My Book which i am Teaching in Equran tution Acadmey sub Part of MegaSolution.com
Posted by Muhammad Atiqur Rehman on Saturday, March 22, 2014
Translate
بدھ، 30 دسمبر، 2015
tajweed Book
اتوار، 27 دسمبر، 2015
مسئلہ حیات النبیﷺ اور قصیدہ نونیہ لابن القیمٌ
لوکان حیاً فی الصریح حیاتہ قبل الممات بغیر مافرقان
ماکان تحت الارض بل من فوقھا واللہ ھٰذی سنۃ الرحمان
اتراہ تحت الارض حیا ثم لا یفتیھم بشرایع الایمان
ویریح منہ الا را ء والخلف العظیم وسائر البھتان
ام کان حیا عاجزا من نطقہ ومن الجواب لسائل لھفان
وعن الحرک فما الحیاۃ اثلات قد اثبتموھا او ضحوا ببیان
(قصیدہ نونیہ ص١۴١ طبع مصر)
اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی دنیوی ہے تو زمین کے نیچے کے بجائے عادت کے مطابق زمین کے اوپر رہنا چاہیئے آپﷺ زمین کے نیچے زندہ ہوں اور فتویٰ نہ دیں صحابہؓ کو اختلاف اور ان پربہتان سے نہ بچائیں اگر زندہ ہوتے تو سوال کا جواب دیتے نیز اگر حرکت کرنے سے عاجز ہیں تو پھر زندگی نہ رہی جسے آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
دنیوی زندگی ماننے کی صورت میں اس قسم کے سینکڑوں عقلی سوال آپ پر عائد ہوں گے اور اسلامی تاریخ ایک معمہ ہوکررہ جائے گی حضرت امام حسین ؓ کی شہادت ، حضرت حسنؓ کی صلح مختار بن عبید ثقفی کی عیاریاں حرہ کا فتنہ ، مسلیمہ اور اسود کی نبوت ، حجاج بن یوسف کے مظالم ، عباسی انقلاب ، سقوط بغداد اور ترکوں کے مظالم ، قادیانی نبوت ایسے حوادث لیکن کہیں بھی ضرورت محسوس نہ ہوئی کہ آنحضرت ﷺ مداخلت فرمائیں ۔ مسجد کے ایک خادم کی موت پر حضرت بے قرار ہوں اور قبر پر نماز جنازہ ادا فرمائیں اور حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ ، حضرت علی ؓ کی شہادت پر تعزیت کے لیے بھی تشریف نہ لائیں عقل مند اور ذہین لوگ آپ سے دریافت کریں گے کہ آخر یہ کیوں ہے؟ حافظ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کی تلخی بالکل پر محل ہے۔
یاقومنا استحیوا من العقلاء والمبعوث بالقران والرحمان
واللہ لاقدر الرسول عرفتم کلا ولا للنفس والانسان
من کان ھذا القدر مبلغ علمہ فلیستر بالصمت والکتمان
ولقد ابان اللہ ان رسولہ میت کما قدجاء فی القرآن
(قصیدہ نونیہ ص١۴١)
’’اے قوم! تمہیں خدائے ذوالجلال قرآن اور عقل مندوں سے شرمحسوس ہونی چاہیئے نہ تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر کو پہنچانا نہ انسانیت اور روح کی اقدار کو تم نے سمجھا جس کا اسی قدر مبلغ علم ہو اسے خاموش ہوکر چپ رہنا چاہیئےاللہ تعالی نے صراحت سے فرمایا ہے کہ آنحضرت ﷺ پر موت وارد ہوچکی‘‘
ہفتہ، 26 دسمبر، 2015
اصطلاحات القران من تفسیر جواھر القرآن للشیخ غلام اللہ خان جامعہ تعلیم القران راوالپنڈی
بسم اللہ الرحمٰن الــرحیم
حصہ اول اصطلاحات
اصطلاح نمبر 1
دعویٰ سورت یا موضوع سورت
دعوی سورت یا موضوعِ سورت سے مراد سورت کا مرکزی مضمون ہے جو سورت کیلیے بمنزلہ محور اور ستون کے ھوتا ھے۔ سورت کے باقی مضامین اسی کے گرد چکر لگاتے ھیں۔ یا اس کی مثال بیج اور تخم کی سی ھے۔جس طرح درخت کے ھر شاخ اور پتے میں تخم کا اثر ھوتا ھے اور اسی وجہ ھر درخت دوسری نوع کے درختوں سے ؐمختلف اور ممتاز نظر آتا ھے۔اسی طرح سورت کی ھر آیت کواصل دعوی سے ضرور کوئی نہ کوئی تعلق ھوتا ھےاس دعوی کی بنا پر ایک سورت دوسری سورت سے ممتاز نظر آتی ھے- اس کی مثال دلائل کے ضمن میں آۓ گی۔
Post Top Ad
Your Ad Spot