ کے عقیدہ کی مدلل تردید*

 اور یہودیوں کے من گھڑت عقیدہ پر گرفت ہے کہ اگر وہ اللہ تعالی کے بیٹے اور محبوب ہوتے تو اللہ تعالی انہیں عذاب میں کیوں مبتلاء کرتے۔

*⚔حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ*

ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کو جہاد کے لئے تیار کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ’’مذہبی اور سیاسی قیادت‘‘ کے منصب پر فائز فرما کر تمہارے خاندان میں انبیاء و رسل اور بادشاہ وملوک پیدا کئے۔ تمہیں بیت المقدس کو عمالقہ کے قبضہ سے آزاد کرانے کے لئے پیش رفت کرنی ہوگی۔

_اللہ تعالی نے تمہیں فتح و کامرانی سے ہمکنار کرنے کا وعدہ کررکھا ہے مگر وہ لوگ اپنی بزدلی اور طبعی خباثت کے پیش نظر جہاد سے پہلوتہی کرنے لگے اور عمالقہ کی طاقت و قوت سے مرعوب ہوکر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہنے لگے کہ آپ اپنے رب کے ساتھ مل کر جہاد کر کے بیت المقدس کو آزاد کرالیں ہم تو اپنے گھروں میں ہی بیٹھے رہیں گے۔_

*🔘پھر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام*

 کے دو بیٹوں کے باہمی اختلاف اور ان کی قربانی کا تذکرہ کرکے بتایا ہے کہ خیر و شر کی قوتیں روز اول سے باہم دست و گریبان ہیں۔ اللہ تعالیٰ متقی کی قربانی قبول کیا کرتے ہیں۔

_قابیل دنیائے انسانیت کا پہلا قاتل ہے، جس نے اپنی ضد اور عناد کی خاطر اپنے بھائی ہابیل کو قتل کردیا۔ دنیا میں قیامت تک جتنے قتل ہوں گے ان کا گناہ قاتل کے ساتھ ساتھ قتل کی طرح ڈالنے والے پہلے قاتل قابیل کو بھی ملے گا اور یہ ضابطہ بھی بیان کر دیا کہ انسانی جان اللہ تعالی کی نگاہ میں اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ ایک انسان کے قتل کا گناہ پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے اور کسی انسانی جان کو بچا لینے کا اجر و ثواب پوری انسانیت کو بچا لینے کے برابر ہے۔_

*⛔اسلامی حکومت کے باغی اور ڈاکو*

چونکہ معاشرہ میں بدامنی اور فساد پھیلانے کے مرتکب ہوتے ہیں اس لئے انہیں ملک بدر کردیا جائے یا مخالف سمت کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر پھانسی پر لٹکا کر قتل کر کے ان کے وجود سے اسلامی سرزمین کو پاک کردیا جائے۔ یہ تو دنیا کی رسوائی ہے۔

_آخرت میں بھی ان کے لئے عذاب عظیم ہے۔ البتہ گرفتاری سے پہلے اگر تائب ہوکر اپنی اصلاح کرکے ان جرائم سے باز آنے کی ضمانت دیں تو انہیں معافی دی جاسکتی ہے۔_

*💖اہل ایمان کو تقویٰ پر کاربند رہنے،*

 اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لئے اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے اور جہاد فی سبیل اللہ میں مصروف ہوکر فلاح و کامیابی حاصل کرنے کی دعوت دی ہے۔

_چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دے کر چوری کے سدباب کا بہترین انتظام کیا ہے کہ ہاتھ کٹ جانے کے بعد وہ چور بھی اس جرم سے تائب ہوجائے گا اور دوسرے چوروں کے لئے بھی عبرت کا سامان پیدا ہوجائے گا۔_

*⭕یہودیوں کے اعتراضات*

 کرنے اور حضور علیہ السلام پر ایمان نہ لانے سے آپ دل گرفتہ اور پریشان ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کافروں اور یہودیوں کی نازیبا حرکات سے آپ پریشان اور غمگین نہ ہوں۔ یہ لوگ عادی مجرم ہیں۔

_اللہ تعالی کے کلام میں تحریف، جھوٹ اور حرام خوری ان کی گھٹی میں داخل ہے۔ یہ ایسے لاعلاج مریض ہوچکے ہیں کہ اللہ تعالی انہیں پاک و صاف کرنا ہی نہیں چاہتے۔ دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب عظیم ان کا مقدر بن چکا ہے،_

*⚔پھر فوجداری قانون*

بیان کردیا کہ جان کے بدلہ جان، آنکھ کے بدلہ آنکھ، کان کے بدلہ کان، دانت کے بدلہ دانت ہوگا، لیکن اگر کوئی متأثر فریق درگزر اور معافی کا فیصلہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے گناہوں کی معافی کا وعدہ کررہے ہیں۔ اللہ کے بنائے ہوئے قوانین کی مخالفت کی نوعیت دیکھتے ہوئے ان پر عملدرآمد نہ کرنے والے کافر و فاسق ہیں۔

*📖قرآن کریم سابقہ کتب سماویہ کی تعلیمات*

 کا جامع اور محافظ ہے لہٰذا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو حکم دیا گیا کہ یہود و نصاریٰ کی خواہش کے مطابق قرآنی نظام سے انحراف نہ کیا جائے۔ ہر قوم کے لئے اللہ تعالی نے نظام حیات وضع کیا ہوا ہے۔ ہم چاہتے تو دنیا کے تمام انسانوں کو ایک ہی مذہب کا پابند بنادیتے مگر دنیادار الامتحان ہے اس میں کئے جانے والے پر ہی اخروی جزاء و سزا کا انحصار ہے۔

_اس لئے ہر شخص کو اعمال صالحہ میں سبقت لے جانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انسانوں کے وضع کردہ قوانین جاہلیت پر مبنی ہوتے ہیں جو فسق و فجور کی ترویج کا باعث ہوتے ہیں۔ یقین و ایمان کے حاملین کے لئے اللہ تعالی سے بہتر قانون سازی کون کرسکتا ہے؟_

*🔘یہود و نصاریٰ سے تعلقات*

ایمان کے منافی ہیں۔ اہل کتاب سے دوستی چاہنے والے قلبی مریض ہیں۔ دنیا کا عارضی نفع و نقصان ان کے پیش نظر ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ کی مخالفت سے ہماری معشیت تباہ ہوجائے گی

_حالانکہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو غلبہ عطا فرماکر ان کے معاشی حالات درست فرماسکتے ہیں، جو ان کے حمایتیوں کے لئے ندامت و شرمندگی کا باعث ہوسکتا ہے۔_

*🚫اگر کوئی اسلامی نظام حیات*

کو چھوڑ کر مرتد ہوجائے تو اس سے اسلام کی حقانیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اللہ تعالی ایسے لوگوں کو منظر سے ہٹاکر کسی دوسری قوم سے اپنے دین کا کام لے سکتے ہیں۔ وہ لوگ آپس میں محبت کرنے والے، اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے، کافروں کے لئے سختی کرنے والے، جہاد فی سبیل اللہ میں سردھڑ کی بازی لگانے والے اور کسی کی طعن و تشنیع کو خاطر میں لانے والے نہیں ہوں گے۔

_اہل کتاب کو مسلمانوں سے دشمنی کی وجہ صرف ان کا اللہ تعالی پر ایمان اور آسمانی نظام پر غیر متزلزل یقین ہے۔_ 

*🌀مسلمان قابل اعتراض نہیں*

بلکہ قابل اعتراض تو وہ بدترین لوگ ہیں، جن پر اللہ تعالی کی لعنت اور غضب ہوا اور سزا کے طور پر انہیں بندروں اور خنزیروں کی شکل میں مسخ کردیا گیا۔ یہ لوگ اس حد تک ہٹ دھرمی اور ضد میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالی پر اعتراض کرنے سے بھی نہیں چوکتے، یہ کہتے ہیں کہ (نعوذباللہ) اللہ بخیل ہے۔ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہاتھ تو ان کے بندھے ہوئے ہیں اور انکی زبان درازی کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی ہے۔

_اللہ کے ہاتھ تو کھلے ہوئے ہیں۔ وہ جیسے چاہتا ہے اپنے بندوں پر خرچ کرتا ہے۔ یہ لوگ بدزبانی اور سرکشی میں روز بروز بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ یہ قوموں کو لڑانے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالی ان جنگوں کی آگ کو ٹھنڈا کرتے رہتے ہیں۔_

*🎙پھر حضور علیہ السلام کو تبلیغ رسالت*

 کے فریضہ کی ادائیگی میں اپنی تمام صلاحیتیں صرف کرنے کا حکم ہے اور دشمنانِ اسلام سے آپ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دی گئی ہے۔

*🚫اس کے بعد نصاریٰ کے عقیدۂ تثلیث*

پر رد اور مریم وعیسیٰ علیہما السلام کی الوہیت کا بطلان واضح کرکے بتلایا ہے کہ عیسیٰ کیسے خدا ہوسکتے ہیں وہ تو اپنی والدہ مریم کے ہاں پیدا ہوئے اور وہ دونوں کھانے پینے کے محتاج ہیں۔ بنی اسرائیل کے ملعون قرار پانے کی وجہ ممنوعات و محرمات سے اجتناب نہ کرنا ہے۔

_نصاریٰ کے مقابلہ میں مشرکین اور یہود مسلمانوں کے ساتھ زیادہ دشمنی رکھتے ہیں۔_

*📝اہم نکات۔۔۔*

*🔖عمل کی باتیں*

*⬅ دوسروں کی غلطی کو اچھالنے سے بچنا ھے ۔کیونکہ اللہ تعالی کو پسند نہیں۔*

*⬅اللہ تعالی نے ہر نبی کا ایک مقام متعین کر دیا ھے ۔ان میں تفریق سے بچنا ھے۔* 

*⬅اھل کتاب کی طرح حرام کو حلال نہیں کرنا ورنہ دنیا میں بھی سزا ملے گی۔*

*⬅افراط و تفریط کی ہر روش سے بچتے ھوئے اعتدال اختیار کرنا ھی اصل دین ھے۔*

*⬅اللہ تعالی کو اس کے اصل مقام الوہیت اور عیسیؑ کو ان کے مقام رسالت پر رکھنا ھے ۔تثلیث کی نفی کرنی ھے۔*

*⬅ اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرنے کو عار نہیں سمجھنا ۔نماز ۔زکواۃ ۔حجاب کے معاملے میں شرمندہ نہیں ھونا ھے۔*

*⬅اللہ تعالی سے کئے ھوئے سب وعدے پورے کرنا اھل ایمان کے لئے ضروری ھے۔*

*⬅جھوٹ ،چوری ،زنا ۔غلط دوستیوں پر کسی کا ساتھ نہیں دینا لیکن نیکی اور بھلائی میں بھرپور تعاون کرنا۔*

*⬅حرام کھانے مثلا مردار ،خون ،خنزیر ،غیر اللہ کے لئے یا آستانوں کا ذبیحہ ۔درندے کا شکار وغیرہ۔*

*⬅پانسوں یا کسی بھی ذریعے قسمت کا حال یا غیب کی خبر معلوم کرنا حرام ھے۔*

*⬅دین مکمل ھو چکا ھے ،اس میں کسی چیز کی گنجائش نہیں ۔جو پہلے دین تھا وھی آج بھی دین ھے۔*

*⬅طیب کھانا پینا اور پاکیزہ عورتیں حلال ھیں خواہ اھل کتاب کی ھوں یا اھل ایمان کی۔*

*⬅ وضو نماز کے لئے ضروری ،اللہ تعالی کی قربت ،اعضاء کے چمکنے اور گناہ دھلنے کا ذریعہ ۔۔پانی نہ ھو تو تیمم کی سہولت ھے۔* 

*⬅ دشمنی میں بھی عدل نہ چھوڑنا متقی ھونے کی علامت ھے۔* 

*⬅اقامت صلاۃ ،ادائے زکواۃ ،ایمان بالرسل ،اللہ تعالی کو قرض حسنہ دینے سے برائیاں دور ھونگی اور جنت ٹھکانہ ھوگی۔*

*⬅نیکی کے خیالات بے مقصد نہیں ھوتے ،اس لئے نیکی کے کسی موقع کو انکار کر کے گنوانا نہیں ھے۔*

*⬅حسد بری بلا ھے ۔جس نے بھائی کی جان لینا آسان کر دیا ھے ۔خود کو حاسدین میں شامل ھونے سے بچانا ھے۔* 

*⬅نیک اعمال کے ذریعے اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنا ھے اور کامیابی کے لئے مزید کوشش کرتے رھنا ھے۔*

*⬅سچی دوستی اللہ تعالی اور رسول اور اھل ایمان سے رکھنی چاھیے ۔دین کو کھیل بنانے والوں اور کفار سے نہیں۔*

*⬅دین سے روگردانی کی سزا اللہ تعالی یہ دیں گے کہ ان لوگوں کو ختم کرکے نئے لوگوں کو دیں گے ۔جو اللہ سے محبت کریں گے اور اللہ ان سے محبت کرے گا۔*

*⬅نصاریٰ کی تعریف ان کے تکبر نہ کرنے کی وجہ سےکی گئی ۔تکبر اللہ تعالی کو سخت نا پسند ھے ،لہذا تکبر سے اجتناب ضروری ھے۔*

*آئیے‼*
اللہ تعالی نے جن حرمتوں کی پاسداری کا حکم دیا ھے ان کا لحاظ کریں ۔۔

🌹🌹♥▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬

*📃پیشکشں:*

*🎓 محمد عتیق الرحمن* 

*📲ایڈ ہونے کے لیے رابطہ نمبر*
*00923317241688*
Read More

Post Top Ad

Your Ad Spot