مئی 2019 - مکتبہ فیوض القرآن

یہ بلاگ اسلامی معلومات کے ڈیجیٹل اور فزیکل وسائل تک رسائی کےلیے مواد مہیا کرتا ھے۔ ھمارے واٹس ایپ پر رابطہ کرٰیں 00-92-331-7241688

تازہ ترین

Sponser

Udemy.com Home page 110x200

Translate

جمعہ، 31 مئی، 2019

Holy Quran with Color Coded Tajweed Rules in PDF

جمعہ, مئی 31, 2019 0
 


ebook

Holy Quran with Color Coded Tajweed Rules in PDF



The Holy Quran, the word of Allah Almighty revealed to his final Prophet Muhammad (peace be upon him), forms the basis of Islam as a religion and way of life. Every Muslim should make the recitation of the Holy Quran in Arabic a mandatory part of his daily routine. Similarly some time should be allocated every day to study the translation and explanation of the Holy Quran in order to understand and practice its message.
This page has been created with the intention of spreading the message of the Holy Quran. Here, you can find the original Arabic version of the Quran, its simplified translations in English and Urdu (by Mufti Taqi Usmani Sahab Db), and links to the detailed commentary of the Quran by Mufti Muhammad Shafi Sahab RA (former grand Mufti of Pakistan).
Note: The translations shared on this page have been specifically developed for laymen (using simplified language). However, if you find difficulty in understanding any of the passages, consult a reliable scholar to help you.


DOWNLOAD

Read More

بدھ، 29 مئی، 2019

دوران اعتکاف ایک مسجد سے دوسری مسجد منتقلی

بدھ, مئی 29, 2019 0
السلام علیکم 

شیخ أنس مدنی صاحب یہ بتائیں کہ دوران اعتکاف ایک مسجد سے دوسری مسجد میں منتقلی ہو سکتی ھے؟

📩جواب📓




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بارک اللہ فیکم - عند الضرورۃ منتقلی درست ہے ،،،، بلاوجہ جائز نہیں ،،،، ضرورت جیسے مسجد میں کوئی تعمیری کام ،،،، یا نا گہانی کوئی پرابلم ہو ،،،
یا کوئی اور شرعی عذر ہو ،،،،، تو جائز ہے ،،،،،،
إن شاء اللہ کوئی حرج نہیں . وباللہ التوفيق .
Read More

اتوار، 12 مئی، 2019

*📖خـــــلاصــہ قـــــرآن* *📖پـــــارہ:6⃣* *لاَ يُحِبُّ اللّه*

اتوار, مئی 12, 2019 0

╔─────✨📖✨─────╗
   *📜خصوصی پوسٹ برائے رمضان 2019*
              *📖خـــــلاصــہ قـــــرآن*
╚─────✨📖✨─────╝


 *💫ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ*



         ••✥🌹✨✨✨🌹✥••

             *📖پـــــارہ:6⃣*

*لاَ يُحِبُّ اللّه*


*🔖مظلوم کو ظالم سے بدلہ*

 لینے کی اجازت ہے لیکن در گزر کرنے والے سے اللہ تعالی بھی درگزر کر دیتے ہیں۔

*⭕جو لوگ اللہ تعالی کو مانیں*

اور رسولوں کا انکار کریں یا کچھ رسولوں کو مانیں کچھ کا انکار کریں وہ پکے کافر اور ذلت آمیز عذاب کے مستحق ہیں اور جو لوگ اللہ تعالی اور اس کے تمام رسولوں کو تسلیم کریں وہ کامل ایمان والے ہیں اور قیامت میں اجر و ثواب کے مستحق ہیں۔

*🔳اس کے بعد یہود اور ان کی فطری خباثتوں کا تذکرہ*

 آیت نمبر ۱۵۳ سے آیت نمبر۱۶۱ تک آٹھ آیتوں میں کیا گیا ہے۔
یہودِ مدینہ نے حضور علیہ السلام سے کہا تھا کہ ہم آپ پر اس وقت ایمان لائیں گے جب آپ ہمارے نام پر اللہ تعالیٰ سے ایک خط لے کر آئیں۔

*📝اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ:--*

 آپ اس قسم کے بےجا مطالبات سے دل برداشتہ نہ ہوں، ان کے آباء و اجداد نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کیا تھا کہ ہم سے اللہ تعالی کی بالمشافہ ملاقات کراؤ! ان پر ایک کڑک مسلط کی گئی۔

_موسیٰ علیہ السلام کو ہم نے واضح دلائل اور معجزات عطاء کئے تھے۔ مگر اس کے باوجود یہ بچھڑے کی پرستش میں مبتلاء ہوگئے۔ ان کے سروں پر کوہ طور معلق کرکے ان سے عہد و پیمان لیا گیا۔ انہیں بیت المقدس میں عجز و انکساری کے ساتھ داخلہ کا حکم دیا، ہفتہ کا دن ان کی عبادت کے لئے مقرر کیا مگر یہ کسی بات پر بھی پورے نہیں اترے۔ ان کے جرائم کی فہرست بڑی طویل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ان کی نازیبا حرکات کی بناء پر اللہ تعالی نے ان کے دلوں پر ایسا ٹھپہ لگادیا ہے کہ اب یہ ایمان لاہی نہیں سکتے۔_

*🔘انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے قتل*

کا دعویٰ کیا جبکہ یہ عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے یا سولی پر چڑھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے شبہ کے اندر کسی دوسرے کو پھانسی پر لٹکا دیا اور عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر زندہ اٹھالیا، اللہ تعالی بڑے زبردست اور حکمت والے ہیں۔عیسیٰ علیہ السلام پر ان کی موت سے پہلے پہلے تمام اہل کتاب کو ضرور ایمان لانا پڑے گا۔

*⛔ان یہودیوں کی ظالمانہ حرکتوں*

 کی بناء پر پاکیزہ اور حلال چیزوں کو ان پر حرام کیا گیا۔ منع کرنے کے باوجود سود کھانے، لوگوں کا مال ناجائز طریقہ پر ہڑپ کر جانے کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کیا گیا ہے۔ لیکن ان میں ایسے اعتدال پسند علم و فضل والے بھی ہیں جو علم کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اللہ تعالی پر، اس کے نازل کردہ کلام پر اور آخرت پر ایمان لاتے ہوئے اسلام کو قبول کرکے نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم عظیم الشان جزا دیں گے۔ 

*✨پھر اختصار کے ساتھ سلسلۂ انبیاء کا تذکرہ*

کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے نوح، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون، سلیمان کو نبی بنایا۔ ان سب کو بشیر و نذیر بناکر ہم نے بھیجا تھا تاکہ لوگوں کے پاس کوئی بہانہ باقی نہ رہ جائے، آپ کو بھی انہی انبیاء علیہم السلام کی طرح نبی برحق بنایا گیا ہے۔ اگر آپ کی نبوت کی گواہی یہودی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گواہی کافی و شافی ہے۔

*⭕اس کے بعد قرآن کریم کا روئے سخن عیسائیوں*

 کی طرف ہوگیا۔ فرمایا دین میں مبالغہ آمیزی نہ کیا کرو۔ ادب و احترام کے جذبات کو اپنی حدود میں رکھنا چاہئے۔ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کہنا یا اللہ کا بیٹا کہنا کوئی دین داری نہیں ہے۔

_عیسیٰ علیہ السلام یا اللہ کے مقرب فرشتوں نے اللہ کا بندہ کہلانے میں کبھی کسی قسم کا عار محسوس نہیں کیا۔ معبود تو ایک ہی اللہ تعالی ہے، وہ اولاد سے پاک ہے۔ اس کے ہاں قرب کا معیار اعمال ہیں۔ جو ایمان اور اعمال صالحہ کرے گا اسے پورا پورا اجرو ثواب ملے گا اور اللہ تعالی اپنی طرف سے اضافی جزا بھی دیں گے اور بندگی سے شرم محسوس کرنے والے متکبرین کو دردناک عذاب دے گا اور اللہ کی گرفت سے انہیں بچانے والا کوئی نہیں ہوگا۔_

*🏷سورہ نساء کے آخر میں کلالہ*

(ایسی میت جس کے والدین اور اولاد موجود نہ ہوں) کی وراثت کے باقی ماندہ مسائل ذکر کرکے فرمایا کہ تمہیں گمراہی سے بچانے کے لئے اللہ تعالیٰ اپنے احکام کھول کھول کر بیان کرتے ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہیں۔

▪▪📖▪▪

*📖سورہ المائدہ*

_یہ سورہ مدنی ہے ایک سو بیس آیات اور سولہ رکوعات پر مشتمل ہے۔_

اس سورہ میں تشریعی مسائل، چوری، ڈاکہ اور قتل یا زخمی کردینے کے حوالہ سے قانون سازی کی گئی ہے اور قیامت کا تذکرہ ہے اور یہود و نصاریٰ کی طرف بھی روئے سخن رکھا گیا ہے۔

*✨سورہ کی ابتداء*

میں ہر قسم کے عہود و مواثیق کی پاسداری کا حکم ہے خصوصاً کلمہ شہادت پڑھنے کی وجہ سے ایمانی بنیادوں پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انہیں نبھانے کا حکم ہے۔ ایک موقع پر کافروں نے مسلمانوں کے جانور چھین لئے اور احرام باندھ کر بیت اللہ کی طرف عمرہ کے لئے چل دیئے۔ مسلمانوں نے ان پر حملہ آور ہوکر ان سے اپنے جانور واپس لینے کا ارادہ کیا

*👇🏻جس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:*

 حالتِ احرام میں کسی پر حملہ درحقیقت شعائر اللہ کی توہین ہے۔ کسی کی دشمنی میں اس حد تک تجاوز درست نہیں کہ تم ظلم و زیادتی پر اتر آؤ۔ تمہیں تو نیک کام میں تعاون اور برے کام میں عدم تعاون کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔

*🔖حلال و حرام جانوروں کا تذکرہ*

 اور حالت احرام میں شکار سے ممانعت کا بیان ہے۔

*📢حجۃ الوداع کے موقع پر دین اسلام*

کے مکمل اور اللہ تعالی کے پسندیدہ نظام حیات ہونے کا اعلان ہے۔

*🏷پرندوں، چوپایوں اور درندوں کی مدد سے شکار کے لئے اصول و ضوابط*

وضع کئے گئے ہیں۔ اہل کتاب کے ذبیحہ کا حکم اور ان کی خواتین سے نکاح کے جواز کا بیان ہے۔

*🍃پھر طہارت*

حاصل کرنے کے لئے وضو اور تیمم کا طریقہ اور اس کے بعض مسائل کا تذکرہ ہے۔ شرعی احکام میں آسانی اور سہولت کے پہلو کو مدنظر رکھنے کی نوید سنائی گئی اور نِعَم خداوندی پر شکر ادا کرنے کی تلقین ہے۔

*⚔حدیبیہ کے موقع*

 پر کافروں نے حملہ آور ہونے کا پروگرام بنایا اللہ تعالیٰ نے انہیں مرعوب کرکے حملہ کرنے سے باز رکھا، اس انعام خداوندی کا شکر اداکرنے اور توکل کا اہتمام کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

*🏷اس کے بعد اہل کتاب کا تذکرہ*

آیت نمبر ۱۲ سے ۸۲ تک ستر آیتوں میں کیا گیا ہے اور اس ضمن میں فوجداری معاملات کے لئے قانون سازی بھی کی گئی ہے۔ یہودیوں کو یاد دلایا گیا ہے کہ ان کے آباء و اجداد کو عہدو میثاق کا پابند بنا کر ان کے بارہ قبیلوں پر بارہ نگران مقرر کئے گئے تھے مگر انہوں نے عہد شکنی کی جس کی وجہ سے وہ سنگدل ہوگئے اور اللہ تعالی کے کلام میں رد و بدل اور خیانت کے جرم میں مبتلاء ہوگئے۔

_عیسائیوں کو بھی عہدو پیمان کا پابند بنایا گیا مگر وہ بھی عہد شکنی کے مرتکب ہوئے جس کی نحوست اور برے اثرات نے ان کے اندر بغض و عداوت کی خطرناک بیماری پیدا کردی۔_

*📕اہل کتاب سے خطاب ہے*

 کہ تمہارے پاس ہم نے اپنا رسول بھیج دیا ہے جو تمہاری خیانتوں پر تمہیں مطلع کرتا ہے اور نور ہدایت اور کتاب مبین لے کر آیا ہے۔ اس کی اتباع سے تم سلامتی کے راستے پاسکتے ہو اور کفر کی ظلمتوں سے نکل کر ایمان کی روشنی میں صراط مستقیم پر گامزن ہوسکتے ہو۔

*⭕عیسائیوں کے ’’الوہیت مسیح‘‘ کے عقیدہ کی مدلل تردید*

 اور یہودیوں کے من گھڑت عقیدہ پر گرفت ہے کہ اگر وہ اللہ تعالی کے بیٹے اور محبوب ہوتے تو اللہ تعالی انہیں عذاب میں کیوں مبتلاء کرتے۔

*⚔حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ*

ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کو جہاد کے لئے تیار کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ’’مذہبی اور سیاسی قیادت‘‘ کے منصب پر فائز فرما کر تمہارے خاندان میں انبیاء و رسل اور بادشاہ وملوک پیدا کئے۔ تمہیں بیت المقدس کو عمالقہ کے قبضہ سے آزاد کرانے کے لئے پیش رفت کرنی ہوگی۔

_اللہ تعالی نے تمہیں فتح و کامرانی سے ہمکنار کرنے کا وعدہ کررکھا ہے مگر وہ لوگ اپنی بزدلی اور طبعی خباثت کے پیش نظر جہاد سے پہلوتہی کرنے لگے اور عمالقہ کی طاقت و قوت سے مرعوب ہوکر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہنے لگے کہ آپ اپنے رب کے ساتھ مل کر جہاد کر کے بیت المقدس کو آزاد کرالیں ہم تو اپنے گھروں میں ہی بیٹھے رہیں گے۔_

*🔘پھر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام*

 کے دو بیٹوں کے باہمی اختلاف اور ان کی قربانی کا تذکرہ کرکے بتایا ہے کہ خیر و شر کی قوتیں روز اول سے باہم دست و گریبان ہیں۔ اللہ تعالیٰ متقی کی قربانی قبول کیا کرتے ہیں۔

_قابیل دنیائے انسانیت کا پہلا قاتل ہے، جس نے اپنی ضد اور عناد کی خاطر اپنے بھائی ہابیل کو قتل کردیا۔ دنیا میں قیامت تک جتنے قتل ہوں گے ان کا گناہ قاتل کے ساتھ ساتھ قتل کی طرح ڈالنے والے پہلے قاتل قابیل کو بھی ملے گا اور یہ ضابطہ بھی بیان کر دیا کہ انسانی جان اللہ تعالی کی نگاہ میں اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ ایک انسان کے قتل کا گناہ پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے اور کسی انسانی جان کو بچا لینے کا اجر و ثواب پوری انسانیت کو بچا لینے کے برابر ہے۔_

*⛔اسلامی حکومت کے باغی اور ڈاکو*

چونکہ معاشرہ میں بدامنی اور فساد پھیلانے کے مرتکب ہوتے ہیں اس لئے انہیں ملک بدر کردیا جائے یا مخالف سمت کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر پھانسی پر لٹکا کر قتل کر کے ان کے وجود سے اسلامی سرزمین کو پاک کردیا جائے۔ یہ تو دنیا کی رسوائی ہے۔

_آخرت میں بھی ان کے لئے عذاب عظیم ہے۔ البتہ گرفتاری سے پہلے اگر تائب ہوکر اپنی اصلاح کرکے ان جرائم سے باز آنے کی ضمانت دیں تو انہیں معافی دی جاسکتی ہے۔_

*💖اہل ایمان کو تقویٰ پر کاربند رہنے،*

 اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لئے اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے اور جہاد فی سبیل اللہ میں مصروف ہوکر فلاح و کامیابی حاصل کرنے کی دعوت دی ہے۔

_چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دے کر چوری کے سدباب کا بہترین انتظام کیا ہے کہ ہاتھ کٹ جانے کے بعد وہ چور بھی اس جرم سے تائب ہوجائے گا اور دوسرے چوروں کے لئے بھی عبرت کا سامان پیدا ہوجائے گا۔_

*⭕یہودیوں کے اعتراضات*

 کرنے اور حضور علیہ السلام پر ایمان نہ لانے سے آپ دل گرفتہ اور پریشان ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کافروں اور یہودیوں کی نازیبا حرکات سے آپ پریشان اور غمگین نہ ہوں۔ یہ لوگ عادی مجرم ہیں۔

_اللہ تعالی کے کلام میں تحریف، جھوٹ اور حرام خوری ان کی گھٹی میں داخل ہے۔ یہ ایسے لاعلاج مریض ہوچکے ہیں کہ اللہ تعالی انہیں پاک و صاف کرنا ہی نہیں چاہتے۔ دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب عظیم ان کا مقدر بن چکا ہے،_

*⚔پھر فوجداری قانون*

بیان کردیا کہ جان کے بدلہ جان، آنکھ کے بدلہ آنکھ، کان کے بدلہ کان، دانت کے بدلہ دانت ہوگا، لیکن اگر کوئی متأثر فریق درگزر اور معافی کا فیصلہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے گناہوں کی معافی کا وعدہ کررہے ہیں۔ اللہ کے بنائے ہوئے قوانین کی مخالفت کی نوعیت دیکھتے ہوئے ان پر عملدرآمد نہ کرنے والے کافر و فاسق ہیں۔

*📖قرآن کریم سابقہ کتب سماویہ کی تعلیمات*

 کا جامع اور محافظ ہے لہٰذا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو حکم دیا گیا کہ یہود و نصاریٰ کی خواہش کے مطابق قرآنی نظام سے انحراف نہ کیا جائے۔ ہر قوم کے لئے اللہ تعالی نے نظام حیات وضع کیا ہوا ہے۔ ہم چاہتے تو دنیا کے تمام انسانوں کو ایک ہی مذہب کا پابند بنادیتے مگر دنیادار الامتحان ہے اس میں کئے جانے والے پر ہی اخروی جزاء و سزا کا انحصار ہے۔

_اس لئے ہر شخص کو اعمال صالحہ میں سبقت لے جانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انسانوں کے وضع کردہ قوانین جاہلیت پر مبنی ہوتے ہیں جو فسق و فجور کی ترویج کا باعث ہوتے ہیں۔ یقین و ایمان کے حاملین کے لئے اللہ تعالی سے بہتر قانون سازی کون کرسکتا ہے؟_

*🔘یہود و نصاریٰ سے تعلقات*

ایمان کے منافی ہیں۔ اہل کتاب سے دوستی چاہنے والے قلبی مریض ہیں۔ دنیا کا عارضی نفع و نقصان ان کے پیش نظر ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ کی مخالفت سے ہماری معشیت تباہ ہوجائے گی

_حالانکہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو غلبہ عطا فرماکر ان کے معاشی حالات درست فرماسکتے ہیں، جو ان کے حمایتیوں کے لئے ندامت و شرمندگی کا باعث ہوسکتا ہے۔_

*🚫اگر کوئی اسلامی نظام حیات*

کو چھوڑ کر مرتد ہوجائے تو اس سے اسلام کی حقانیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اللہ تعالی ایسے لوگوں کو منظر سے ہٹاکر کسی دوسری قوم سے اپنے دین کا کام لے سکتے ہیں۔ وہ لوگ آپس میں محبت کرنے والے، اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے، کافروں کے لئے سختی کرنے والے، جہاد فی سبیل اللہ میں سردھڑ کی بازی لگانے والے اور کسی کی طعن و تشنیع کو خاطر میں لانے والے نہیں ہوں گے۔

_اہل کتاب کو مسلمانوں سے دشمنی کی وجہ صرف ان کا اللہ تعالی پر ایمان اور آسمانی نظام پر غیر متزلزل یقین ہے۔_ 

*🌀مسلمان قابل اعتراض نہیں*

بلکہ قابل اعتراض تو وہ بدترین لوگ ہیں، جن پر اللہ تعالی کی لعنت اور غضب ہوا اور سزا کے طور پر انہیں بندروں اور خنزیروں کی شکل میں مسخ کردیا گیا۔ یہ لوگ اس حد تک ہٹ دھرمی اور ضد میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالی پر اعتراض کرنے سے بھی نہیں چوکتے، یہ کہتے ہیں کہ (نعوذباللہ) اللہ بخیل ہے۔ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہاتھ تو ان کے بندھے ہوئے ہیں اور انکی زبان درازی کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی ہے۔

_اللہ کے ہاتھ تو کھلے ہوئے ہیں۔ وہ جیسے چاہتا ہے اپنے بندوں پر خرچ کرتا ہے۔ یہ لوگ بدزبانی اور سرکشی میں روز بروز بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ یہ قوموں کو لڑانے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالی ان جنگوں کی آگ کو ٹھنڈا کرتے رہتے ہیں۔_

*🎙پھر حضور علیہ السلام کو تبلیغ رسالت*

 کے فریضہ کی ادائیگی میں اپنی تمام صلاحیتیں صرف کرنے کا حکم ہے اور دشمنانِ اسلام سے آپ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دی گئی ہے۔

*🚫اس کے بعد نصاریٰ کے عقیدۂ تثلیث*

پر رد اور مریم وعیسیٰ علیہما السلام کی الوہیت کا بطلان واضح کرکے بتلایا ہے کہ عیسیٰ کیسے خدا ہوسکتے ہیں وہ تو اپنی والدہ مریم کے ہاں پیدا ہوئے اور وہ دونوں کھانے پینے کے محتاج ہیں۔ بنی اسرائیل کے ملعون قرار پانے کی وجہ ممنوعات و محرمات سے اجتناب نہ کرنا ہے۔

_نصاریٰ کے مقابلہ میں مشرکین اور یہود مسلمانوں کے ساتھ زیادہ دشمنی رکھتے ہیں۔_

*📝اہم نکات۔۔۔*

*🔖عمل کی باتیں*

*⬅ دوسروں کی غلطی کو اچھالنے سے بچنا ھے ۔کیونکہ اللہ تعالی کو پسند نہیں۔*

*⬅اللہ تعالی نے ہر نبی کا ایک مقام متعین کر دیا ھے ۔ان میں تفریق سے بچنا ھے۔* 

*⬅اھل کتاب کی طرح حرام کو حلال نہیں کرنا ورنہ دنیا میں بھی سزا ملے گی۔*

*⬅افراط و تفریط کی ہر روش سے بچتے ھوئے اعتدال اختیار کرنا ھی اصل دین ھے۔*

*⬅اللہ تعالی کو اس کے اصل مقام الوہیت اور عیسیؑ کو ان کے مقام رسالت پر رکھنا ھے ۔تثلیث کی نفی کرنی ھے۔*

*⬅ اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرنے کو عار نہیں سمجھنا ۔نماز ۔زکواۃ ۔حجاب کے معاملے میں شرمندہ نہیں ھونا ھے۔*

*⬅اللہ تعالی سے کئے ھوئے سب وعدے پورے کرنا اھل ایمان کے لئے ضروری ھے۔*

*⬅جھوٹ ،چوری ،زنا ۔غلط دوستیوں پر کسی کا ساتھ نہیں دینا لیکن نیکی اور بھلائی میں بھرپور تعاون کرنا۔*

*⬅حرام کھانے مثلا مردار ،خون ،خنزیر ،غیر اللہ کے لئے یا آستانوں کا ذبیحہ ۔درندے کا شکار وغیرہ۔*

*⬅پانسوں یا کسی بھی ذریعے قسمت کا حال یا غیب کی خبر معلوم کرنا حرام ھے۔*

*⬅دین مکمل ھو چکا ھے ،اس میں کسی چیز کی گنجائش نہیں ۔جو پہلے دین تھا وھی آج بھی دین ھے۔*

*⬅طیب کھانا پینا اور پاکیزہ عورتیں حلال ھیں خواہ اھل کتاب کی ھوں یا اھل ایمان کی۔*

*⬅ وضو نماز کے لئے ضروری ،اللہ تعالی کی قربت ،اعضاء کے چمکنے اور گناہ دھلنے کا ذریعہ ۔۔پانی نہ ھو تو تیمم کی سہولت ھے۔* 

*⬅ دشمنی میں بھی عدل نہ چھوڑنا متقی ھونے کی علامت ھے۔* 

*⬅اقامت صلاۃ ،ادائے زکواۃ ،ایمان بالرسل ،اللہ تعالی کو قرض حسنہ دینے سے برائیاں دور ھونگی اور جنت ٹھکانہ ھوگی۔*

*⬅نیکی کے خیالات بے مقصد نہیں ھوتے ،اس لئے نیکی کے کسی موقع کو انکار کر کے گنوانا نہیں ھے۔*

*⬅حسد بری بلا ھے ۔جس نے بھائی کی جان لینا آسان کر دیا ھے ۔خود کو حاسدین میں شامل ھونے سے بچانا ھے۔* 

*⬅نیک اعمال کے ذریعے اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنا ھے اور کامیابی کے لئے مزید کوشش کرتے رھنا ھے۔*

*⬅سچی دوستی اللہ تعالی اور رسول اور اھل ایمان سے رکھنی چاھیے ۔دین کو کھیل بنانے والوں اور کفار سے نہیں۔*

*⬅دین سے روگردانی کی سزا اللہ تعالی یہ دیں گے کہ ان لوگوں کو ختم کرکے نئے لوگوں کو دیں گے ۔جو اللہ سے محبت کریں گے اور اللہ ان سے محبت کرے گا۔*

*⬅نصاریٰ کی تعریف ان کے تکبر نہ کرنے کی وجہ سےکی گئی ۔تکبر اللہ تعالی کو سخت نا پسند ھے ،لہذا تکبر سے اجتناب ضروری ھے۔*

*آئیے‼*
اللہ تعالی نے جن حرمتوں کی پاسداری کا حکم دیا ھے ان کا لحاظ کریں ۔۔

🌹🌹♥▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬

*📃پیشکشں:*

*🎓 محمد عتیق الرحمن* 

*📲ایڈ ہونے کے لیے رابطہ نمبر*
*00923317241688*
Read More

خلاصہ قرآن پارہ وإذا سمعوا. پارہ 7

اتوار, مئی 12, 2019 0

╔─────✨📖✨─────╗
   *📜خصوصی پوسٹ برائے رمضان 2019*
              *📖خـــــلاصــہ قـــــرآن*
╚─────✨📖✨─────╝
 *💫ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ*


 *🌹مجموعه فيوض القرآن*

         ••✥🌹✨✨✨🌹✥••

             *📖پـــــارہ:7⃣*

*وَإِذَا سَمِعُواْ*


*🔖ابتداء میں عیسائیت کے منصف مزاج اور معتدل طبقہ* کی تعریف کی گئی ہے۔

_واقعہ یہ پیش آیا تھا کہ قریش مکہ کے مظالم سے تنگ آکر حضور علیہ السلام کی اجازت سے مسلمانوں کی ایک جماعت ہجرت کرکے عیسائیوں کے ملک حبشہ چلی گئی۔ مشرکین نے ان کا تعاقب کیا اور غلط بیانی کے ساتھ نجاشی شاہ حبشہ کو مسلمانوں سے بدظن کرنے کی کوشش کی۔ نجاشی نے انہیں طلب کرکے سوالات کئے۔_

*📖مسلمانوں کے نمائندہ جعفر رضی اللہ عنہ نے جواب میں قرآن کریم کی سورہ مریم پڑھ کر سنائی۔ نجاشی اور اس کے ساتھیوں پر قرآن کریم سن کر رقت طاری ہوگئی۔*

 ان کی آنکھیں آنسوئوں سے ڈبڈبانے لگیں اور کلام الٰہی سے متأثر ہوکر انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور مسلمانوں کو سرکاری مہمان کے طور پر اپنے ملک میں ٹھہرانے کا اعلان کردیا۔ ان کی اور اس قسم کے دوسرے عیسائیوں کی تعریف کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ قرآن کو سنتے ہیں تو حق کو پہچان کر ان کی آنکھوں میں آنسو بھر آتے ہیں اور اللہ تعالی اور اس کے رسول پر ایمان لاکر اسلام کی حقانیت کے گواہ بن جاتے ہیں۔ 

*🌀اس کے بعد حلال و حرام*

 کے حوالے سے کچھ گفتگو اور انتہا پسندی کی مذمت کی گئی ہے۔

*📝قسم کی اقسام اور کفارہ کا حکم* بیان کیا گیا ہے۔

*⭕شراب اور جوے*

 (قمار) کی حرمت کا حتمی فیصلہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ شیطان اس کے ذریعہ اسلامی معاشرہ کے افراد میں نفرتیں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ لہٰذا اس کے جواز کی کوئی گنجائش نہیں۔ مسلمانوں کو ام الخبائث کے استعمال سے باز آجانا چاہئے۔

*♦حدیث شریف میں آتا ہے کہ:-*

 حضرت عمر نے جب فہل انتم منتہون (کیا تم باز نہیں آئوگے؟) کا قرآنی جملہ سنا تو آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر بے اختیار پکار اٹھے انتہینا یا ربنا (اے ہمارے رب! ہم باز آگئے)

*🚫حالت احرام میں شکار کی ممانعت*

اور اس کی جزا کا بیان ہے۔ محرم کو مچھلی کے شکار کی اجازت دی گئی ہے کہ سمندر میں حجاج کے قافلہ کو ضرورت پیش آسکتی ہے۔

*🕋کعبۃ اللہ کی مرکزیت اور بقاء انسانیت*
کی علامت ہونے کا بیان ہے۔

*💞▪خبیث اور طیب میں امتیاز*

 برتنے کی تلقین ہے کہ کسی چیز کی قلت و کثرت اچھائی کا معیار نہیں ہے۔ حلال و حرام، مطیع و عاصی، بھلا اور برا کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ بیجا سوال کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔

_مختلف حوالوں سے جانور مخصوص کرنے کی مذمت کی گئی ہے کہ بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حامی یا اس قسم کے ناموں سے جانوروں کے تقدس کی اسلامی تعلیمات میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔_

*🚫قرآنی تعلیمات کے خلاف آباء و اجداد*

کی ناجائز تقلید سے منع کیا گیا ہے۔ فساد زدہ معاشرہ میں تبدیلی لانے کی پوزیشن میں نہ ہونے کے باوجود اگر امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے ہوئے اپنے ایمان کے تقاضے پورے کرتے رہے تو گمراہ اور نافرمانوں کے غلط اثرات سے محفوظ رہوگے۔ 

*🔘قیامت کے دن*

کے بے لاگ محاسبہ کی یاددہانی کراتے ہوئے بتایا کہ اس ہولناک دن میں انبیاء علیہم السلام بھی جوابدہی کے لئے اللہ تعالی کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ 

*✨حضرت عیسیٰ علیہ السلام*

جیسے صاحب عزیمت رسول جنہیں مردوں کو زندہ کرنے، بینائی اور برص کے لاعلاج مریضوں کو چنگا کرنے اور مٹی کے جانوروں میں اللہ تعالی کے حکم سے روح پھونکنے کے معجزات عطاء کئے گئے تھے۔ انہیں بھی احتساب کے عمل سے گزرنا پڑے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ عیسائیوں نے تمہیں اور تمہاری والدہ کو اپنا معبود کیوں بنا رکھا تھا۔ وہ نہایت عجز و انکساری سے عرض کریں گے کہ اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔ میں نے تو آپ کی توحید و الوہیت کی تبلیغ کی تھی۔

_میرے بعد لوگوں نے اپنی طرف سے میری اور میری والدہ کی عبادت شروع کردی تھی۔ یہ آپ کے بندے ہیں آپ ان کے ساتھ جو بھی معاملہ فرمائیں، معاف کریں یا عذاب دیں یہ آپ کا اختیار ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے آج کے دن سچائی کے علمبردار ہی عظیم الشان کامیابیوں سے ہمکنار ہوسکیں گے۔ ان کے لئے دائمی طور پر باغات اور بہتی نہریں تیار ہیں۔ اللہ ان سے راضی ہیں وہ اللہ سے راضی ہیں۔_

*🍇🍎اس سے پہلے مائدہ*

 (دسترخوان) کا واقعہ بیان کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والے کہنے لگے: اے عیسیٰ! اپنے رب سے کہئے کہ ہمیں جنت کے کھانے کھلائے۔ اللہ تعالی نے ایک دسترخوان اتارا، جس میں انواع و اقسام کے جنتی کھانے تھے۔

*⭕خیانت کرنے اور بچا کر رکھنے*

 سے انہیں روکا گیا تھا، مگر انہوں نے بددیانتی کا مظاہرہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے خیانت کے مرتکب افراد کو بندروں اور خنزیروں کی شکل میں مسخ کردیا۔

▪▪📖▪▪

*📖سورہ الانعام*

یہ مکی سورہ ہے۔ چونکہ اس سورہ میں انعام (چوپائے) اور ان سے متعلقہ انسانی منافع کا تذکرہ ہے۔

_نیز جانوروں سے متعلق مشرکانہ و جاہلانہ رسوم و رواج کی تردید کی گئی ہے۔ اس لئے اس سورہ کا نام ’’الانعام‘‘ رکھا گیا ہے۔_

*💠ابن عباس فرماتے ہیں*

 کہ مکہ مکرمہ میں ایک ہی رات میں بیک وقت اس شان سے اس سورہ کا نزول ہوا کہ اس کے جلوس میں ستر ہزار فرشتے تسبیح و تحمید میں مشغول تھے۔ اس کا مرکزی مضمون توحید کے اصول و دلائل کا بیان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ رسالت و آخرت کے موضوع پر بھی بڑی آب و تاب کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے۔

_دعوت کا کام کرنے والوں کو دلائل و براہین کے تیز دھار اسلحہ سے مسلح کیا گیا ہے۔ دلائل کا انداز کہیں الزامی ہے تو کہیں مطمئن کرنے کے لئے عقل و خرد کے استعمال کی دعوت دی گئی ہے۔_

*🚫 سورہ کی ابتداء سے ہی دو خداؤں*

 (یزدان واھرمن) کے عقیدے کی نفی کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمان و زمین کا خالق اور ظلمت و نور کا خالق ایک ہی ہے اور وہ قابل تعریف ’’اللہ تعالى‘‘ ہے۔

*💠پھر رسالت محمدی*

کے منکرین کی مذمت کرتے ہوئے قرآن کریم کی حقانیت کا اثبات کیا اور دھمکی دیتے ہوئے فرمایا کہ کتنی ہی قومیں ہیں جنہیں ہم نے اقتدار سے نوازا اور پھر بارشیں برساکر ان کے باغات کو سرسبز و شاداب بنایا اور انہیں معاشی خوشحالی عطا کی مگر وہ ہماری نافرمانی اور بغاوت سے باز نہ آئے تو ہم نے ان کے جرائم پر ان کی گرفت کرکے تباہ و برباد کر دیا اور ان کی جگہ دوسری قوموں کو لے آئے لہٰذا تمہیں ہلاک کرکے دوسروں کو تمہاری جگہ دے دینا ہمارے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔ مشرکین کا کہنا تھا کہ یا تو فرشتہ ہم سے آ کر آپ کو نبی تسلیم کرنے کے لئے کہے یا ہمارے نام پر اللہ تعالیٰ خط بھیج دیں تو آپ کی نبوت کو تسلیم کرلیں گے۔

*🌀اللہ تعالیٰ نے فرمایا:*

 اگر ہم نے خط بھیج بھی دیا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے چھوکر اسے دیکھ بھی لیا پھر بھی یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے اور اگر ہم فرشتے کو بھیجیں تو وہ بھی انسانی شکل میں ہی آئے گا اور ان کا اعتراض پھر بھی برقرار رہے گا۔

*✨حضور علیہ السلام کو تسلی*

 دیتے ہوئے فرمایا اگر آپ کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو آپ سے پہلے انبیاء کا مذاق بھی اڑایا گیا ہے۔ دنیا میں نکل کر دیکھیں وہ لوگ کیسے عبرتناک انجام سے دوچار ہوئے۔

*🕋پھر توحید باری تعالیٰ*

 پر دلائل جاری رکھتے ہوئے فرمایا اگر آپ پر کوئی مصیبت آ جائے تو اسے اللہ تعالى ہی ٹالتے ہیں اور اگر وہ آپ کو فائدہ پہنچائیں تو اسے کوئی روک نہیں سکتا۔

*▪پھر قیامت کا تذکرہ*

 شروع کر دیا کہ ہم جب انہیں قیامت میں جمع کرکے پوچھیں گے تو یہ صاف انکار کردیں گے کہ ہم شرک نہیں کرتے تھے۔ یہ لوگ آپ کی بات سنتے ہیں مگر ان کی بدعملی کی وجہ سے ان کے دلوں پر پردہ چڑھا ہوا ہے اور ان کے کانوں میں ڈاٹ لگے ہوئے ہیں اس لئے قرآن کی باتوں کا یہ اثر قبول نہیں کرتے۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ بس زندگی دنیا ہی کی ہے۔

_قیامت کے دن ہم انہیں جہنم کے کنارے کھڑا کرکے پوچھیں گے اب بتاؤ یہ سچ ہے یا نہیں؟ پھر انہیں اپنے کفر کی سزا برداشت کرنی پڑے گی۔_

*🔖حضور صلی اللہ علیہ وسلم*

 کافروں کی ہدایت کے لئے اس فکر میں رہتے تھے کہ اگر ان کی مطلوبہ نشانیاں ظاہر کردی جائیں تو شاید یہ لوگ ایمان لے آئیں، لیکن اللہ تعالیٰ جانتے تھے کہ یہ ہٹ دھرم ایمان نہیں لائیں گے.

*✨اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:-*

 اگر آپ ان کا اعراض برداشت نہیں کرسکتے تو زمین کے اندر کوئی سرنگ کھود کر یا آسمان پر سیڑھی لگاکر ان کی مطلوبہ نشانی کہیں سے ڈھونڈ کر لے آئیے۔ یہ لوگ ہدایت پر نہیں آئیں گے اور ہم زبردستی کسی کو ہدایت نہیں دیتے۔ آپ ان سے کہئے! اگر اللہ کا عذاب تم پر آجائے یا قیامت برپا ہوجائے تو کیا پھر بھی تم غیر اللہ کو پکاروگے؟

_ظاہر ہے کہ ایسے مشکل وقت میں اپنی مصیبتیں دور کرنے کے لئے تم اللہ تعالى ہی کو پکارتے ہو اور اپنے شرکاء کو بھول جاتے ہو۔ پہلی اقوام پر ہم نے تنگدستی اور بیماری ڈالی مگر وہ راہ راست پر نہیں آئے پھر ہم نے انہیں آرام و راحت دی اس پر بھی وہ اپنی شرارتوں سے باز آنے کی بجائے سرکشی و ضلالت میں مزید ترقی کر گئے تو ہم نے اچانک انہیں ایسا پکڑا کہ وہ مبہوت ہوکر رہ گئے۔ ان کا نام و نشان مٹ گیا اور ظالموں کی جڑیں کٹ کر رہ گئیں۔_

*🎙آپ ان سے کہہ دیجئے*

 کہ اللہ تعالی کے خزانے میرے اختیار میں نہیں ہیں اور نہ میں علم غیب جانتا ہوں اور نہ ہی میں فرشتہ ہونے کا دعویدار ہوں، میں تو اپنے رب کی وحی کا پابند ہوں۔ جن لوگوں کو اللہ تعالی کا خوف ہے اور اپنے رب کے سامنے جمع ہونے سے ڈرتے ہیں آپ انہیں قرآن کریم کے ذریعہ ڈراتے رہئے۔ اللہ کے علاوہ اس دن کوئی حمایتی اور سفارشی نہیں بن سکے گا۔ 

*🚫مشرکین مکہ*

کے متکبر اور ہٹ دھرم سرداروں کو اپنے ساتھ مانوس کرنے اور ہدایت کے راستہ پر لانے کی امید میں آپ ایسے مخلص اور غریب اہل ایمان کو اپنی مجلس سے نہ دھتکاریں جو اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے صبح و شام اس کا ذکر کرتے ہیں۔

_یہ بھی امتحان کا ایک حصہ ہے کہ کافر و متکبر لوگ غریب مسلمانوں کو دیکھ کر حقارت سے ایسے جملے کسیں کہ کیا یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالی نے ہم پر ترجیح دی ہے؟ اللہ تعالی شکر گزاروں کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں،_

*💖ایمان والے جب آپ کے پاس آئیں*

 تو ان کے لئے سلامتی کی دعاء کریں اور انہیں اپنے رب کی رحمتوں کی خوشخبری سنائیں اور اگر نادانی کے ساتھ کسی سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اسے توبہ اور اپنی اصلاح کی تلقین کر کے امید دلائیں کہ اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہیں۔ ہم اسی طرح وضاحت سے اپنی آیات بیان کرتے ہیں تاکہ مجرمین کا طریقہ کار واضح ہوجائے۔

*⛔پھر نظام کفر*

سے دوٹوک براءت کے اظہار کی تلقین ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ مطلوبہ نشانیاں نبی کے اختیار میں نہیں ہیں۔ یہ اللہ تعالی کا اختیار ہے۔

_غیب کی چابیاں اسی کے پاس ہیں بحر و بر کی ہر چیز کا علم اسی کے پاس ہے۔ درختوں سے گرنے والا ایک پتہ یا زمین کی پنہائیوں میں کوئی دانہ اور کوئی بھی خشک و تر اس کے علم سے خارج نہیں ہے۔_

*🔖اللہ تعالی کی قدرت*

اور اس کے حفاظتی نظام کا تذکرہ فرمایا گیا ہے اور یہ بتایا کہ اللہ تعالی کے عذاب کی مختلف صورتیں ہیں۔ آسمان سے بھی نازل ہوسکتا ہے۔ زمین سے بھی نکل سکتا ہے اور فرقہ واریت میں شدت کی بناء پر باہمی جنگ و جدل کی صورت میں بھی ظاہر ہوسکتا ہے۔

*🌟حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اپنی ستارہ پرست*

 قوم کے ساتھ مناظرہ کا بیان ہے کہ ستارے، چاند، سورج ڈوب جاتے ہیں اور ڈوبنے والا محتاج اور کمزور ہے رب نہیں ہوسکتا۔

_پھر ابراہیم علیہ السلام کی امتیازی خوبی کا بیان ہے اور وہ ان کا یہ اعلان ہے ’’میں نے اپنا رخ ہر طرف سے موڑ کر یکسوئی کے ساتھ آسمان و زمین کے خالق کی طرف کرلیا اور میں مشرکین میں سے نہیں‘‘_ 

*📝پھر کمال اختصار*

کے ساتھ تین سطروں میں اٹھارہ انبیاء و رسل کا تذکرہ اور تعریف بیان کی گئی ہے اور ان کی طرز زندگی کو اپنانے کی تلقین ہے۔

*📖پھر قرآن کریم کے عموم و شمول*

اور اس کی حقانیت کا بیان ہے اور بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالی پر جھوٹ باندھنے والوں کو روز قیامت ذلت و رسوائی اٹھانی پڑے گی۔

*🕋پھر قدرت خداوندی*

 کی کائناتی حقائق میں مشاہدہ کرنے کی دعوت ہے۔ اللہ تعالی ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر درخت اور پودے پیدا کرتا ہے۔ زندہ سے مردہ اور مردہ سے زندہ نکالتا ہے۔ (مادی طور پر جیسے مرغی سے انڈا اور انڈے سے مرغی اور روحانی طور پر جیسے کافر کے گھر میں مسلمان اور مسلمان کے گھر میں کافر پیدا کرنا) دن وہی نکالتا ہے۔ سکون حاصل کرنے کے لئے رات کو لے آتا ہے۔ سورج چاند کو حساب کے لئے مقرر کیا ہے۔

_خشکی و تری میں راستہ متعین کرنے کے لئے ستارے اسی نے بنائے ہیں۔ اسی نے ایک جان (آدم علیہ السلام) سے تمام انسان پیدا کرکے ان کی عارضی رہائش گاہ (دنیا) اور ان کی مستقل رہائش گاہ آخرت کو بنایا۔ آسمان سے پانی برسا کر کھیتیاں اور باغات پیدا کئے جن کے اندر سبزیاں، پھل، کھجوریں اور انگور بنائے جو گچھے والے بھی ہیں اور بغیر گچھے کے پیدا ہونے والے پھل بھی ہیں۔ پھلوں کے موسم میں دیکھو کیسے خوشنما اور بھلے لگتے ہیں۔_

*📚علم، سمجھ بوجھ اور ایمان رکھنے والوں کے لئے قدرت الٰہی اور وحدانیت کے واضح دلائل ہیں۔* 

*🚫مشرکین مکہ کی تردید*

 کی جن کا عقیدہ تھا کہ جنات کے سرداروں کی بیٹیاں اللہ تعالی کی بیویاں ہیں اور فرشتے اللہ تعالی کی بیٹیاں ہیں اور عیسائیوں کے عقیدہ کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:

_اللہ تعالی کی بیوی ہی نہیں ہے۔ اس کی اولاد کیسے ہوسکتی ہے، وہ ہر چیز کا خالق ہے اور ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔_

*🏷وحی کی اتباع*

 کی تلقین کی اور مشرکین کے معبودوں کی برائی کرنے سے روکا کیونکہ وہ ضد اور مقابلہ میں اللہ تعالی کو برا بھلا کہنے لگیں گے۔ یہ لوگ قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ہماری مطلوبہ نشانی دکھادی جائے تو ضرور ایمان لے آئیں گے۔

_نشانیاں دکھانا تو اللہ تعالی کیلئے کوئی مشکل نہیں مگر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ یہ لوگ نشانی دیکھ کر ایمان لے ہی آئیں گے۔_

*🔖اہم نکات اور کرنے کے کام‼* 

*💠توجہ سے اللہ تعالی کا کلام سننا اتنا اثر انگیز ھے کہ آنکھیں آنسووں بہانے لگتی ھیں اور دل حق کو پہچان کر عمل پر آمادہ ھو جاتا ھے۔*

*💠حق بات اور عمدہ بات کرنے سے جنت لازم ھو جاتی ھے۔*

*💠ارادتا کھائی گئی جھوٹی قسم کا کفارہ 10 مساکین کو کھانا کھلانا یا لباس پہنانا یا ایک گردن آزاد کرنا ۔اگر استطاعت نہ ھو تو 3 دن کے مسلسل روزے رکھنا ھے۔*

*💠دین سیکھنے کے لئے ضروری سوال کرنے میں ھی بھلائی ھے۔ غیر ضروری سوال کر کے مشکل پیدا نہیں کرنی۔*

*💠قیامت کے دن سچوں کو ان کی سچائی کے بدلے جنت ،اللہ تعالی کی رضامندی اور بڑی کامیابی ملے گی۔*

*💠اللہ تعالی ہر حال اور عمل سے واقف ھے اس لئے چھپ کر بھی غلط کام نہیں کرنا ھے۔*

*💠شکر گزاری پر نعمت ملنا اللہ تعالی کی رضا کا جبکہ نافرمانی کے باوجود نعمت ملنا ڈھیل دینے کے مترادف ھے۔*

*💠رب کے قریب مگر دنیاوی لحاظ سے کم حیثیت لوگوں کو خود سے دور نہیں کرنا کیونکہ ایمان کی وجہ وہ سب سے زیادہ قیمتی ہیں۔*

*💠غیب کی کنجیاں یا بحر و بر کے خزانے ،زمین پر گرنے والا پتا یا اسکی گہرائیوں میں دب جانے والا دانہ سب کا جاننے والا اللہ تعالی ھے۔*

*💠اللہ تعالی اپنے بندوں پر غالب ھے۔ جب چاھے فرشتہ بھیج کر روح قبض کر سکتا ھے۔*

*💠اللہ تعالی کی خاطر ابراھیم ؑ نے سب کنبہ چھوڑ دیا تو اللہ تعالی نے نسل انبیاء اور صالحین پیداکر کے بہترین جزادی۔*

*💠قرآن کو پڑھ کر جو عمل کرے گا ۔اس کی زندگی برکتوں سے مالا مال ھو جائے گی۔*

*آیئے‼* 
اللہ تعالی کو اس کی آیات اور صفات کے ذریعے پہچان کر خالص توحید کا اقرار کریں ۔۔

🌹🌹♥▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬

*📃پیشکشں:*

*🎓محمد عتيق الرحمن* 

*📲ایڈ ھونے کے لیئے رابطہ کرین
https://chat.whatsapp.com/DMxEBbnPKzfCGJKWtKW4p9
Read More

Post Top Ad

Your Ad Spot